آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا چار روزہ اردو میلہ سج گیا

December 01, 2022

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا چار روزہ اردو میلہ سج گیا

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آرٹس کونسل آف پاکستان، کراچی اس وقت پاکستان میں کلچر کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے، اس میں محمد احمد شاہ اور یہاں کے عہدیداران کی محنت کے علاوہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی سرپرستی بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلچرل کے جتنے پروگرام اور کام سندھ میں ہوتے ہیں کسی اور صوبے میں نہیں ہوتے۔ اس میں مزید اضافہ کریں گے۔ عالمی اردو کانفرنس میں دنیا بھر سے اردو زبان کے عالم آتے ہیں اس سے بھی ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی پندرہویں عالمی اردو کانفرنس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی پندرہویں عالمی اردو کانفرنس میں اظہار خیال کررہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آرٹس کونسل کے صدر اور عہدیداران مبارک باد کے مستحق ہیں کہ وہ سندھ میں دنیا کی اس بڑی عالمی اردو کانفرنس کو منعقد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے سے ہمیشہ محبت اور امن کا پیغام جاتا ہے۔ اس صوبے کی اسمبلی نے پاکستان کی قرارداد منظور کی تھی اور پاکستان بھر میں محبت کا پیغام یہاں سے عام کیا جاتا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 15 سال میں صوبہ کی ترقی کے لئے کچھ ایسے کام کئے جو دوسرے صوبوں میں نہیں ہوئے۔ آرٹس کونسل کو پاکستان کا کلچر سینٹر بنانے میں پیپلز پارٹی کی بھی سرپرستی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صوبے کے لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں اور ہمیشہ محبت کا پیغام یہاں سے ملک بھر میں گیا ہے جب ماحول بدتمیزی کا ہو تو ایسے ماحول میں بھی ہم سے کبھی بدتمیزی نہیں ہوتی۔

عہد ساز مزاح و ڈرامہ نگار انور مقصود

سندھ کے وزیر ثقافت و تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ احمد شاہ نے آرٹس کونسل کو حقیقی معنوں میں پاکستان کا کلچر سینٹر بنا دیا ہے، جہاں پاکستان کے فن و ثقافت کو زندہ کر دیا گیا ہے۔ سندھ نے جہاں شاہ لطیف اور سچل سرمست کی انگلی نہیں چھوڑی وہاں انور مقصود اور انور شعور کا دامن بھی پکڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں مشترکہ طور پر اپنی روایات کو بحال کرنا ہے جس کے لئے ہم سب کو اپنی اپنی کوششیں کرنی ہیں۔ ہمیں عوام کا تعاون چاہیے۔

صوبائی وزیر ثقافت نے مزید کہا کہ سندھ میں پہلی بار سرکاری اسکولوں کے لئے موسیقی اور آرٹ کے فروغ کے لئے اساتذہ کا تقرر کیا جارہا ہے، ہمیں آپ لوگوں کا تعاون درکار ہے تاکہ ہم ایک روشن خیال معاشرے کو تشکیل دے سکیں۔

صدر مجلس زہرہ نگاہ نے کہا کہ آپ سب کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے اور کبھی تو سوچتی ہوں کہ کیا یہ شہر ہمیں اتنا خوبصورت منظر دکھا سکتا ہے۔ پاکستان ان دنوں طرح طرح کی مشکلات کا شکار ہے لیکن عام آدمی تو ان مشکلات کو سمجھ ہی نہیں سکتا۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں اردو کانفرنس کا انعقاد بہادری کا کام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گرتی ہوئی ساکھ نے صرف کمر ہی نہیں توڑی بلکہ انسان کا غرور بھی توڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایسے حالات میں عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد احمد شاہ کا بڑا کارنامہ ہے۔

زہرہ نگاہ نے کہا کہ ہماری گزشتہ حکومتوں کا برتاﺅ ہماری علاقائی زبانوں کے ساتھ منصفانہ نہیں رہا، ان علاقائی زبانوں میں کئی جواہر چھپے ہوئے ہیں یہ سب علاقائی زبانیں ادب اور ثقافت سے مالا مال ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زبان اقوام کی ترقی میں ستون کا درجہ رکھتی ہے، آزادی رائے کی بڑی اہمیت ہے مگر اس وقت آزادی رائے پر بڑا ہی کٹھن وقت ہے اگر کوئی اس زبان درازی کو روکنے کی کوشش کرے تو وہ کوشش دست درازی میں بدل جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوالات کی بہتات ہے مگر جواب میسر نہیں۔

صدر آرٹس کونسل آف پاکستان احمد شاہ نے کہا کہ اس شہر میں پورے برصغیر سے لوگ آکر آباد ہوئے، پاکستان کا ایک مقصد تھا ایک روشن خیال معاشرے میں مسلمان امن و سکون سے رہیں۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے موقع پر حاضرین کا ایک منظر

انہوں نے کہا کہ کلچر سے بڑا نہ ایٹم بم ہے اور نہ کوئی اسلحہ ہے۔ آئندہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول گوادر، لاہور، اسلام آباد، مظفرآباد پشاور اور گلگت بلتستان کے بعد امریکا، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں بھی ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ثقافت کے حوالے سے ملک بھر میں لیڈ کرتا ہے۔ آرٹ کونسل آف پاکستان کراچی نے حکومت سندھ کے تعاون سے ضلع وسطی میں بھی کلچرل سینٹر بنا دیا ہے۔

عہد ساز مزاح و ڈرامہ نگار انور مقصود نے کہا کہ احمد شاہ کافی عرصے سے اس عمارت میں ہیں میں نے ان سے کہا کہ اب چھڑی کسی اور کے ہاتھ میں دے دیں تو انہوں نے کہا کہ آپ کسی کو نامزد کریں میں اس کے حوالے کردیتا ہوں مگر میں کسی کو نامزد نہیں کر سکا۔

ڈاکٹر ناصر عباس نئیر نے کہا کہ ادیب سوال کی آزادی چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ اس کے ہونٹوں پر تالا اور زبان پر چھالا نہ ہو۔ ادیب اپنے کلام کی طاقت سے واقف ہوتا ہے، ادیب یہ چاہتا ہے کہ وہ سفاک دنیا کے سامنے بے خوف و خطر بتاتا اور لکھتا جائے۔

برطانیہ سے آئی ہوئیں ڈاکٹر ایلکس بیلم نے کہا کہ مجھے عالمی اردو کانفرنس میں شرکت کرنے پر فخر ہے، انہوں نے پاکستان کی علاقائی زبانوں کے نام گن گن کر بتائے اور کہا کہ پاکستان زبانوں کے معاملے میں بہت امیر ہے، زبان ہی ثقافت ہے اور آپ کی پہچان ہے۔ دنیا بھر میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور زبان ہی ابلاغ اور مکالمہ کا بہترینذریعہہے۔