نیب کے ذریعہ اعلیٰ سرکاری ملازم کے بھائی کی غیر معمولی پلی بارگین

August 12, 2022

اسلام آباد (فخر درانی) نیب کے ذریعہ اعلیٰ سرکاری ملازم کے بھائی کی غیر معمولی پلی بارگین، بابر حیات تارڑ کے بھائی نیب کی پلی بارگین کی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) سینئر سرکاری ملازم بابر حیات تارڑ کے بھائی کی جانب سے پلی بارگین کی انوکھی پیشکش زیر غور لایا ہے۔ تاہم اعلیٰ بیوروکریٹ کی جانب سے پاور آف اٹارنی جمع کرانے کے باوجود احتساب بیورو ان سے رقم وصول کرنے میں ناکام رہا جنہوں نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں اہم عہدوں پر کام کیا۔ بابر حیات تارڑ، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز (پی اے ایس) کے بی ایس 22 کے افسر نے دیگر بہن بھائیوں کے ساتھ پاور آف اٹارنی جمع کرایا اور نیب پلی بارگین ڈیل کے خلاف اپنی وراثتی زمین گروی رکھ دی اگر ان کا چھوٹا بھائی رقم جمع کرانے میں ناکام رہتا ہے۔ نیب نے اپنی آفیشل کیس اپ ڈیٹ فائل میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ احتساب بیورو نے ابھی تک یاسر حیات تارڑ سے دو قسطیں وصول نہیں کی ہیں جیسا کہ پلی بارگین ڈیل میں طے پایا تھا۔ یاسر تارڑ کو دوسری اور تیسری قسط 02-05-2022 اور 02-08-2022 کو جمع کرانی تھی لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا نیب نے ملزم اور اس کے اہل خانہ کی جانب سے پلی بارگین ڈیل کے خلاف گروی رکھی گئی زمین ضبط کر لی ہے۔ دستیاب دستاویزات سے معلوم ہوتاہے کہ کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کے عہدیداروں اور پروفیشنل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لمیٹڈ کے مینجمنٹ اینڈ ڈویلپرز کے خلاف تحقیقات کرتے ہوئے نیب لاہور نے پتہ لگایا کہ یاسر حیات تارڑ نے سوسائٹی کی مینجمنٹ کمیٹی کی ملی بھگت سے 811.23 ملین روپے لوٹ لیے۔ لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد انہوں نے نیب لاہور کے ساتھ پلی بارگین کی جسے نیب ریجنل بورڈ نے رواں سال کے اوائل میں منظور کرلیا۔ نیب عدالت نے بھی پلی بارگین کی توثیق کردی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پلی بارگین کو بابر حیات تارڑ کے پاس پاور اٹارنی کی بنیاد پر حتمی شکل دی گئی اس طرح انہوںنے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی تقرری کے دوران اٹارنی کے اس پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر اپنے چھوٹے بھائی یاسر حیات تارڑ کی پلی بارگین کی رقم کی ادائیگی کے طور پر لاہور کے نواحی گاؤں گھنگ شریف اور جھیڈو میں 130 کنال اراضی دی پروفیشنل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لمیٹڈ لاہور کے حق میں منتقل کی۔ دی نیوز نے بابر حیات تارڑ کو ایک تفصیلی سوالنامہ بھیجا جنہوں نے بعد میں فون کرکے اپنا تفصیلی موقف دیا۔ بابر حیات تارڑ نے کہا کہ پچھلے چار سالوں سے مجھے بار بار گھسیٹا گیا اور نیب نے مکمل تحقیقات کی لیکن میرے خلاف کچھ نہیں ملا۔ یاسر حیات میرا حقیقی بھائی ہے اور خاندانی روایت اور پابندیوں کی وجہ سے مجھے ان کو تسلیم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یکم دسمبر 2021 کو میرے والد کے انتقال کے بعد ہمیں خود بخود زمین ان سے وراثت میں ملی۔ چونکہ زمین وراثت سے ملی تھی، اس لیے ہم سب بہن بھائیوں کو یاسر کی نیب کے ساتھ پلی بارگین ڈیل کے لیے زمین گروی رکھنے کے لیے پاور آف اٹارنی پر دستخط کرنے پڑے۔