آرزو ………

August 09, 2022

رکھتے ہیں جاں نثار قیامت کی آرزو

ہے تشنگی میں جامِ شہادت کی آرزو

وہ قتل گاہ آگئے گھر بار چھوڑ کر

جن جن کو تھی جہاد میں شرکت کی آرزو

مطلوب تھی امام کو خوشنودیٔ خدا

دولت کی آرزو تھی نہ طاقت کی آرزو

زینب کے لاڈلے ابھی نو عمر تھے مگر

میدان میں تھی دادِ شجاعت کی آرزو

حُر کا نصیب تھا کہ اُسے عین وقت پر

القا ہوئی حسین سے نسبت کی آرزو

انسان سُرخرو رہے باطل کے سامنے

یہ آرزو ہے رفعت و عظمت کی آرزو

حاصل متاعِ درد ہو جس خوش نصیب کو

وہ کیوں کرے نشاط و مسّرت کی آرزو

بیکار ہے شعورؔ کوئی اور اشتہا

کافی ہے نیک نامی و عزت کی آرزو