ہزاروں بچے گھر کی ناکافی تعمیر اور کم فوائد کی وجہ سے عارضی رہائش گاہوں میں پھنس گئے

October 05, 2022

لندن (پی اے) لندن میں ہزاروں بچے عارضی گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سٹڈیز سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ 75000سے زیادہ بچے گھر کی ناکافی تعمیر اور کم فوائد کی وجہ سے عارضی رہائش گاہوں میں پھنس گئے ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن اور سنٹر فار لندن تھنک ٹینک کی رپورٹوں سے پتا چلا ہے کہ ضروریات زندگی کے اخراجات میں اضافہ کا بحران دارالحکومت میں بے گھر ہونے والوں کے اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔ رپورٹس میں پتا چلا کہ 75580بچوں سمیت 56500گھرانے لندن میں عارضی رہائش گاہوں میں مقیم تھے۔ میئر صادق خان نے کہا کہ وہ اس معاملہ میں ’’انتہائی فکر مند‘‘ ہیں۔ سینٹر فار لندن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سستی رہائش کی کمی کی وجہ سے بہت سے گھرانے عارضی رہائش اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ عارضی رہائش کا مقصد صرف ایک مختصر مدت کے حل کے طور پر تھا جبکہ وہاں رہائش پذیر افراد مستقل گھر کا انتظار کرتے ہیں، بہت سے گھرانے اپنے کام یا اسکول سے بہت دور تنگ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ لندن میں سستی ہاؤسنگ اسٹاک کی کمی نے نظام کو دبایا ہے۔ اس تحقیق میں پتا چلا کہ انگلینڈ کے باہر کی تمام عارضی رہائش گاہوں میں سے 82فیصد لندن میں تھیں۔ ان میں سے 7فیصد تقرریوں نے گھرانوں کو لندن سے باہر منتقل کیا، جس سے اکثر خاندانوں کے اہم سماجی رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔ سینٹر فار لندن نے کہا کہ بے گھر ہونے کا ایک پوشیدہ بحران ہے اور اس نے 23000 بینیفٹ کیپ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مقامی ہاؤسنگ الاؤنس کی شرحیں لندن میں رہائش کی حقیقی قیمت کے مطابق ہونی چاہئیں۔ سینٹر فار لندن کی ریسرچ ڈائریکٹر کلیئر ہارڈنگ نے کہا کہ لندن کے بہت سارے لوگ پہلے ہی عارضی رہائش میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہم واقعی پریشان ہیں کہ اس موسم سرما میں یہ تعداد بڑھ جائے گی۔ پروفیسر سر مائیکل مارموٹ کی سربراہی میں یو سی ایل کے جائزے میں کہا گیا کہ لندن بھر میں سماجی رہائش کی ناکافی سطح بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو متاثر کر رہی ہے اور ان کی نشوونما میں مستقل طور پر رکاوٹ بن سکتی ہے۔ سر مائیکل نے کہا کہ یہ ایک ناقابل قبول حالت ہے کیونکہ یہ بچوں کے مستقبل کو مستقل طور پر تباہ کر سکتی ہے۔ ہمارے گھر رہنے کا ماحول فراہم کرتے ہیں جو ہماری مستقبل کی صحت کا تعین کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ٹھنڈے، نم اور ڈھلے گھروں میں رہنے سے بچوں کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچتا ہے اور ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ مسٹر خان کے ایک ترجمان نے کہا کہ میئر اس وقت عارضی رہائش گاہوں میں مقیم لندن والوں کی تعداد کے بارے میں انتہائی فکر مند ہیں اور ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ کے بحران کی وجہ سے یہ مزید بڑھ سکتی ہے۔ سٹی ہال نے کہا کہ مسٹر خان نے بار بار حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دارالحکومت میں حقیقی طور پر سستے گھروں کی تعمیر میں سرمایہ کاری کے لئے فوری طور پر کام کرے۔ فی الحال، لندن کو مرکزی حکومت سے سستی رہائش کیلئے تقریباً 700ملین پونڈ زسالانہ ملتے ہیںلیکن دارالحکومت کی رہائش کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سالانہ 4.9بلین پونڈز کی ضرورت ہے۔