کیو ڈی اے نااہل ادارہ، اس کی تمام اسکیمیں اب تک نامکمل ہیں، اقبال شاہ

February 04, 2023

کوئٹہ ( پ ر) پیپلز پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل اقبال شاہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے کوئٹہ کے شہریوں کو رہائش سمیت مختلف سہولتوں کی فراہمی کا اعلان خوش آئند ہے۔ وزیر اعلیٰ کوئٹہ کیلئے نئی اسکیموں کا اعلان بے شک کریں لیکن انہیں کیو ڈی اے سے یہ پوچھنا چاہئیے کہ اس نے اب تک سستی بستی، درخشان ہاؤسنگ اسکیم اور زرغون ہاؤسنگ اسکیموں کو کیا سہولیات فراہم کی ہیں ۔ جو ادارہ دوسری رہائشی اسکیموں کو این او سی سے نوازنے کا زمہ دار ہے وہ خود اتنا نا اہل ہے کہ اس کی تمام اسکیمیں اب تک نا مکمل پڑی ہیں ۔ ان میں خاص طور سے زرغون ہاوسنگ اسکیم شامل ہے جس میں اب تک پانی، گیس ، اسٹریٹ لائٹس سمیت دیگر بنیادی سہولتیں 12 سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اب تک خواب ہیں۔انہوں نے کہا کہ زرغون ہاؤسنگ اسکیم جہاں اب بیشتر گھرانے آباد ہو چکے ہیں۔ اس اسکیم کے پی سی ون میں جو پیسے رکھے گئے تھے پھر کیو ڈی اے نے یہاں گرڈ اسٹیشن کے قیام کیلئے خطیر رقم خرچ کی اور اس اسکیم نے 2017 میں مکمل ہونا تھامگر 2022 گزر جانے کے بعد بھی یہاں بجلی کے سوا کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں۔ رہائشیوں کو پانی ٹینکر کے ذریعے فراہم کیا جا رہا ہے۔ اسکیم کیلئے گیس لائن پر تو کیو ڈی اے نے رقم خرچ کر دی مگر جب تک اسکیم کے اندر پائپ لائن نہیں ہو گی تو ایکسٹرنل پائپ لائن بھی بے فائدہ رہیگی ۔یہاں آباد لوگ سارا سال یہی رونا روتے ہیں کہ انہیں گیس فراہم کی جائے جس کی کوئی شنوائی نہیں ۔ اس سال بھی اسکیم کے رہائشیوں نے منفی 12 درجہ حرارت سخت مشکل میں گزارا اور بہت سے رہائشیوں کو جان بچانے کی خاطر اپنے بچوں کو دوسرے علاقے یا دوسرے شہروں کو منتقل کرنا پڑا۔ اسکیم کے چار ٹیوب ویل ہیں جن میں تین استعمال نہ ہونے کے سبب ناکارہ ہو چکے ہیں ۔ اسی طرح اسکیم میں چار پارک ویران پڑے ہیں ۔ ان پارکوں کیلئے کیو ڈی اے میں ہارٹیکلچر برانچ موجود ہے مگر اس کی کوئی آوٹ پٹ نہیں۔کیو ڈی اے نے اسکیم میں واٹر سپلائی کیلئے پائپ مردان سے منگوائے اور یہان نیٹ ورک بچھایا مگر آگ تک اس کو ٹیسٹ ہی نہیں کیا گیا اسی طرح چار اوور ہیڈ واٹر ٹینکوں کی تعمیر پر کروڑوں روپیہ خرچ کیا گیا اس کے پارک ویران ،سڑکیں تباہ حال ، اسکول /کالج کی تعمیر نا مکمل ہے۔ کیو ڈی اے نے جب اسکیم لانچ کی تھی تو اس کا کہنا تھا کہ یہ ایک گیٹڈ کمیونٹی ہو گی مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ اسکیم چاروں طرف سے کھلی ہوئی ہے اور اس میں دن بھر بھیڑ بکریاں چرتی نظر آتی ہیں اور دیگر نا پسندیدہ اور غیر قانونی کام ہو تے ہیں ۔دوسروں کو این او سے جاری کرنے والے ادارے سے پوچھنے والا کیا کوئی نہیں۔وزیر اعلیٰ کسی نئی اسکیم کی منظوری دینے سے پہلے کیو ڈی اے حکام سے یہ تو پوچھیں کہ انہوں نے اس اسکیم کے رہائشی و کمرشل پلاٹوں کی فروخت سے کیا کمایا اور اسکیم پر کیا لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کیو ڈی اے ایک کمرشل ادارہ ہے اور اپنے اخراجات رہائشی اسکیموں سے پورے کرتا ہے۔ اس کی فلاپ اسکیمیں دیکھتے ہوئے اگر عوام اس کی اسکیموں میں انویسٹمنٹ نہ کریں تو یہ ادارہ بند ہو جائیگا۔ ان کو چاہئیے کہ عوام کو اچھی سہولیات مہیا کریں تاکہ عوام کا ان پر اعتماد برقرار رہے۔