کیا اب عمران سائفر کی تحقیقات سے بھی پیچھے ہٹیں گے؟ تجزیہ کار

November 14, 2022

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال نے برطانوی اخبار کو انٹرویو کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا اب عمران سائفر کی تحقیقات سے بھی پیچھے ہٹیں گے؟

سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ عمران خان کو احساس ہوگیا کہ انہوں نے غیرملکی سازش کا جو بیانیہ بنایا تھا اس کی وجہ سے ابتدائی طور پر انہوں نے ہمدردیاں حاصل کیں لیکن اُن کو کافی نقصان ہو رہا ہے.

انہوں نے عمران خان اب ڈمیج کنٹرول کررہے ہیں اور ان کی اصل لڑائی پاکستان کے اندر ہے وہ ایک لانگ ٹرم پلاننگ کر رہے ہیں۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹرز معین خان، عاقب جاوید اور عبدالرزاق نے کہا ہے کہ پاکستان کو دو دفعہ چانس ملا لیکن مکمل فائدہ نہیں اٹھاسکے، بابراعظم کی جگہ نیا کپتان لانے کی ضرورت ہے، مستقبل میں شاداب اچھے کیپٹن ہوسکتے ہیں، شاہین، حارث میں یا محمد وسیم میں آج پاکستان آخری چار اوور میں مار کھا گیا،شاہین ان فٹ ہوئے وہاں اگر بابر اعظم کسی سے مشورہ کرتے تو بہتر فیصلہ پر پہنچ سکتے تھے۔

پروگرام کے آغاز میں میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو پانچ وکٹ سے شکست دے دی۔ ایک چھوٹے ٹوٹل پر پاکستان نے جان لگائی اور بھرپور مقابلہ کیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹ معین خان نے کہا کہ کوئی شک نہیں پاکستان نے اس سیریز میں زمبابوے سے ہار کر بہت زبردست واپسی کی تھی ہر کھلاڑی نے اپنی پوری کوشش کی ہے اور بدقسمتی سے ٹاس ہارے لیکن پروفیشنل کرکٹ میں ٹاس ہارنا میٹر نہیں کرتا۔ پاکستان نے چار اوورز پاور پلے کے اچھے گزارے تھے۔ پندرہ اوورز کے بعد پاکستان کے ایک سو چھ رنز تھے اور چھ وکٹیں باقی تھیں اس وقت بھی اسکور بلڈ اپ ہوسکتا تھا مزید ساٹھ رنز ہوسکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو دفعہ چانس ملا وہ میچ میں آئے لیکن اس سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ جتنی بال سوئنگ ہورہی تھی افتخار کی جگہ وسیم سے بالنگ کرانا چاہئے تھی کیوں کہ آپ نے اچھا خاصا دباؤ ڈال دیا تھا نسیم شاہ نے دو اوورز میں 25 رنز دے کر جس طرح کم بیک کیا۔ وہاں بابر سے غلطی ہوئی افتخار کو لائے اور مومنٹم سارا انگلینڈ کی طرف چلا گیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹ عاقب جاوید نے کہا کہ عموماً آخری چار اوورز میں چالیس رنز بن جاتے ہیں آج پاکستانی لوئر آرڈر بیٹنگ میں گھماتے رہے شروع میں انگلینڈ بالرز نے اچھی بالنگ نہیں کی اس کے باوجود پاکستانی ٹیم فائدہ نہیں اٹھا سکی۔محمد وسیم کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ آل راؤنڈر ہیں وہ سلوگ ہی کرتے ہیں تو پھر کوئی فرق نہیں ہے شاہین، حارث میں یا محمد وسیم میں آج پاکستان آخری چار اوور میں مار کھا گیا۔

سابق کرکٹر عبدالرزاق نے کہا کہ مجموعی طو رپر پاکستانی ٹیم دباؤ میں تھی لیکن انگلینڈ زیادہ دباؤ میں نظر آئی، بالنگ، فیلڈنگ میں وہ دباؤ میں رہے اور جس طرح پاکستان نے بالنگ کی بیٹنگ میں بھی دباؤ میں نظر آئی۔شاہین انفٹ ہوئے وہاں اگر بابر اعظم کسی سے مشورہ کرتے تو بہتر فیصلہ پر پہنچ سکتے تھے محمد وسیم اگر وہاں آتے تو میچ کافی مختلف ہوسکتا تھا لیکن وہاں اسپنر لگانے کے بعد بیٹنگ میں اعتماد بحال ہوا۔

معین خان نے مزید کہا کہ عادل نے جس طرح بال بریک کی تھی اور ہم نے نواز کو بالنگ کرانے کی کوشش ہی نہیں کی اور اس بات کی کوئی گرانٹی نہیں ہے کہ بائیں ہاتھ کے بلے باز ہوں تو آف اسپیشن کو کرایا جائے اور بہتر نتائج لئے جائیں نواز ایک ایسا بالر ہے جو اس طرح کی صورتحال میں بالنگ کراچکے ہیں۔ عاقب جاوید نے مزید کہا کہ بابر اعظم کی جگہ نیا کپتان لانے کی ضرورت ہے اور مستقبل میں شاداب اچھے کپتان ہوسکتے ہیں بابر اعظم اچھے بلے باز ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد سے مسلسل یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ ان کی حکومت کے خاتمے کی وجہ امریکی سازش ہے اور پاکستان کے مقتدر حلقوں نے ہینڈلرز کا کردار ادا کیا لیکن اب لگتا ہے کہ وہ امریکا کیخلاف اپنا پچھلا موقف چھوڑنا چاہتے ہیں برطانوی اخبار کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اپنی حکومت کے خاتمے کے لئے امریکا کو مزید مورد الزام نہیں ٹھہراتے اگر دوبارہ منتخب ہوئے تو امریکا کے ساتھ باوقار تعلقات قائم کرنے کی کوشش کریں گے جہاں تک میرا تعلق ہے تو امریکی سازش کا معاملہ اب ختم ہوگیا اور یہ بات اب پیچھے رہ گئی ہے اور وہ ایسے پاکستان کی قیادت کرنا چاہتے ہیں جس کے دنیا بھر کے ساتھ اور بالخصوص امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات ہوں عمران خان کی طرف سے امریکی سازش کے بارے میں یہ الفاظ itʼs over and itʼs behind me حیران کن ہے۔

