پاکستانی معیشت اور اسحٰق ڈار

July 06, 2022

تحریر:وقار ملک.....کوونٹری
پاکستان کی معیشت انتہائی برے حالات سے گزر رہی ہے اور ایک بار پھر اسحاق ڈار کی راہ دیکھ رہی ہے سیاسی اور معاشی بحرانوں کے شکار پاکستان کی نئی حکومت آخری سانسیں لیتی معیشت بچانے کیلئے اپنی پیشروحکومت کی طرح آئی ایم ایف کے دروازے پر کھڑی ہے کیونکہ حکومت کو لاتعداد مسائل اور چیلنجز کا سامنا ہے ، بلاشبہ اس وقت مہنگائی سر چڑھ کر بول رہی ہے، حکومت سر توڑ کوشش میں مصروف ہے، پاکستانی سرکاری وفد دوحہ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے نمائندوں کےساتھ ملکی معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے اہم مذکرات میں کامیابی کی طرف رواں دواں ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف کی اقتصادی ٹیم کی کوششیں کامیاب رہیں اور وہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے فوری طور پرکم ازکم ایک ارب ڈالر کی پہلے سے طے شدہ قسط حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں تاہم ملک میں اقتصادی اصلاحات کی سست رفتار کی وجہ سے حکومتی وفد کے لیے آئی ایم ایف کے نمائندوں کو قائل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا، سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے2019 میں ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ چھ ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کا معاہدہ کیا تھا تاہم تحریک انصاف پاکستان کی حکومت عوام کو دی جانے والی تیل اور بجلی کی سرکاری سبسڈیز کوختم نہیں کر پائی جس کا آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا تھا،پی ٹی آئی ایوان کے اندر بیٹھ کر بہتر سیاست کر سکتی تھی لیکن اقتدار کی ہوس میں عمران خان نے ملکی سیاسی نقشہ ہی تبدیل کر دیا باالخصوص نوجوانوں اور عام پاکستانیوں کا کردار مشکوک بنا ڈالا جو عمران خان کے بیانیے پر یقین کرنے لگے جب کہ ملک کی معیشت اور خوشحالی کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی ،مسلم لیگ ن نے ملکی ترقی کے لیے ہمیشہ کردار ادا کیا اور ایک مرتبہ پھر میدان میں اتر چکی ہے، معیشت کو استحکام دینے کے لیے سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار پاکستان سفر کرنے کو تیار ہیں جنہیں ذاتی طور پر کسی عہدے کی ضرورت نہیں لیکن ان کی سابقہ خدمات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے عوام انھیں پکار رہے ہیں جو اپنے تجربے کی روشنی میں بہتر مشورہ دے سکتے ہیں جو چیئرمین سینیٹ بن کر بھی حکومت کو مشکلات سے باہر نکال سکتے ہیں، اسحاق ڈار پاکستان سے محبت کرنے والی مخلص شخصیت ہیں جس کی واضح مثال ہے کہ اسحاق ڈار کو کرنسی گرانے کے لیے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن انھوں نے خودار پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا اور آئی ایم ایف کو ان کے پروگرام سے نکل جانے کی دھمکی دے ڈالی، اسحاق ڈار آج بھی پاکستانی روپے کو استحکام دلا سکتے ہیں آپ ہاکستان کے بہترین وزیر خزانہ ثابت ہوئے ، آپ کے دور میں پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی اور ملک ترقی کی طرف گامزن ہوا اسحاق ڈار مہنگائ کے حوالے سے بھی بہت کامیاب تھے، مارکیٹ مانیٹرنگ اتنی سخت تھی، کہ ذخیرہ اندازی سے پہلے ہی خبر آ جاتی تھی اور اسے کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کیئے گئے تھے بہترین پالیسی بنائی گئی تھی، اسحاق ڈار نے چینی کی برآمد کی اجازت نہیں دی جو کے پی ٹی آئی کے دور میں دی گئی جو غلط پالیسی تھی اسحاق ڈار جیسے وزیر خزانہ ہی پاکستان کی ضرورت ہیں جو آج بھی پاکستان کی بدترین معاشی صورتحال کو سنبھال سکتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ اسحاق ڈار پاکستان جائیں اور پاکستان کو مضبوط بنایا جائے پاکستان کے اداروں کو مستحکم کیا جائے پاک فوج ہمارا ایمان ہماری آن اور شان ہے اس کی عزت احترام کیا جائے تاکہ ایک مضبوط ہاکستان بنا کر دنیا کے ساتھ کھڑے ہو سکیں،مضبوط مستحکم پاکستان ہی ہماری سیاست کو زندہ رکھ سکتا ہے اور ہم ایک مضبوط وزیراعظم بن کر دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں گے، پی ٹی آئی اور عمران خان منفی سیاست کی بجائے ملک اور ملکی اداروں کو مستحکم کرنے کی پالیسی اپنائیں اس طرح ان کی اپنی سیاست بھی مضبوط ہو گی وگرنہ پانی کا بلبلہ ہی ثابت ہو گی۔