• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کو 350 ارب روپے تک کی کمی کا سامنا کرنا پڑیگا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اندازہ لگایا ہے کہ پی او ایل مصنوعات کی کھپت میں 22 فیصد کی کمی اور تمام پی او ایل مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ محصول لگانے میں حکومت کی نااہلی کے پیش نظر حکومت کو پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی وجہ سے 300-350 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 ستمبر 2022 کے اختتام، کارکردگی کے حالات اور ساختی بینچ مارک کیلئے اسلام آباد کو کم از کم دو چھوٹ مانگنی پڑیں گی جن میں پارلیمنٹ سے ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں (ایس او ایز) کے قانون کو پاس کرنے میں ناکامی اور 30 ستمبر کی طے شدہ آخری تاریخ کے لیے طے شدہ نیٹ انٹرنیشنل ریزرو (این آئی آر) حاصل کرنا شامل ہیں۔ 

پاکستان اور آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت زیر التواء 9 ویں جائزے اور 1 بلین ڈالر کی قسط کے اجراء کے لیے پالیسی سطح پر مذاکرات کے لیے حتمی شیڈول کے بغیر تکنیکی سطح کے ورچوئل مذاکرات جاری رکھے۔

 رابطہ کرنے پر وزیر خزانہ کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے رواں مالی سال میں سیلاب سے متعلق ہونے والے اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں۔

 عہدیدار نے کہا کہ اب ہم رواں مالی سال میں سیلاب پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات پر کام کر رہے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد آئی ایم ایف رواں مالی سال کے بجٹ خسارے کے متوقع ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اخراجات کی حد تک ایڈجسٹر فراہم کرے گا۔

اہم خبریں سے مزید