جنایت پر دَم ساقط ہونے کی ایک صورت

February 03, 2023

تفہیم المسائل

سوال: کسی عورت نے ایک مفتی صاحب سے سوال کیا: ’’میں حالتِ حیض میں تھی، میں نے نہ نیت کی اور نہ احرام باندھا اور مکہ جاکر پاک ہونے کے بعد مسجدِ عائشہ جاکر احرام باندھا ،پھر عمرہ کیا ، کیا میرا یہ عمل درست ہے‘‘۔ مفتی صاحب نے جواب دیا:’’ آپ نے بالکل غلط کیا،آپ پر دَم واجب ہوگیا، اگر کوئی عورت حالتِ حیض میں مکہ جارہی ہو تو میقات سے احرا م پہنے بغیر نہیں جاسکتی ،مکہ میں احرام پہنے رکھے اور جب پاک ہوجائے تو وہی احرام پہن کر عمرہ کرے ‘‘۔

معلوم یہ کرنا ہے کہ ہم نے اور خاندان کی کئی خواتین نے بھی عمرے کیے اور ناپاکی کی حالت میں میقات پر نہ نیت کی اور نہ احرام باندھا ، پاک ہونے کے بعد مسجدِ عائشہ جاکر ہی ہم احرام باندھتے، نیت کرتے اور تلبیہ پڑھتے تھے۔ ہماری سوچ یہ تھی کہ ہم ناپاکی کی حالت میں کیسے احرام باندھیں اور اسی احرام سے عمرہ کریں؟ (امرین اسماعیل ، کراچی)

جواب: فقہائےکرام کی تصریحات کے مطابق حیض ونفاس احرام سے مانع نہیں ہیں۔ حیض یا نفاس والی عورت اِحرام باندھ سکتی ہے ،اُسے چاہیے کہ حیض یا نفاس ہی کی حالت میں غسل کرکے احرام باندھ لے اور حج یا عمرے کے لیے روانہ ہوجائے اور پاک ہونے تک مکہ مکرمہ میں اپنی رہائش گاہ پر رکی رہیں، پھر جب پاک ہوجائیں تو غسل کرکے حرم میں جائیں اورعمرہ اور حج (جس کی بھی نیت کی ہو) کے مناسک ادا کریں، اس صورت میں ان پر کوئی دَم لازم نہیں آئے گا۔

علامہ نظام الدینؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’(عازمِ حج وعمرہ) جب اِحرام کا ارادہ کرے تو غسل کرے یا وضو کرے اور غسل کرنا افضل ہے، مگر یہ غسل ( نجاست صغریٰ یا کبریٰ سے طہارت کے لیے نہیں بلکہ) صفائی کے لیے ہے ،یہاں تک حائض عورت کو بھی اس کا حکم دیا جائے گا ،’’ہدایہ‘‘ میں اسی طرح ہے اور نفاس والی عورت اور بچے کے لیے بھی غسل مستحب ہے، (فتاویٰ عالمگیری، جلد: 1،ص:222)‘‘۔ آپ نے شاید یہ گمان کرلیا ہے کہ حالتِ حیض میں استعمال کیاجانے والا لباس(احرام) دوبارہ قابلِ استعمال نہیں ،آپ کا مفروضہ غلط ہے، اگر احرام نجاست آلود بھی ہوگیا ہو ،تو پاک کیا جاسکتا ہے ، چونکہ عورت تو حالتِ احرام میں بھی عام لباس استعمال کرتی ہے ،اگر اس پر نجاست لگ گئی ہو تو اسے دھو کر پاک کیا جاسکتا ہے اور پاکی کے بعد غسل کرکے دوسرا لباس بھی پہناجاسکتا ہے۔

رہا میقات سے بغیر احرام اور نیت کے گزرنے کا مسئلہ تو اُس کا شرعی حکم یہ ہے : ’’ اگر کوئی شخص اپنے میقات سے بغیر احرام گزر گیا، خواہ اس نے اس کے بعد احرام باندھ لیا تھا یا نہیں باندھا تھا، اُس پر واجب ہے کہ وہ کسی میقات پر واپس جاکر نیت اور تلبیہ سے احرام باندھے، اس کے لیے اپنے میقات پر واپس جانا ضروری نہیں ہے۔ اگر میقات کے اندر جاکر احرام باندھ لیا تھا تو میقات پر واپس آکر صرف تلبیہ پڑھے ،دَم ساقط ہوجائے گا اور اگر کسی میقات پر واپس نہیں آیا، اس پر دَم واجب ہے ‘‘۔ (جاری ہے)