ماحولیاتی آلودگی

November 30, 2022

ماحولیاتی چیلنجز معاشی گرداب میں گھرے پاکستان کے لئےبہت بڑا مسئلہ ہیں۔ایسے میں یہ خبر مجاز اداروں کو دعوت فکر دیتی ہے کہ آلودہ ترین شہروں میں لاہور پہلے نمبر پر آگیا ہے جبکہ ایئرکوالٹی انڈیکس کے مطابق آلودہ شہروں میں کراچی کا چوتھا نمبر ہے اور پاکستان مجموعی طور پردنیا کے آلودہ ترین ممالک میں تیسرے نمبر پر دیکھا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ لاہور و کراچی جیسے دو بڑے شہر دنیا کے پہلے دس آلودہ ترین شہروں میں شمار ہورہے ہیں۔انڈیکس کے مطابق لاہور کے ساتھ کراچی کا فضائی معیار بھی انتہائی مضر صحت ہے جوچوتھے نمبر پر انتہائی ناقص سے غیر صحت بخش رینج میں ہے۔عالمی ادارہ صحت کی رہنما اصولوں کے مطابق پاکستان میں فضائی معیار کو غیر محفوظ تصور کیا جا رہا ہے۔ آلودگی میں موسمی تغیرات موجود ہیں، جس میں موسم سرما (دسمبر تا مارچ) میں فضائی آلودگی بلند ترین سطح پر ہوتی ہے۔ دستیاب اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پشاور، راولپنڈی، کراچی، اسلام آباد، اور لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔اس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری، دائمی بیماریوں، اسپتال میں داخل ہونے اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔خیال رہے کہ 154سے200 درجے تک آلودگی مضر صحت تصور ہوتی ہے، 201 سے 300درجے تک آلودگی انتہائی مضر صحت ہے جبکہ 301سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے جو انسانی زندگی کے لئے مہلک ترین ہوتی ہے۔ فضائی آلودگی ملک کے بڑے حصوں میں ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھری ہے جو صحت کے ساتھ ساتھ نقل و حمل اور نقل و حرکت کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ جبکہ پانی کی آلودگی ہر سال ہزاروں افراد کی جان لے رہی ہے۔ قرضوں کے بوجھ تلے دباہوا پاکستان ماحولیاتی چیلنجز پر تنہا قابو نہیں پاسکتا اس کے لئے اسے عالمی برادری کی طرف سے امداد کی فوری ضرورت ہے مگر اہم بات یہ ہے کہ یہ امداد قرضوں کی شکل میں نہیں ہونی چاہیے۔