سماعت کو نقصان پہنچنے کا سبب کیا ہے؟ خطرے کو کیسے کم کریں؟

February 09, 2023

ہم سب نے کسی ایسے شخص کو دیکھ رکھا ہوگا جس میں سننے میں دشواری کی علامات نظر آتی ہوں گی، جیسے کہ اونچی آواز میں ٹیلی ویژن چلانا یا اس بات کا یقین رکھنا کہ وہ جس سے بات چیت کرتا ہے، سامنے والا بھی اسی کی طرح بڑبڑا رہا ہے۔ افسوس، سماعت کا کم ہوجانا بہت عام ہے، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ناگزیر ہے۔ اس خطرے کو کم کرنے میں مدد کے لیے بہترین حربوں کے ساتھ، معلوم کریں کہ سماعت سے محرومی کیوں ہوتی ہے۔

سماعت کے نقصان کا سبب

واٹر لو، آئیووا میں ماہرِ سمعیات جیمی سوپر کہتی ہیں، ’’بڑھتی عمر اور شور کا سامنا، سماعت کے نقصان کی دو سب سے عام وجوہات ہیں‘‘۔ دیگر عوامل جو سماعت کے نقصان کا باعث بن سکتے ہیں ان میں جینیات، ضرورت سے زیادہ کان کا موم، بعض دوائیں، بیماریاں اور سماعت کے اعصاب پر زخم شامل ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اونچی آوازوں سے پریشانی کیوں ہوتی ہے؟ کان کے اندرونی حصے (Cochlea) میں بالوں کے چھوٹے خلیے ہوتے ہیں جو آواز کی لہروں کا پتہ لگاتے اور انھیں دماغ میں منتقل کرتے ہیں۔ اونچی آواز کا سامنا ہونے پر ان خلیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا یہ مر سکتے ہیں۔ اصل مسئلہ ہے کہ یہ دوبارہ نہیں بڑھ سکتے۔ کام کرنے والے بالوں کے خلیوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے سماعت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

کانوں کی حفاظت

اگرچہ آپ اپنی جینیات یا عمر بڑھنے کی حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن آپ ایسے اقدامات کر سکتے ہیں کہ خود کو اس قسم کی آوازوں کی طرف جانے یا ان کا سامنا کرنے سے روکیں جو آپ کی سماعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ سب سے پہلے، شور کو جتنا ممکن ہو کم رکھیں مثلاً ٹیلی ویژن یا ریڈیو پر والیوم کو بڑھانا بند کریں اور تفریحی موسیقی کو ایک مناسب حجم میں رکھیں۔ یاد رکھیں کہ اگر قریبی کسی شخص تک اپنی بات پہنچانے کے لیے آپ کو چیخنے یا زور سے بولنے کی ضرورت پڑ رہی ہے تو اس کا مطلب آپ جس جگہ ہیںوہاںکے ماحول میں شور بہت بلند ہے۔

دوسرا یہ کہ شور سے بچنے کے لیے کانوں میںائرمفس یا ایئر پلگ لگائیں جو اونچی آواز کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ آتش بازی کی نمائش یا کھیلوں کی تقریبات میں شرکت کرتے وقت یا دیگر شور والی مشینری یا پاور ٹولز کو آن کرنے سے پہلے منصوبہ بندی کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ اگر آپ بغیر سماعت کے تحفظ کے کسی بلند آواز والے ایونٹ میں موجود ہوں تو اپنے آپ کو اسپیکرز سے جتنا ممکن ہو دور رکھیں۔

