دو صوبوں میں انتخابات کروانا آئینی طور پر ممکن نہیں، ملک احمد

February 08, 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی عملداری میں دو صوبوں میں انتخابات کروانا آئینی طور پر ممکن نہیں ہے، الیکشن کمیشن یا کسی عدالت کے پاس انتخابات کی وجہ سے وفاقی حکومت معطل کرنے کا اختیار نہیں ہے، آزادیٴ اظہار پر پابندی یا اس کے ساتھ خوفناک سزائیں نہیں ہونی چاہئیں۔ وہ جیو کے پروگرام ” کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین اور سینئر صحافی وتجزیہ کار مظہر عباس بھی شریک تھے۔شعیب شاہین نے کہا کہ آئین کے تحت 90روز میں ہر صورت الیکشن ہونے ہیں، انتخابات میں مزید تاخیر ہوئی تواسی ہفتے پٹیشن دائر کردوں گا، نگراں حکومت کیسے تین ماہ کے بجائے چھ ماہ یا نو ماہ تک کام کرسکتی ہے، آئی جی خیبرپختونخوا افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے آج الیکشن نہیں کرواسکتے تو اکتوبر میں کیا فرشتے آئیں گے۔مظہر عباس نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب انتخابات میں تاخیر سے متعلق حکومتی نمائندوں کی دلیل کمزور ہے حکومت بحران سے بچنے کیلئے قبل از وقت انتخابات پر جاسکتی ہے، حکومت ریاست بچانے آئی ہے تو تین مہینے پہلے انتخابات کی پیشکش کیوں نہیں کرتی ،آئین اس سے آگے کچھ نہیں کہتا کہ 90روز میں انتخابات کروانا ہیں تو واضح ہے کچھ اور نہیں کرنا الیکشن کروانے ہیں۔وزیراعظم کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی عملداری میں دو صوبوں میں انتخابات کروانا آئینی طور پر ممکن نہیں ہے، الیکشن کمیشن یا کسی عدالت کے پاس انتخابات کی وجہ سے وفاقی حکومت معطل کرنے کا اختیار نہیں ہے، آئین نہیں کہتا کہ صوبائی حکومتوں کے انتخابات میں وفاقی حکومت کیئر ٹیکر نہ ہو، صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے پہلے ہی تنازعات جڑ گئے ہیں انہیں کون مانے گا،سیاسی جماعتوں کو اس مسئلہ کا سیاسی بندوبست کرنا پڑے گا۔ ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ آئین میں 90روز میں انتخابات کرانے کی ہدایت کرتا ہے، آئین یہ نہیں بتاتا کہ 90روز میں الیکشن نہ ہونے سے کیا ہوگا، ماضی میں بھی الیکشن کی تاریخیں آگے کی گئی ہیں، بینظیر بھٹو کی شہادت پر ایک حلقہ کے بجائے پورے پاکستان میں انتخابات آگے بڑھائے گئے، اسی طرح محمد خان جونیجو کے دور میں بھی انتخابات آگے کیے گئے تھے۔ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان قومی اور باقی دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے دباؤ نہیں ڈال سکتے، الیکشن کا معاملہ عدالتوں کے نہیں سیاسی جماعتوں کے پاس ہے، پولیس کو کسی جرم میں کسی کی گرفتاری مطلوب ہے تو گرفتار کرنا اس کا حق ہے، ہم انتخابات کیخلاف نہیں ہیں ،چاہتے ہیں متنازع انتخابات نہ ہوں حل طلب معاملات طے کر کے انتخابات میں جائیں۔ ملک احمد خان نے کہا کہ آزادیٴ اظہار پر پابندی یا اس کے ساتھ خوفناک سزائیں نہیں ہونی چاہئیں۔صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر اعتراض کرنے والی حکومت قومی اسمبلی کے پورے ملک میں ضمنی انتخابات پر خاموش کیوں ہے، محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت ملک کی جو صورتحال تھی آج نہیں ہے، 2008ء اور 2013ء میں بدترین دہشتگردی کے باوجود مقررہ وقت پر انتخابات ہوئے، حکومت 90روز میں الیکشن کرانے کی پابند ہے، آئین کے تحت 90روز میں ہر صورت الیکشن ہونے ہیں، انتخابات میں مزید تاخیر ہوئی توصدر اسلام آباد ہائیکور ٹ بار کی حیثیت سے اسی ہفتے پٹیشن دائر کردوں گا، حکومت کو تمام الیکشن ساتھ کروانے ہیں تو باقی اسمبلیاں بھی تحلیل کر کے ساتھ الیکشن کروادے۔