مرسی سائیڈ میں ہالیڈے پارک کو حکومت نے عارضی اسائلم اکوموڈیشن بنانے کا منصوبہ ترک کردیا

February 07, 2023

لندن (پی اے) لوکل اتھارٹی نے کہا ہے کہ حکومت نے مرسی سائیڈ پر واقع پونٹنس ہالیڈے پارک میں اسائلم سیکرز کو رکھنے کا پلان ترک کر دیا ہے۔ سیفٹن کونسل اینڈ ساؤتھ پورٹ کے ایم پی ڈیمین مور نے اس ریزورٹ کو اسائلم سیکرز کیلئے پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کی مخالفت کی تھی۔ منسٹرز ایسے اسائلم سیکرز کو ہوٹلز میں رکھنے کے بجائے ان کیلئے متبادل بڑی جگہوں کو تلاش کر رہے ہیں، جو اپنے اسائلم کلیمز کے جائزوں کا انتظار کررہے ہیں۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی انفرادی سائٹ پر تبصرہ نہیں کرے گا۔ پونٹنس پارک کے بارے میں ہوم آفس حکام نے گزشتہ سال کے آخر میں سیفٹن کونسل سے رابطہ کیا تھا جو فی الحال ہالیڈے ریزورٹ کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ لوکل اتھارٹی نے بہت سے اعتراضات اٹھائے ہیں، جن میں سائٹ تک رسائی کی لاجسٹکس اور لوکل ٹورازم انڈسٹری پر پڑنے والے اثرات شامل ہیں۔ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اب ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہوم آفس اینسفیلڈ کی پونٹنس سائٹ میں اسائلم سیکرز کو رکھنے کے پلانز کو مزید آگے نہیں بڑھانا چاہتا ہے۔ کونسل ترجمان نے کہا کہ ہم ہوم آفس کے اس فیصلے کی تحریری تصدیق کے منتظر ہیں۔ پرائیویٹ طور پر ہوم آفس حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں کسی بھی نئی بڑی جگہ پر اسائلم اکوموڈیشن کھولنے میں مقامی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گالیکن بی بی سی نیوز سمجھتا ہے کہ اب 20 سے کم ان ممکنہ سائٹس کو بات چیت میں فوکس کیا جا رہا ہے جو عارضی اکوموڈیشنز کیلئے قابل عمل سمجھی جاتی ہیں۔ ساؤتھ پورٹ کے کنزرویٹو ایم پی ڈیمین مور نے پونٹنس میں اسائلم سیکرز کیلئے اکوموڈیشن کھولنے کی تجویز کو مکمل طور پر نامناسب قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمزور خاندانوں کی آمد سے بچوں کی لوکل سروسز پر مزید دباؤ پڑے گا، جنہیں ریگولیٹر آفسٹڈ نے ناکافی قرار دیا ہے۔ ڈیمین مور نے اپنے انتخابی حلقے کو متاثر کرنے والے اس ایک اہم مسئلے پر ان سے مناسب طریقے سے بات چیت کرنے میں ناکامی پر حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہوم آفس کے حکام کو ایم پیز کو اپ ڈیٹ کرنا چاہئے کہ ان اہم معاملات پر بات چیت کیسے ہو رہی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ان اسائلم سیکرز کو رکھنے کیلئے اب ہوٹلز پر انحصار ختم چاہتی ہے جو اپنے اسائلم کلیمز کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ ان اتسائلم سیکرز کو ہوٹلز میں رکھنے پر یومیہ 6.8 ملین پونڈ کے اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔ امیگریشن منسٹر رابرٹ جینرک اسائلم سیکرز کی پناہ گاہوں کیلئے بڑی متبادل جگہیں تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کے بقول سستی ہوں گی۔ ان میں رہائش کے پرانے سٹوڈنٹس ہال،ہالیڈے پارکس اور اضافی ملٹری سائٹس شامل ہیں لیکن ابھی تک کسی کیلئے پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔ نارتھ یارکشائر میں لنٹن آن اووس میں آر اے ایف کے ایک سابق اڈے کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ مقامی مخالفت کے پیش نظر گزشتہ موسم گرما میں ختم کر دیا گیا تھا۔ ہوم آفس ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسے اسائلم سیکرز کی ریکارڈ تعداد برطانیہ پہنچ چکی ہے، جن کو رہائش کی ضرورت ہے۔ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کر کے ملک میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں ناقابل قبول اضافہ ہو رہا ہے جبکہ افعانستان کے لوگوں کو برطانیہ میں ایڈجسٹ کرنے کا ہمارا عزم بھی اس کا ایک سبب ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ لہٰذا ہم مناسب اور سستی عارضی اکوموڈیشن کیلئے تمام دستیاب آپشنز پر غور جاری رکھے ہوئے ہیں۔