دل کی صحت پر غور

قلبی صحت بھی آپ کی سماعت میں کردار ادا کرتی ہے۔ جیمی سوپر کہتی ہیں، ’’ہمارے کان رگوںسے بھرے ہوئے ہیں، جو انھیں خون کے بہاؤ میں ہونے والی تبدیلیوں کے لیے حساس بناتے ہیں سوپر بتاتے ہیں۔ لہٰذا، جو لوگ اچھی قلبی صحت کے حامل ہوتے ہیں، ان میں سماعت کے نقصان کا خطرہ کم ہوتا ہے‘‘۔ 2018ء کے ایک مطالعہ میں صحت بخش غذا اور بتدریج سماعت کی کمی کے درمیان تعلق پایا گیا۔ سوپر کے نزدیک، یہ اچھی سماعت کو برقرار رکھنے کے لیے صحت مند طرز عمل کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’’جو لوگ صحت بخش غذا کھاتے ہیں ان کے دل کی صحت اچھی ہوتی ہے اور وہ اپنے جسم کا خیال رکھتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں، وہ اپنی سماعت کا خیال رکھتے ہیں‘‘۔ ایک متوازن کھانے کے منصوبے پر قائم رہ کر اپنے دل کی صحت کو برقرار رکھیں، جس میں بہت سارے پھل اور سبزیاں، ہول گرین، اومیگا 3 فیٹی ایسڈز اور لین پروٹین سے بھرپور غذائیں شامل ہوں۔ کھانے میں بہت سی اضافی شکر، ٹرانس اور سیچوریٹڈ چکنائی اور سوڈیم کو محدود کریں۔ اس کے علاوہ، باقاعدگی سے ورزش بھی ضروری ہے۔ ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی اعتدال پسند جسمانی سرگرمی جیسے چہل قدمی یا یوگا، یا 75 منٹ کی بھرپور شدت والی سرگرمی جیسے دوڑنا یا تیراکی کرنا مفید ہے۔

معائنہ

جیمی سوپر کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنی سماعت کے بارے میں فکر مند ہیں، تو آپ کسی لائسنس یافتہ ماہرِ سمعیات (آڈیولوجسٹ) سے معائنہ کروائیں۔ وہ آپ کو ایک مکمل آڈیولوجک تشخیص کرکے، اس کے نتائج کا جائزہ لے کر فالو اَپ کیئر کے لیے مددگار آپشنز فراہم کرسکتا ہے۔ اپنی عمر کو بھی ذہن میں رکھیں۔ سوپر مزید کہتی ہیں، ’’میں پختہ یقین رکھتی ہوں کہ 65 سال سے زیادہ عمر کے کسی بھی شخص کو ماہرِ سمعیات سے معائنہ کروانا چاہیے۔ ایسا کرنا ضروری ہے یہاں تک کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کی سماعت ٹھیک ہے، کیونکہ ابتدائی تشخیص ایک بنیادی لائن قائم کر سکتی ہے۔

سماعت کے نقصان پر قابو پانا

سماعت کے نقصان پر قابو پانے کے چند طریقے ہیں۔ اگرچہ ہائی ٹیک آپشنز موجود ہیں لیکن سوپر کا کہنا ہے کہ سادہ مواصلاتی ایڈجسٹمنٹ جیسے کہ پسِ منظر کے شور کو ختم کرنا، بات چیت کرنے والوں کے قریب کھڑے ہونا اور براہ راست ان کی طرف دیکھنا ان لوگوں کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے جن کی سماعت قدرے کم ہے۔ سماعت کے آلات، جو آوازیں بلند کرتے ہیں، کچھ لوگوں کی سماعت سے محرومی میں بھی مدد کر سکتے ہیں۔

اگرچہ، سماعت کے آلات آس پاس کی آوازوں کو بڑھا سکتے ہیں، لیکن وہ کسی کی سماعت کو دوبارہ معمول پر بحال نہیں کرتے۔ سماعت کے شدید نقصان کی صورت میں اگر آلاتِسماعت مددگار نہیں ہوتے تو کچھ لوگوں کے لیے کوکلیئر امپلانٹس (cochlear implants)ایک آپشن ہے۔ یہ الیکٹرانک آلات ہیں جو برقی تحریکوں کا استعمال کرتے ہوئے سماعت کے اعصاب کو متحرک کرتے ہیں۔ وہ آلاتِ سماعت کی طرح کچھ لوگوں کی سماعت کو بہتر بنا سکتے ہیں لیکن نتیجے میں آنے والی آواز قدرتی سماعت جیسی نہیں ہوتی۔

سماعت کے نقصان کی کچھ قسمیں، جیسے کہ جن کا تعلق جینیاتی ہوتا ہے یا وہ بیماری یا عمر بڑھنے سے متعلق ہوتی ہیں، انہیں روکا نہیں جاسکتا۔ دوسروں کے لیے، چند سمجھدار، صحت مند ایڈجسٹمنٹ سماعت کو محفوظ رکھنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ جیمی سوپر کہتی ہیں، ’’جب تک لوگ قلبی صحت کے نقطہ نظر سے اپنا خیال رکھتے ہیں اور اپنے کانوں کو شور سے بچاتے ہیں، وہ اپنی سماعت کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں‘‘۔