ٹیکنالوجی کا استعمال اور آپ کی صحت

July 07, 2022

اینجلینا کو ویڈیو گیم کھیلنے کی لت لگی ہے۔ وہ کہتی ہیں:‏ ’’میں ہر روز آٹھ گھنٹے ویڈیو گیمز کھیلتی ہوں۔ سچ کہوں تو یہ بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے‘‘۔

لارا نے ارادہ کیا کہ وہ ایک ہفتے تک اپنے موبائل یا کمپیوٹر ٹیبلٹ وغیرہ کو استعمال نہیں کریں گے۔ لیکن وہ 40 گھنٹے ہی اس ارادے پر قائم رہ سکی۔

اینجلینا اور لارا نوجوان نہیں ہیں۔ اینجلینا کی عمر 40 سال ہے اور وہ چار بچوں کی ماں ہیں اور لارا کی عمر 49 سال ہے۔

کیا آپ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں؟ بہت سے لوگ کہیں گے کہ وہ ایسا کرتے ہیں۔ بلاشبہ ٹیکنالوجی ملازمت، دوستوں سے رابطے اور تفریح میں ہمارے بہت کام آتی ہے۔

لیکن اینجلینا اور لارا کی طرح بہت سے لوگ ٹیکنالوجی کا حد سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر20 سالہ نیکول کہتی ہیں:‏ ’’مجھے یہ بتاتے ہوئے اچھا تو نہیں لگتا لیکن میرا فون میرا سب سے اچھا دوست ہے۔ میں ایک لمحے کے لیے بھی اسے خود سے دور نہیں ہونے دیتی۔ اگر میں کسی ایسے علاقے میں ہوتی ہوں جہاں موبائل کے سگنل نہیں ملتے تو میں پاگل سی ہو جاتی ہوں۔ آدھا گھنٹہ بھی نہیں گزرتا کہ میں دوبارہ سے اپنے میسج دیکھنے کے لیے بےچین ہو جاتی ہوں۔ یہ واقعی بےوقوفی ہے‘‘۔

کچھ لوگ تو رات کے وقت بھی یہ دیکھتے رہتے ہیں کہ آیا انہیں موبائل پر کوئی میسج تو نہیں آیا۔ سوشل میڈیا فیڈز کا سلسلہ تو 24 گھنٹے بلاتعطل جاری رہتا ہے۔ اگر وہ ایک پَل کے لیے بھی اپنے فون سے جُدا ہوتے ہیں یا انٹرنیٹ استعمال نہیں کر پاتے تو ان پر عجیب سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ بعض ماہرین اسے ایک مسئلہ کہتے ہیں یہاں تک کہ کچھ تو اسے ایک لت کہتے ہیں۔

چاہے اس حالت کو جو بھی نام دیا جائے، ٹیکنالوجی کا حد سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں تو اس کی وجہ سے گھر والوں کے بیچ دیوار سی کھڑی ہو جاتی ہے۔ بریٹ سن کی عمر محض 20سال ہے، وہ بڑے دُکھ سے بتاتے ہیں: ’’میرے ابو نہیں جانتے کہ میری زندگی میں کیا چل رہا ہے۔ مجھ سے بات کرتے وقت وہ ساتھ ساتھ ای میل لکھ رہے ہوتے ہیں اور سارا وقت فون پر لگے رہتے ہیں۔ شاید میرے ابو کو میری فکر تو ہے لیکن کبھی کبھار ایسا لگتا نہیں‘‘۔

ٹیکنالوجی کی لت کا علاج

بعض ملکوں جیسے کہ چین، جنوبی کوریا، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکا میں ایسے لوگوں کی مدد کے لیے ادارے قائم کیے گئے ہیں جو ٹیکنالوجی کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ جب تک ایک شخص اس ادارے میں رہتا ہے، اُسے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت نہیں دی جاتی اور اس سے اس کا موبائل فون یا کمپیوٹر ٹیبلٹ لے لیا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر رچرڈ نامی ایک جوان کی مثال پر غور کریں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک وقت تھا جب وہ ہر دن سولہ سولہ گھنٹے آن لائن گیمز کھیلا کرتے تھے۔ وہ کہتے ہیں:‏ ’’جب بھی میں آن لائن ہوتا تھا تو مجھے ایسی تسکین ملتی تھی جیسے کسی نشے سے ملتی ہے‘‘۔ آخرکار جب رچرڈ نے اس مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے ادارے میں اپنا نام لکھوایا تو اس وقت تک وہ بےروزگار ہو چکے تھے، انہوں نے اپنی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا بند کر دیا تھا اور ان کے سب دوست ان سے دُور ہو گئے تھے۔

آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کو ایسی افسوس ناک صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے؟

اپنا جائزہ لیں۔ اس بات کا جائزہ لیں کہ آپ ٹیکنالوجی کا کس حد تک استعمال کر رہے ہیں۔ خود سے یہ سوال پوچھیں:‏

جب میں انٹرنیٹ یا اپنا فون استعمال نہیں کر پاتا تو کیا میں حد سے زیادہ بےچین ہو جاتا ہوں یہاں تک کہ غصے میں آ جاتا ہوں؟

میں نے انٹرنیٹ یا موبائل فون بند کرنے کا جو وقت مقرر کیا ہے، کیا میں اس کی پابندی کرتا ہوں؟ یا کیا میں اس کے بعد بھی کافی دیر تک انہیں استعمال کرتا ہوں؟

کیا میری نیند اس لیے پوری نہیں ہوتی کیونکہ میں رات گئے تک اپنے فون پر آنے والے میسج دیکھتا رہتا ہوں؟

کیا موبائل فون یا انٹرنیٹ استعمال کرنے کی وجہ سے میں اپنے گھر والوں سے دور ہو گیا ہوں؟ اس سوال کے لیے میں نے جو جواب دیا ہے، کیا اس سے میرے گھر والے بھی متفق ہیں؟

کیا ٹیکنالوجی کی وجہ سے آپ ‏’زیادہ اہم باتوں‘ جیسے کہ اپنے گھر والوں اور اپنی ذمےداریوں کو نظرانداز کر رہے ہیں؟

اگر ایسا ہے تو فوراً کچھ ضروری تبدیلیاں کریں۔ آئیں، دیکھیں کہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔

حد مقرر کریں۔ چاہے ایک چیز کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، اس کا حد سے زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ فون، کمپیوٹر ٹیبلٹ وغیرہ کو کام یا تفریح کے لیے استعمال کرتے ہیں تو اس کی حد مقرر کریں کہ آپ کتنی دیر تک انہیں استعمال کریں گے اور پھر اس پر قائم رہیں۔

تجویز:‏ کیوں نہ اپنے گھر کے کسی فرد یا دوست کو اپنی مدد کرنے کے لیے کہیں؟ دو ایک سے بہتر ہیں، کیونکہ۔۔۔ اگر ایک گِر جائے تو اس کا ساتھی اسے دوبارہ کھڑا کرے گا۔

اپنی چاہت کو لت نہ بننے دیں

جیسے جیسے نئی ٹیکنالوجی کی بدولت معلومات کو حاصل کرنا اور بھیجنا آسان اور تیز ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے ٹیکنالوجی کو حد سے زیادہ استعمال کرنے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔ اپنی چاہت کو لت نہ بننے دیں۔ ‏اپنے وقت کا بہترین استعمال کرنے سے آپ ٹیکنالوجی کو حد سے زیادہ استعمال کرنے سے گریز کریں گے۔