پٹرول مہنگا کیوں؟

August 17, 2022

عالمی منڈی میں پٹرول کے نرخوں اور ملک میں ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی نیز خود حکومتی ذرائع کی مستقل یقین دہانیوں اور سب سے بڑھ کر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے پٹرول کے نرخ میں 15روپے فی لیٹر تک کمی کی سفارش کی بناء پر کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ حکومت پٹرول کے نرخوں میں کمی کے بجائے اضافے کا اعلان کرے گی لیکن گزشتہ رات یہ عجوبہ واقع ہوگیا ہے۔ حکومتی فیصلے کے مطابق پٹرول کی قیمت میں6روپے 72پیسے فی لیٹراضافہ کردیا گیا ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں51پیسے اورمٹی کے تیل کی قیمت میں ایک روپے 67پیسے کمی کی گئی ہے لیکن لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت43پیسے فی لیٹر بڑھادی گئی ہے۔واضح رہے کہ اس فیصلے سے ایک ہی دن پہلے وفاقی وزیر خزانہ نے جیو ٹی وی کے پروگرام میں تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں مسلسل کمی اورروپے کے مقابلے میں ڈالر کی پسپائی کے تناظر میں کیے گئے اس سوال پر کہ کیا کل پٹرول سستا ہونے والا ہے؟ واضح طور پر مثبت جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت خزانہ کی طرف سے پٹرول پر نہ کوئی ٹیکس عائد کیا جائے گا نہ لیوی۔ حکومت کے اس فیصلے کے علی الرغم عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی کا سلسلہ تاحال جاری ہے ، برطانوی خبررساں ادارے رائٹر کے مطابق گزشتہ روز بھی خام تیل کی قیمت میں 4 ڈالر فی بیرل سے زائد کی کمی ہوئی ہے ۔ وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ اس قدر متنازع ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی اہم رہنما مریم نواز نے اسے مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ خود میاں نواز شریف نے اجلاس میں اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عوام پر ایک پیسے کا بوجھ ڈالنے کی حمایت نہیں کرسکتے ۔لہٰذا ہوشمندی کا تقاضا ہے کہ اس ناروا فیصلے کو بلاتاخیر واپس لے کر اوگرا کی سفارش کے مطابق پٹرول کم از کم 15 روپے فی لیٹر سستا کیا جائے۔