گردوں کا عالمی دن

March 09, 2023

گردے ہمارے جسم کا انتہائی اہم عضو ہیں، جن کی صحت کا خیال رکھنا ہر ایک کے لیے ضروری ہے تاکہ بھرپور زندگی گزاری جاسکے۔ دنیا بھر میں85 کروڑ سے زائد افراد گردے کے مریض ہیں، جو زلزلہ، سیلاب، جنگ، شدید موسم یا عالمی وباؤں سے متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ مناسب تشخیصی خدمات، علاج اور دیکھ بھال تک رسائی کی صلاحیت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

گردوں کی صحت اور ان کی اہمیت اُجاگر کرنے اور لوگوںکو اس کے امراض سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے ہر سال دنیا بھر میں مارچ کے دوسرے جمعرات کو گردوں کا عالمی دن (World Kidney Day) منایا جاتا ہے۔ 2006ء میں اس دن کو منانے کا آغاز کیا گیا اور اس روز دنیا بھر کے ممالک میں مختلف تقریبات اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

ان تقریبات میں طبی ماہرین گردوں کے امراض اور ان کی حفاظت سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی مہم ہے جس کا مقصد مجموعی صحت کے حوالے سے گردوں کی اہمیت اور گردوں کی بیماری اور ان سے منسلک صحت کے مسائل سے متعلق اثرات کو کم کرنے کے لیے عوامی شعور بیدار کرنا ہے۔

گردے کیا کام کرتے ہیں؟

ایک صحت مند نوجوان مرد کے گردوں کی لمبائی 11سینٹی میٹر جبکہ ایک صحت مند لڑکی کے گردوں کی لمبائی 10سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ گردوں کا اہم فعل انسانی جسم میں موجود خون کو صاف کرنا ہوتا ہے۔ گردوں سے روزانہ 24گھنٹوں کے دوران 1500لیٹر خون گزرتا ہے۔

گردے میں موجود باریک نالیاں اور جالی دار کپ خون کو چھاننے کے بعد صاف خون کوانسانی جسم میں دوبارہ شامل کردیتے ہیں۔ فلٹریشن کے اس عمل کے دوران خون میں موجود زائد نمکیات اور پانی پیشاب کی شکل میں انسانی جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔ اگر کسی بھی ایک گردے کی کارکردگی متاثر ہوجائےتو انسان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

مجموعی صورتحال

گردے کی بیماری کے مریض ڈائیلیسس اور گردے کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹیشن) پر انحصار کرتے ہیں۔ پاکستان میں ایک کروڑ 70لاکھ سے زائد افراد گردوں کے امراض کا شکار ہیں، جن میںگردوں کی دائمی بیماری (کرونک کڈنی ڈیزیز) اور گردے میں پتھری قابل ذکر ہیں۔ گردوں میں خرابی کی کئی وجوہات ہیں، جن میں ٹائپ 1اور ٹائپ 2ذیابطیس، ہائی بلڈپریشر، دل اور خون کی شریانوں سے متعلق بیماریاں، موروثی گردوں کی بیماری اور موٹاپے جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

کرونک کڈنی ڈیزیز: گردوں کی جان لیوا بیماری کرونک کڈنی ڈیزیز (CKD)کا مطلب گردے خراب ہوجانا ہے اور ان کی انسان کو صحت مند رکھنے کی صلاحیت میںکمی آتی جارہی ہے۔ اس کی وجہ سے ہر سال دنیا میں کئی لاکھ افراد موت کے منہ میںچلے جاتے ہیں۔

ہر 10میںسے ایک شخص کو کرونک کڈنی ڈیزیز لاحق ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 2040ء تک دنیا بھر میںطبی اموات کی یہ پانچویں بڑی بیماری ہوگی۔ اس بیماری کے ہونے کی بڑی وجہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس کی بیماریاںہیں۔ ابتدائی مرحلے میں زیادہ تر لوگوں میں اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جیسے جیسے خرابی بڑھتی جاتی ہے تو خون میںخرابی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

