بھارتی آبی دہشتگردی، سندھ طاس معاہدہ میں ترمیم کیلئے پاکستان کو نوٹس بھجوا دیا

January 30, 2023

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) ایک طرف تو بھارت بین الاقوامی فورمز، عالمی راہنماؤں اور سربراہوں سے ہونے والی ملاقاتوں کے موقعہ پر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا زہریلا پروپیگنڈہ کرنے کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہے اور اس حوالے سے فرضی اور خودساختہ ’’واقعاتی الزامات‘‘ عائد کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ تو دوسری طرف خود گزشتہ چھ دہائیوں سے عملی طور پر پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی میں مصروف ہے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے میں آنے والے دریاؤں پر ڈیمز اور بجلی کے پیداواری یونٹس تعمیر کرنے میں تیزی سے پیشرفت جاری رکھے ہوئے ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کوشش میں بھی مصروف ہے کہ اپنے اس جارحانہ عمل سے عدالتی تحفظ حاصل کرنے کیلئے کامیابی حاصل کرلے جس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے بھارت نے 62 سالہ پرانے سندھ طاس آبی معاہدے میں ترمیم کے سلسلے میں پاکستان کو ایک نوٹس بھیجا ہے جس میں پاکستان پر الزامات عائد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی اقدامات ، طرزعمل اور عالمی بینک کی دفعات کی خلاف ورزی کے ذریعے پیدا ہونے والے حالات سے مجبور ہوکر بھارت کو نوٹس بھیجنے کا یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ اسلام آباد میں موجود سفارتی ذریعے کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کو نوٹس اور مجوزہ ترمیم کے ذریعے ورلڈ بینک کے ثالثی کردار کو عدالتی کارروائی کے ذریعے رکوانے کی سازش کا بظاہر ابتدائی عمل سامنے آیا ہے لیکن ان ذرائع کے مطابق اس کی تیاریاں کافی عرصے سے جاری تھیں۔ گوکہ پاکستان کی وزارت خارجہ نے ابھی تک اس صورتحال کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا جبکہ دوسری طرف بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے گزشتہ روز اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقعہ پر اخبار نویسوں کے سوالوں کے جواب میں سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کو دیئے جانے والے نوٹس کو تکنیکی کارروائی قرار دیتے ہوئے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔ تاہم ذرائع کے مطابق پاکستان کسی بھی صورت میں سندھ طاس معاہدے پر کسی ترمیم یا نظرثانی کی اجازت ہرگز نہیں دے گا اور ہر سطح پر اس کی مخالفت اور روک تھام کیلئے ہر اقدام کیا جائے گا۔یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کے بعد ورلڈ بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ ستمبر1960 میں طے پایا تھا جس پر اس وقت کے فوجی حکمران جنرل ایوب خان اور بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے دستخط کئے تھے۔ بھارت نے ستمبر1960میں دستخط شدہ اسی معاہدے میں ترمیم کے حوالے سے 25 جنوری 2023 کو بھارتی واٹر کمشنر نے پاکستانی ہم منصب کو اس معاہدے کے آرٹیکل (3) 7 کے تحت نوٹس بھیجا ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگوں، مختلف سطح پر ہونے والے مذاکرات میں ناکامیوں اور اختلافات کے باوجود سندھ طاس معاہدہ بدستور قائم ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ چھ دہائیاں قبل ہونے والے اس معاہدے پر ابھی تک کوئی غیر معمولی اہم اور نتیجہ خیز پیشرفت نہیں ہوسکتی۔