عمران خان نے مزید کہا ہے کہ ماضی میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات مالک اور غلام کے رہے ہیں جس کی قصوروار پاکستان کی ماضی کی حکومتیں ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ عمران خان نے اس انٹرویو میں دورہ روس سے متعلق کہا ہے کہ یوکرین جنگ سے ایک دن پہلے روس کا دورہ ہمارے لئے باعث شرمندگی بنا لیکن یہ دورہ مہینوں پہلے پلان کیا جاچکا تھا اور عمران خان نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ شریف برداران نے سول اور عسکری حکام کے ساتھ مل کر ان کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا لیکن انہوں نے امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ ان کے مستقبل کے منصوبوں میں فوج کا تعمیری کردار ہوسکتا ہے لیکن اس کے لیے توازن کی ضرورت ہے ایسا نہیں ہوسکتا کہ لوگ ووٹ کی ذمہ داری کسی اور کو دیں اور اختیارات کسی اور کے پاس رہیں۔ کیا اب عمران خان سائفر کی تحقیقات سے بھی پیچھے ہٹیں گے؟

عمران خان کا ان بے بنیاد الزامات سے پیچھے ہٹنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ عمران خان اگر دوبارہ اقتدار میں آتے ہیں تو ان الزامات کی سیاست کے ساتھ امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات قائم نہیں کرسکیں گے۔استنبول استقلال اسٹریٹ میں بم دھماکا ہوا ہے متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ عمران خان کو احساس ہوگیا کہ انہوں نے غیرملکی سازش کا جو بیانیہ بنایا تھا اس کی وجہ سے ابتدائی طور پر انہوں نے ہمدردیاں حاصل کیں لیکن اُن کو کافی نقصان ہو رہا ہے اب اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آنے والے الیکشن کے بعد اگر وہ حکومت بنالیتے ہیں تو وہ حکومت عالمی کمیونٹی کے ساتھ کس طرح چلے گی مجھے لگتا ہے عمران خان اب ڈمیج کنٹرول کررہے ہیں اور ان کی اصل لڑائی پاکستان کے اندر ہے وہ ایک لانگ ٹرم پلاننگ کر رہے ہیں اور سب جانتے ہیں انہوں نے امریکا میں لابنگ فرمز کو بھی ہائر کر رکھا ہے۔

میری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے لوگ برطانیہ میں بھی حکومت کے اہم لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ میں اس بیانہ سے اتفاق نہیں کرتا کہ عمران خان بہت مقبول ہیں اور ان کے سامنے کوئی کھڑا نہیں ہوسکتا میں نے ان سے زیادہ مقبول لیڈروں کو دیکھا ہے اور جب بھی کوئی مقبول لیڈر اپنے بیانیہ سے یوٹرن لیتا ہے اسے ہمیشہ نقصان پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے بھی اپنا بیانیہ بدلا جب تک وہ اینٹی اسٹبلشمنٹ بیانیہ پر چل رہے تھے وہ ناصرف پنجاب بلکہ پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول لیڈر تھے لیکن پھر انہوں نے سمجھوتے کئے اور بائی الیکشن میں نتیجہ سامنے ہے۔ عمران خان نے جو یوٹرن لیا ہے اب وہ بتدریج مقبولیت کھوسکتے ہیں کیوں کہ عوام نے نوازشریف، بینظیر بھٹو کو معاف نہیں کیا تو عمران خان کس کھیت کی مولی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں ہونے والی ملاقاتیں صرف ملاقاتوں کی حد تک ہی ہیں جب شہباز شریف پاکستان آئیں گے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے، میں اس بات کو قبول نہیں کرسکتا کہ لندن میں کوئی فیصلہ ہوگیا ہے لندن والے پاکستان آ نہیں سکتے تو وہ پاکستان کے فیصلے لندن میں بیٹھ کر کیسے کریں گے۔ شہباز شریف کسی کی ایگو مساج کر رہے ہیں اور یہ تاثر دے رہے ہیں کہ میں آپ سے بھی مشورہ کر رہا ہوں لیکن مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی میں اتنا دم نہیں ہے کہ نوازشریف سے فیصلہ لیں اور یہاں پر آخر نافذ العمل کریں ان کی سیاسی طاقت بس اتنی ہی ہے کہ انہیں انفارم کیا جائے گا اور وہی ان کا فیصلہ ہوگا۔ عمران خان کو آہستہ آہستہ سمجھ آرہی ہے وہ بھی آہستہ آہستہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی بنتے جائیں گے۔ آخری فیصلہ پاکستان میں ہی ہونا ہے لندن میں نہیں ہونا اگر کوئی غلط فہمی کا شکار ہے تو اُنہیں غلط فہمی کا شکار رہنے دیں۔