حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا پاکستان کے اخلاص کا منہ بولتا ثبوت ہے، تحریک کشمیر

October 06, 2022

لندن (نمائندہ جنگ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں اپنی پالیسی کا اعادہ کرنے پر ریاست پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے تحریک کشمیر برطانیہ نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ وزیر خارجہ سطح کے ایک خصوصی اہلکار کا اعلان کرے جو کشمیر کاز کے لیے وقف ہو۔ تحریک کشمیر کے صدر فہیم کیانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر کے بارے میں حقیقت پسندانہ موقف اور پالیسی کے لیے کشمیری ریاست پاکستان کے مقروض ہیں۔جس کا اعادہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ستمبر میں یو این جی اے میں کیا تھا۔ فہیم کیانی نے کہا کہ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ پاکستان کو ہر طرف سے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے مطالبے کیلئے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ریاست پاکستان کے اخلاص کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یو این جی اے میں علاقائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہےتاہم جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام جموں اور کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور دیرپا حل پر منحصر ہے، فہیم کیانی نے کہا کہ 5اگست 2019کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات نے مقبوضہ کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ’’متنازع‘‘ حیثیت کو تبدیل کرنے کیلئے امن کے امکانات کو نقصان پہنچایا اور علاقائی کشیدگی کو ہوا دی، انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف بھارت کی جابرانہ مہم کی شدت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی فوجی تعیناتیوں کو بڑھا کر 900,000 فوجیوں تک پہنچا دیا ہے، اس طرح یہ دنیا کا سب سے بڑا عسکری علاقہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ کشمیریوں پر تسلسل سے ظلم و ستم جاری ہے۔ ماورائے عدالت ہلاکتیں، قید حراست میں تشدد اور طاقت کا اندھا دھند استعمال معمول بنتا جارہا ہے، کشمیری نوجوانوں کو پیلٹ گنوں سے جان بوجھ کر نشانہ بنانا اور ʼاجتماعی سزائیں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مسلط کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے بھارت کی بڑھتی ہوئی سٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے کشمیر پر سفارتی محاذ پر مغرب کی طرف سے مسلط کردہ جمود کو توڑنے کے لیے اسلام آباد کی طرف دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں دوبارہ حکمت عملی بنانا ہوگی اور ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جو طاقتور ممالک کی جانب سے کشمیر کے لوگوں کی ان کی خواہشات کے مطابق مسئلہ حل کرنے پر مدد پر قائل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا مطالبہ ہے کہ اسلام آباد ایک خصوصی نائب وزیر خارجہ کا تقرر کرے جو صرف کشمیر کاز پر کام کرنے کا مجاز ہوگا۔ کشمیریوں کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان اور کشمیری تارکین وطن کے کارکنوں کا فرض ہے کہ وہ مسرت عالم، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، پیر سیف اللہ، غلام محمد بٹ، محمد بن قاسم، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، الطاف احمد شاہ، معراج الدین کلوال، ایاز اکبر، نعیم احمد خان اور دیگر کی رہائی کے لیے مسلسل کام کریں اور بھارت ان کشمیری اسیروں کو فوری رہا کرے ۔ انہوں نے آسیہ اندرابی اور دیگر آزادی پسندوں کی عدالت میں درخواست کی مخالفت کرنے پر بھارت کی دہشت گردی پھیلانے والی ایجنسی کی مذمت کی، انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں غیر قانونی فوجی قبضے کے خلاف کھڑے ہونے کی وجہ سے مزاحمتی رہنماؤں کو نہ صرف گرفتار کیا ہے بلکہ ان کی جائیدادیں بھی ضبط کی ہیں۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے مزاحمتی رہنماؤں کے گھروں کو غیر قانونی طور پر منسلک کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیر میں بھارت کے خلاف کھڑے ہونے کی سزا کی قیمتیں ہیں۔