اداروں پر تنقید روکنے کیلئے ترمیمی قانون پر وفاقی کابینہ کے ارکان میں اختلاف

February 08, 2023

اسلام آباد (صالح ظافر) تعزیراتِ پاکستان اور ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) میں ترمیم کے متنازع قانون پر وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سخت اختلافِ رائے دیکھا گیا جس کے بعد وزیراعظم کو ایک کمیٹی تشکیل دینا پڑی جو اب اس قانون کو قابلِ قبول بنائے گی۔

اس قانون کے تحت کچھ ریاستی اداروں پر تنقید پر بغیر وارنٹ گرفتاری اور پانچ سال قید کی سزا کے ساتھ دس لاکھ روپے جرمانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، میاں جاوید لطیف، احسن اقبال، مصدق ملک، شیری رحمان، سید نوید قمر اور حنا ربانی کھر نے بل کی مخالفت کی۔

قانون کے اس مسودے کا جائزہ لینے کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی میں رانا ثناء اللہ خان، اعظم نذیر تارڑ اور سردار ایاز صادق شامل ہیں جبکہ اتحادی جماعتوں سے بھی دو مزید وزراء شامل کیے جائیں گے۔

کمیٹی آئندہ ہفتے رپورٹ پیش کرے گی تاہم، امکان نہیں کہ وہ اپنا کام پورا کر سکے کیونکہ اس سے پہلے وہ کچھ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت بھی کرے گی۔

ذرائع کے مطابق، خواجہ سعد رفیق نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی قانون سازی ماضی میں نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔

قانون کے تحت جو بھی فوج یا عدلیہ کو کسی بھی ذریعے سے تنقید کا نشانہ بنائے گا اسے سزا دی جا سکے گی۔