دبستانِ شعر

February 08, 2023

ابن انشاء کی نظم ملاحظہ کریں۔

اب عمر کی نقدی ختم ہوئی

اب ہم کو ا دھار کی حاجت ہے

ہے کوئی جو ساہو کار بنے

ہے کوئی جو دیون ہار بنے

کچھ سال ،مہینے، دن لوگو

پر سود بیاج کے بن لوگو

ہاں اپنی جا ں کے خزانے سے

ہاں عمر کے توشہ خانے سے

کیا کوئی بھی ساہو کار نہیں؟

کیا کوئی بھی دیون ہار نہیں؟

جب نام ادھار کا آیا ہے

کیوں سب نے سر کو جھکایا ہے

کچھ کام ہمیں نپٹانے ہیں

جنہیں جاننے والے جانے ہیں

کچھ پیار دلار کے دھندے ہیں

کچھ جگ کے دوسرے پھندے ہیں

ہم مانگتے نہیں ہزا ر برس

دس پانچ برس دو چار برس

ہاں ،سود بیا ج بھی دے لیں گے

ہاں اور خرا ج بھی دے لیں گے

آسان بنے، دشوار بنے

پر کوئی تو دیون ہار بنے

تم کون ہو تمہارا نام کیا ہے

کچھ ہم سے تم کو کام کیا ہے

کیوں ا س مجمع میں آئی ہو

کچھ مانگتی ہو ؟ کچھ لاتی ہو

یہ کاروبار کی باتیں ہیں

یہ نقد ادھار کی باتیں ہیں

ہم بیٹھے ہیں کشکول لیے

سب عمر کی نقدی ختم کیے

گر شعر کے رشتے آئی ہو

تب سمجھو جلد جدائی ہو

اب گیت گیا سنگیت گیا

ہاں شعر کا موسم بیت گیا

اب پت جھڑ آئی پات گریں

کچھ صبح گریں، کچھ را ت گریں

یہ اپنے یار پرانے ہیں

اک عمر سے ہم کو جانے ہیں

ان سب کے پاس ہے مال بہت

ہاں عمر کے ماہ و سال بہت

ان سب کو ہم نے بلایا ہے

اور جھولی کو پھیلایا ہے

تم جاؤ ا ن سے بات کریں

ہم تم سے نا ملاقات کریں

کیا پانچ برس ؟

کیا عمر ا پنی کے پانچ برس ؟

تم جا ن کی تھیلی لائی ہو ؟

کیا پاگل ہو ؟ سو دائی ہو ؟

جب عمر کا آ خر آتا ہے

ہر دن صدیاں بن جاتا ہے

جینے کی ہوس نرالی ہے

ہے کون جو ا س سے خالی ہے

کیا موت سے پہلے مرنا ہے؟

تم کو تو بہت کچھ کرنا ہے

پھر تم ہو ہماری کون بھلا

ہاں تم سے ہمارا رشتہ کیا ہے

کیا سود بیاج کا لالچ ہے ؟

کسی اور خراج کا لالچ ہے ؟

تم سوہنی ہو ، من موہنی ہو ؛

تم جا کر پوری عمر جیو

یہ پانچ برس، یہ چار برس

چھن جائیں تو لگیں ہزار برس

سب دوست گئے سب یار گئے

تھے جتنے ساہو کار ، گئے

بس ایک یہ ناری بیٹھی ہے

یہ کون ہے ؟ کیا ہے ؟ کیسی ہے ؟

ہاں عمر ہمیں درکار بھی ہے ؟

ہاں جینے سے ہمیں پیار بھی ہے

جب مانگیں جیون کی گھڑیاں

گستاخ اکھیں کتھے جا لڑیاں

ہم قرض تمہیں لوٹا دیں گے

کچھ اور بھی گھڑیاں لا دیں گے

جو ساعت و ماہ و سال نہیں

وہ گھڑیاں جن کو زوال نہیں

لو ا پنے جی میں اتار لیا

لو ہم نے تم سے ادھار لیا

معزز قارئین! آپ سے کچھ کہنا ہے

ہماری بھرپور کوشش ہے کہ میگزین کا ہر صفحہ تازہ ترین موضوعات پر مبنی ہو، ساتھ اُن میں آپ کی دل چسپی کے وہ تمام موضوعات اور جو کچھ آپ پڑھنا چاہتے ہیں، شامل اشاعت ہوں، خواہ وہ عالمی منظر نامہ ہو یا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، رپورٹ ہو یا فیچر، قرطاس ادب ہو یا ماحولیات، فن و فن کار ہو یا بچوں کا جنگ، نصف سے زیادہ ہو یا جرم و سزا۔ لیکن ان صفحات کو اپنا سمجھتے ہوئے آپ بھی کچھ لکہیں اور اپنے مشوروں سے نوازیں بھی۔ خوب سے خوب تر کی طرف ہمارا سفر جاری ہے۔

ہمیں خوشی ہے کہ آج جب پڑھنے کا رجحان کم ہوگیا ہے، آپ ہمارے صفحات پڑھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اب ان صفحات کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دیں اور تجاویز بھی، تاکہ ان صفحات کو ہم آپ کی سوچ کے مطابق مرتب کرسکیں۔ ہمارے لیے آپ کی تعریف اور تنقید دونوں انعام کا درجہ رکھتے ہیں۔

تنقید کیجیے، تجاویز دیجیے۔ اور لکہیں بھی۔ نصف سے زیادہ، بچوں کا جنگ، ماحولیات وغیرہ یہ سب آپ ہی کے صفحات ہیں۔ ہم آپ کی تحریروں اور مشوروں کے منتظر رہیں گے۔ قارئین کے پرزور اصرار پر نیا سلسلہ میری پسندیدہ کتاب شروع کیا ہےآپ بھی اس میں شریک ہوسکتے ہیں ، ہمارا پتا ہے:

رضیہ فرید۔ میگزین ایڈیٹر

روزنامہ جنگ، اخبار منزل،آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی