پاکستانی سفرا کو الوداع وخوش آمدید

October 06, 2022

ترکیہ اس لحاظ سے بڑا خوش قسمت ملک ہے کہ یہاں پر حکومتِ پاکستان نے جتنے بھی سفیر متعین کیے انہوں نے ایک دوسرے سے بڑھ کر نہ صرف پاکستان کمیونٹی کا خیال رکھا بلکہ دونوں ممالک کی حکومتوں اور عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا اور کمیونٹی کے دل جیتنے میں کامیاب رہے۔ اسی لگن اور محنت کے بل بوتے پر دونوں ممالک کے تعلقات میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہی ہوتا رہا ہے۔

محمد سائرس سجاد قاضی گزشتہ پانچ سال سے ترکیہ میں سفیر پاکستان کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دینے کے بعد پاکستان میں نئی اسائنمنٹ (نومبر میں گریڈ بائیس میں ترقی ہونے کے بعد انہیں سیکرٹری خارجہ مقرر کیے جانے کی خبریں بھی گرم ہیں )کے لیےترکیہ کو خیر باد کہتے ہوئے وطن روانہ ہوگئے ہیں۔ وہ اس سے پہلےجنیوا، نیو دہلی اور واشنگٹن میں ایک اچھے سفارتکار کے طور پر اور پھر ہنگری میں سفیر ِ پاکستان کے طور پر اپنے فرائض ادا کرچکے ہیں لیکن اس سے پہلے وہ پرائم منسٹر ہائوس میں بھی دو سال تک اعلیٰ عہدے پر فائز رہے۔ میرے ذاتی خیال کے مطابق قاضی صاحب پاکستان کے دیگر سفیروں سے اس لحاظ سے بالکل مختلف ہیں کہ یہ بڑے دھیمے اور نرم مزاج کے مالک ہیں، ملنسار انسان ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے Down to earthآدمی ہیں ۔انہوں نے اپنے ترکیہ میں قیام کے دوران سب کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ مراسم قائم کیے رکھے، پاکستان اور ترکیہ دونوں کے درمیان تجارتی، ثقافتی،سیاسی، تعلیمی اور سماجی تعلقات کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ کمیونٹی کے مسائل سے آگاہی اور ان کے حل کیلئے ہر ماہ باقاعدگی سے کچہری کا انعقاد کرتے رہے۔ راقم کے سفیر پاکستان کے ساتھ بڑے گہرے اور قریبی مراسم رہے اور ہم شہری (ترکی زبان میں ہم شہری سے مراد ایک ہی شہر سے تعلق رکھنے والے افراد جو ایک دوسرے کا خاص خیال رکھتے ہوں ) ہونے کے ناتے وہ کچھ زیادہ ہی مہربان رہے۔ان سے ترکیہ کی صورتِ حال سے متعلق اکثر و بیشتر سیر حاصل بات چیت کا سلسلہ جاری رہتا ۔ ترکیہ سے متعلق کسی خبر کو جاننے یا تصدیق کرنے کیلئے راقم سے ضرور ٹیلی فون پر رابطہ قائم کرتے اور سرکاری یا نجی طور پر دیے جانے والے ڈنر پر بھی مدعو کرتے۔ ان کے پانچ سالہ دور کو ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات کو فروغ دینے کیلئے کی جانے والی جدو جہد اور محنت کی وجہ سےسنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ان کے دور میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کی گئی اور دونوں ملکوں کے درمیان کئی ایک سمجھوتے بھی طے کیے گئے ان ہی کے دور میں ترکیہ میں بڑی تعداد میں پاکستانی طلبا کواسکالرشپ دی جانے لگی کیونکہ اس سے قبل پاکستان سے ترکی آنے والے طلبا کی تعداد محدود تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔انہی کی کوششوں سے ترکی کی مختلف پر ائیویٹ کمپنیوں میں پاکستانیوں کو انٹرن شپ بھی دی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں ترکی کی مختلف یونیورسٹیوں میں پاکستانی اساتذہ بھی شعبہ تدریس سے منسلک ہو کر پاکستان کا نام روشن کرنے میں مصروف ہیں۔ سفیر پاکستان کے دور میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اور موجود وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ کا کامیاب دورہ کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں سمجھوتے کروانے میں سفیر پاکستان نے بڑا اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کے دونوں وزرائے اعظم کے دورے سے قبل صدر ایردوان کےپاکستان کے دورے کے دوران پارلیمنٹ سے خطاب اور مختلف شعبوں میں تعاون کے سمجھوتوں اور حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان ترجیحی طور پر تجارتی سمجھوتے پر دستخط میں سفیر پاکستان کے کردارکو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ترکوں کے دلوں میں انہوں نے پاکستان سے محبت کا چراغ روشن کیا، اسے بھلا کون بھول سکتا ہے؟ ہمیں پختہ یقین ہے کہ وہ پاکستان میں رہتے ہوئے بھی ترکوں کی محبت کو اپنے دل میں محسوس کرتے رہیں گے۔وہ جہاں بھی رہیں خوش رہیں اور پاکستان کا نام روشن کرتے رہیں ۔ اللہ ان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور ان کا حامی و ناصر ہو۔ ترکیہ میں دس سال سے زائد عرصے تک پاکستان قونصل خانے میں قونصلر جنرل کی حیثیت سے فرائض ادا کرنے والے ۔ڈاکٹر یوسف جنید انقرہ میں نئےسفیر پاکستان ہوں گے۔ شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں استنبول بلدیہ اور دیگر اداروں کے ساتھ تعاون کے جو معاہدے بھی طے پائے تھے اس میں اس وقت کے قونصلر جنرل ڈاکٹر یوسف جنید نے بڑا اہم کردار ادا کیا تھا ۔ سفیر پاکستان آپ کو ترکیہ میں ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