لیبر امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے سے روکنے کے بعد پنے حلقوں کیلئے لڑائی روکنے کا کوئی ارادہ نہیں، کوربن

April 02, 2023

لندن (پی اے) سابق لیبر لیڈر جریمیکوربن نے کہا ہے کہ لیبر امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے سے روکے جانے کے بعد ان کا اپنے حلقوں کے لئے لڑائی روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے خاموشی سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔ سر کیئر سٹارمر نے پارٹی کی نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی (این ای سی) کو اگلے انتخابات میں لیبر کے لئے آئلنگٹن نارتھ سے مقابلہ کرنے میں اپنے پیشرو کی حمایت نہ کرنے کے لئے ووٹ دیا۔ مسٹر کوربن نے یہ کہنے سے گریز کیا کہ وہ ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے منگل کے روز تنقید کرتے ہوئے پارٹی جمہوریت، پارٹی اراکین اور قدرتی انصاف پر شرمناک حملہ قرار دیا۔ سابق لیبر لیڈر نے مزید کہاکہ مجھے خاموشی سے ڈرایا نہیں جائے گا۔ میں نے اپنی زندگی آئلنگٹن نارتھ کے لوگوں کی جانب سے ایک منصفانہ معاشرے کے لئے لڑتے ہوئے گزاری ہے اور میرا اب رکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مسٹر کوربن نے اپنے جانشین پر اپنے ہی لیبر ممبران کے حقوق پر حملہ شروع کرنے اور ایک متحد اور جمہوری پارٹی بنانے کے اپنے عہد کو توڑنے کا الزام لگایا جو سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی انصاف کو آگے بڑھاتی ہے۔ اگر مسٹر کوربن اس نشست پر آزاد حیثیت سے حصہ لیتے ہیں، جس کی وہ 1983 سےنمائندگی کر رہے ہیں، تو وہ اگلے عام انتخابات میں سر کیئر کے لئے ایک پریشان کن چیلنج پیدا کر سکتے ہیں۔ تاہم اس طرح وہ اس پارٹی سے بھی باہر ہو سکتے ہیں، جس کے وہ تقریباً 60 سال سے رکن ہیں۔ سر کیئر کی این ای سی موشن کہتی ہے کہ مسٹر کوربن کو اگلے عام انتخابات میں لیبر پارٹی کی جانب سے امیدوار کے طور پر این ای سیکی توثیق نہیں کی جائے گی، جسے 12 کے مقابلے میں 22 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔ این ای سی نے 2019 کے عام انتخابات میں مسٹر کوربن کی قیادت میں لیبر کی مایوس کن شکست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی امیدواری کو روکا جانا چاہئے۔ اس نے دلیل دی کہ اگر مسٹر کوربن کی توثیق کی گئی تو لیبر کے اگلے الیکشن جیتنے اور کامنز میں اکثریت حاصل کرنے کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو جائیں گے۔ پارلیمانی لیبر پارٹی کے تمام ونگز میں اس اقدام کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا، جہاں مسٹر کوربن سوشلسٹ کمپین گروپ کے ساتھ منسلک افراد کی حمایت برقرار رکھتے ہیں۔ مسٹر کوربن کے دوست اور اتحادی جان میکڈونل،جنہوں نے ان کے شیڈو چانسلر کے طور پر خدمات انجام دیں، کہا کہ یہ ایک واقعی بری غلطی تھی۔ انہوں نے ٹائمز ریڈیو کو بتایا کہ یہ بہت تفرقہ انگیزی ہےاور اس سے بہت سے لوگوں کے حوصلے پست ہوں گےاور درحقیقتمجھے لگتا ہے کہ اس سےکئی طریقوں سےہمارے کئی حلقوں میں ووٹوں کی قیمت لگ سکتی ہے۔ ایم پی نادیہ وٹوم، جنہوں نے سر کیئر کے فرنٹ بینچ پر خدمات انجام دی ہیں، نے اس تحریک کو تفرقہ انگیز، پارٹی جمہوریت پر حملہ اور خلفشار قرار دیا۔ کوربن کی حمایت کرنے والے مومینٹم پریشر گروپ کے شریک بانی جان لینس مین نے کہا کہ لیبر لیڈر ایک آمریت پسند کی طرح کام کر رہا ہے۔ کیئر اسٹارمر بدقسمتی سے ایسا برتاؤ کر رہے ہیں جیسے وہ لیبر پارٹی کے پیوٹن کی طرح ہوں۔ انہوں نے ٹائمز ریڈیو کو بتایا کہ اس طرح سے ہم سیاست نہیں کرتے۔ مسٹر لانسمین نے کہا کہ مسٹر کوربن کا آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنا ایک بڑی غلطی ہوگی، یہ کہتے ہوئے کہ وہ سر کیئر کو لیبر حکومت بناتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ لندن کے میئر صادق خان نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے این ای سی کے سامنے شواہد نہیں دیکھے تھے، میں بالکل واضح ہوں کہ کیئر اسٹارمر جو کچھ کر رہے ہیں، وہ ہماری پارٹی کی بہتری کے لئے تبدیل کر رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سام دشمنی کے معاملے سے نمٹا جائے۔ مسٹر کوربن کے اتحادیوں نے کہا کہ لیبر امیدواروں کے انتخاب کو زیادہ جمہوری ہونے کی ضرورت ہے اور ہمیں 2020 میں امیدواروں پر این ای سی کے نفاذ کو ختم کرنا چاہئے۔ آئلنگٹن نارتھ لیبر پارٹی نے منگل کو کہا کہ وہ سر کیئر کے سابقہ موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور حلقے میں این ای سی کی بے جا مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔ این ای سی کی رکن اور لیبر کی قومی مہم کی کوآرڈینیٹر شبانہ محمود نے اصرار کیا کہ حلقے کے اراکین کو ووٹ ڈالنے کا موقع ملتا ہے لیکن ان امیدواروں کی توثیق ہمیشہ چھوڑ دیجاتیہے۔