ایکیوٹ کڈنی انجری: اسے ایکیوٹ رینل فیلئیر(ARF) بھی کہتے ہیں۔ اس میں گردے اچانک کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں یا گردوں کو نقصان پہنچتا ہے اور ایسا چند گھنٹوں یا چند دن میں ہوتا ہے۔ اس میں خون میں خرابی پیدا کرنے والے عناصر بننا شروع ہوجاتے ہیں، جس سےگردوں کے لیے جسم میں سیال (fluid)کا درست توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسا عام طور پر کسی دوسری سنگین بیماری کی پیچیدگی کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

کیا کیا جائے؟

لوگوں کو یہ جاننا ضروری ہے کہ اُن کے گردوں کی صحت کیسی ہے اور وہ ان کو بہتر رکھنے کیلئے کے اقدامات کرتے ہیں۔ کرونک کڈنی ڈیزیز والے مریض میں گردے کے افعال کو زیادہ دیر تک برقرار رکھنے کیلئے ذیل میں درج چند اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

٭ گردے کے مریضوں کی تعلیم (بشمول خوراک اور طرز زندگی کے بارے میں عملی مشورے) میں اضافہ کیا جائے تاکہ مریضوں، ان کی دیکھ بھال کرنے والے شراکت داروں، اور ان کے سپورٹ سسٹم کو صحت کے نتائج اور زندگی کے اہداف حاصل کرنے کیلئے بااختیار بنایا جا سکے جو کہ CKD کے ساتھ ان لوگوں کیلئے بامعنی اور اہم ہیں، جن میں گردے کی خرابی بھی شامل ہے۔

٭CKDسے متعلق صحت کی معلومات کا جائزہ لینے، سمجھنے اور استعمال کرنے کے قابل ہونے کے لیے مریضوں اور دیکھ بھال کرنے والوں کے حق کو پہچانیں۔

٭ گردے کی صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں اور مریضوں کی تنظیموں سے CKD سے متعلق معلومات صحت کی خواندگی کی مختلف سطحوں کے مطابق پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

٭ بنیادی نگہداشت کے معالجین کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کی مدد کریں کہ وہ CKD کے مریضوں کی شناخت اور انتظام کو اس کے پورے سپیکٹرم میں CKD کی روک تھام اور جلد پتہ لگانے سے لے کر اس کے ثانوی اور تیزترین روک تھام اور گردے کی خرابی کی دیکھ بھال تک بہتر بنائیں۔

٭ جامع اور مربوط خدمات کے لیے CKD اور گردے کی ناکامی کی روک تھام کو قومی غیر متعدی امراض کے پروگراموں میں ضم کریں، جو ملکی سطح پر گردے کی دیکھ بھال کی جلد تشخیص اور ٹریکنگ کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہیں۔

عام افراد کیلئے احتیاط

عام لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے کہ وہ صحت بخش غذا اور صحت مند طرزِ زندگی (صاف پانی تک رسائی، ورزش، صحت بخش خوراک، تمباکو نوشی سے چھٹکارا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ) کو اپنائیں تاکہ گردے کی اچھی صحت کو برقرار رکھا جا سکے۔ گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے روزمرہ خوراک میں نمک کا استعمال کم کریں یعنی دن بھر میں 5سے6گرام (تقریباً چائے کا ایک چمچ) نمک کھائیں۔

باہر کے کھانوں بالخصوص جنک فوڈز کھانے کے بجائے گھر کے بنے کھانوں کو فوقیت دیں کیونکہ وزن کا بڑھنا بھی گردوں کی خرابی کی وجہ بن سکتا ہے۔ تمبا کو نوشی ترک کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی کا پینا یقینی بنائیں۔ ماہرین ایک بالغ انسان کے لیے روزانہ 2 سے 4لیٹر پانی پینا ضروری سمجھتے ہیں۔ اس سے پیشاب میں پتھری بنانے والے منرلز (زیادہ تر کیلشیم اوکزیلیٹ پر مشتمل ہوتے ہیں) کو خارج ہونے میں مدد ملتی ہے، یہی منرلز کم پانی پینے کی وجہ سے گردے میں جمع ہوکر پتھری کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