برطانیہ میں اردو زبان سے دوری انتہائی تشویش ناک ہے، اشتیاق میر

June 30, 2022

بریڈفورڈ (محمد رجاسب مغل ) معروف اردو شاعر اور ادیب اشتیاق میر کے پہلے شعری مجموعے ’’زندگی اتنی تو ہو‘‘ کی تقریب رونمائی بریڈفورڈ میں ہوئی جو کہ بریڈفورڈ لٹریچر فیسٹیول کےپروگرام کا ایک حصہ تھی ،تقریب میں برطانیہ کے علاوہ امریکہ ، فرانس اور دیگر ممالک کی ادبی شخصیات نے شرکت کی، اشتیاق میر یارکشائر ادبی فورم کے چھ بانی اراکین میں سے ایک ہیں، یارکشائر ادبی فورم ایک ایسی تنظیم ہے جو اردو زبان کو فروغ دینےکے علاوہ اردو میں ادبی تقریبات اور سرگرمیوں کے انعقاد کےساتھ ساتھ دیگر زبانوں کو بھی شامل کرنے پر توجہ دیتی ہے۔اس موقع پر اشتیاق میر نے کتاب سے اپنی کچھ پسندیدہ غزلیں اور نظمیں بھی پڑھیں، جب انہوں نے اپنا نعتیہ کلام ترنم سے پڑھا تو محفل میں ایک سحر طاری تھا، میزبان مدیحہ انصاری کے ساتھ گفتگو کے دوران انہوں نے اپنی تحریری مشق پر تبادلہ خیال کیا اور عصری موضوعات کی منفرد رینج کا احاطہ کیا ،جس نے انہیں متاثر کیا،اشتیاق میرنے شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں اردو زبان سے دوری کو سنجیدہ فکر رکھنے والے لوگ انتہائی تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دنیاکی ہر زبان کا اپنے بولنے والوں کے تمدن اور ان کی تہذیب و ثقافت کے ساتھ گہرا رشتہ ہوتا ہے، برطانیہ میں ہماری نوجوان نسل اپنی زبان سے دوری کی وجہ سے اپنی ثقافت کے ورثے کو بھی کھورہی ہے، اس سلسلےمیں والدین پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو اپنی زبان سکھائیں، بلخصوص گھروں میں اپنی زبان بولیں، انہوں نے کہا کہ وہ اس کوشش میں ہیں کہ برطانیہ کے سکولوں کے نصاب میں اردو زبان کوفروغ دیا جائے، اس سلسلے میں ہماری تنظیم کام کر رہی ہے اور جلد ہی ایک سی ڈی لانچ کریں گے، انہوں نےمیزبان مدیحہ انصاری جو اردو ادب یوتھ کی نمائندگی کرتی ہیں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئےکہا کہ مدیحہ کا فنون سے تعارف ان کے ابتدائی سالوں میں کراچی میں اردو شاعروں اور مشاعروں سےگھرا ہوا تھا، بریڈ فورڈ میں ان کے کاروباری اقدامات میں ثقافتی ایکولوجی پروجیکٹ شامل ہے، جسے اس نےکثیر الثقافتی مشغولیت اور فنون کی خواہش کو آگے بڑھانے کے لیے قائم کیا تھا، مدیحہ انصاری خود بھی فی الحال اسٹیج کے لیے خود نوشت سوانح عمری بنانے کے لیے مہارت پیدا کر رہی ہے، وہ برطانیہ میں اردو ادب کے حوالے سے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں، اس طرح کے نوجوانوں کو آگے آنا چاہئے، تقریب میں ظفر تنویر ، مصنف یعقوب نظامی ،پاکستان سے ناصرہ زبیری ،امریکہ سےخالدعرفان، فرانس سے سمن شاہ کے علاوہ بڑی تعداد میں نوجوانوں نے بھی شرکت کی اور اشتیاق میر کےشعری مجموعے کی کاپی حاصل کی، اشتیاق میر کا کہنا تھا کہ ان کی شاعری کی کتاب سے حاصل ہونے والی رقم انڈس ہسپتال اور کشمیر ایجوکیشن فاونڈیشن کو عطیہ کی جائے گی ۔