ریکارڈ ایوئن فلو پھیلنے سے برطانیہ اور یورپی یونین میں گزشتہ سال 48 ملین پرندے ہلاک کئے گئے

October 06, 2022

لندن (ہارون مرزا/ پی اے)ریکارڈ ایوئن فلو پھیلنے سے برطانیہ اور یورپی یونین میں گزشتہ سال 48 ملین پرندے ہلاک کئے گئے۔ برطانیہ میںپولٹری اور قیدی پرندوں میں انتہائی پیتھوجینک ایوئن انفلوئنزا (ایچ پی اے آئی) کے 161کیسز کا پتہ چلنے پر 3.2ملین پرندوں کو ہلاک کیا گیا۔ یہ ہلاکتیں 2020/21میں 26 کیسز تک محدود تھیں۔ برطانیہ کی حکومت نے کہا کہ مارے گئے پرندے کل پیداوار کا ’’چھوٹا تناسب‘‘ ہیں، جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ہفتے میں تقریباً 20ملین پرندے ہلاک کئے گئے۔ برطانیہ کےجنگلی پرندوں کی آبادی میں 406مقامات پر ایوئن فلو کے 1727 کیسز بھی سامنے آئے ہیں، جن میں پرندوں کی 59 اقسام شامل تھیں۔ پچھلے ہفتےپورے نورفولک اور سفولکاور ایسیکس کے کچھ حصے، ایوئن انفلوئنزا پریونشن زون (اے آئی پی زیڈ) میں رکھے جانے والے تازہ ترین علاقے ہیں۔ گزشتہ برسوں میںیہ وائرس زیادہ تر گرمی کے مہینوں میں ختم ہو گیا تھا لیکن یہ وباء سال بھر سےبرقرار ہےاور یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ پرندوں کی آبادی میں زیادہ آسانی سے پھیلتا ہے۔ برطانیہ کی چیف ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر کرسٹین مڈل مس نے کہا کہ جنگلی پرندوں میں بیماری کی اعلیٰسطح کے کمر شل فارمز پر کیسز کی تعداد کو بڑھا رہی ہے،بدقسمتی سے ہم توقع کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا کیونکہ ہجرت کرنے والے پرندے برطانیہ واپس آتے ہیںاور ان کے ساتھ بیماری کا مزید خطرہ ہوتا ہے،جو ہمارے مقامی ریوڑ میں پھیل سکتا ہے۔ برٹش پولٹری کونسل کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ گریفتھس نے کہا کہ یہ برڈ فلو کا اب تک کا سب سے چیلنجنگ سیزن ہے۔ برڈ فلو کے تازہ ترین اعدادوشمار، جن میں یورپ اور برطانیہ دونوں کا احاطہ کیا گیا ہے، اس میں اکتوبر 2021 سے 9 ستمبر تک پھیلنے والے کیسز شامل ہیں۔پیر کو یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی (ای ایف ایس اے)یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول (ای سی ڈی سی) اور ای یو ریفرنس لیباریٹری فار ایوئن انفلوئنزا کی جانب سے شائع کئے گئے ہیں۔ 9 ستمبر تک 2600سے زیادہ پولٹری اور قیدی پرندوں میں وائرس پھیلنے کے بعد مجموعی طور پر 47.7 ملین پرندے مارے گئے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 3573 جنگلی پرندوں میں علامات پائی گئیں۔ وائرس 37 ممالک کو متاثر کر رہا ہے، جو سوالبارڈ سے جنوبی پرتگال اور مشرق کی طرف یوکرائن تک پھیل گیا ہےلیکن اس نے متنبہ کیا کہ اعداد و شمار کو کم سمجھا گیا ہے۔اگرچہ یورپی یونین میں وائرس کی انسانی منتقلی کا کوئی کیس ریکارڈ نہیں ہوا ہے، تاہم جنوری میں جنوب مغربی انگلینڈ میں ایک کیس سامنے آیا تھا لیکن ای سی ڈی سی کی ڈائریکٹر آندریا امون نے خبردار کیا کہ کھیتی باڑی اور جانوروں کے شعبے میں کام کرنے والوں کو اب بھی’’وائرس سے متاثر ہونے کے بڑھتے ہوئے خطرے‘‘ کا سامنا ہے اور انہوں نے آجروں سے بائیو سیکورٹی اور صحت اور حفاظت کے اقدامات کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انفلوئنزا وائرس کے انفیکشن کی جلد از جلد شناخت کرنے اور خطرے کی تشخیص اور صحت عامہ کے اقدامات سے آگاہ کرنے کے لئے چوکسی کی ضرورت ہے۔