الیکشن ایکٹ کی شق 58 کے تحت انتخاب موخر ہوتے رہے‘ کنور دلشاد

April 02, 2023

اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان 1976ء کے عوامی نمائندگی کے ایکٹ کی شق 108جو کہ اب الیکشن ایکٹ مجریہ 2017ء کی شق 58میں شامل ہے‘ کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان جو ایک آئینی اور خود مختار ادارہ ہے‘ الیکشن شیڈول کو تبدیل کرنے کا مجاز ہے۔ ماضی میں بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان ناگزیر وجوہ کی بناء پر الیکشن شیڈول میں ساٹھ دن کی بجائے کئی کئی مہینے اگلی تاریخوں میں ضمنی الیکشن اور جنرل الیکشن کرا چکا ہے۔ اُس کو کبھی بھی کسی ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور محمد دلشاد نے اسکی کئی مثالیں دی ہیں جن کے مطابق الیکشن ایکٹ مجریہ 2017ء کی دفعہ 58کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان ناگزیر حالات کی بناء پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کرنے کا مجاز ہے‘ حتیٰ کہ عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108میں بھی یہ بات شامل رہی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ملکی صورتحال کی بناء پر الیکشن شیڈول میں ردوبدل کا اختیار رکھتا ہے۔ نہ صرف الیکشن شیڈول تبدیل کرنے کا مجاز ہے بلکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بارہا عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جنرل اور ضمنی انتخابات کی تاریخوں میں ردوبدل کیا۔ یہ دفعہ 108آج بھی الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58میں شامل ہیں۔ 1993ء میں ایم کیو ایم کے جب 14اراکین قومی اسمبلی اور 25اراکین صوبائی اسمبلی نے استعفے دیئے تو کراچی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 60دن کی بجائے ضمنی انتخاب 4سے 6مہینے بعد منعقد کرائے۔ اسی طرح نومبر 1994ء میں جب صوبہ سرحد اسمبلی کے دو ارکان کا قتل ہوا تو الیکشن کمیشن نے 60دنوں کی بجائے امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے پر عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108کے تحت 4مہینوں بعد ضمنی الیکشن کرائے تھے۔ اسی طرح کرم ایجنسی میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی الیکشن تین چار ماہ بعد کرائے۔ اسی طرح 27دسمبر 2007ء کو لیاقت باغ راولپنڈی میں سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جنرل الیکشن 8جنوری 2008ء کی بجائے 18فروری 2008ء کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منعقد کئے۔ 2009ء میں لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 117جس میں نواز شریف بھی امیدوار تھے وہاں ضمنی الیکشن 60دن کی بجائے اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب جاوید محمود کی طرف سے امن و امان کی خراب صورتحال اور دہشت گردی کے خطرے کی رپورٹ آنے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی دفعہ 108کے تحت ضمنی الیکشن 2ماہ کیلئے ملتوی کر دیئے۔ کنور محمد دلشاد نے جنگ کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے امن و عامہ کی خراب صورتحال کی بناء پر جنرل الیکشن یا ضمنی الیکشن کا شیڈول آگے لے جانے کو کسی ہائیکورٹ یا عدالت عظمیٰ میں چیلنج نہیں کیا گیا کیونکہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء اور اسکی جگہ بننے والے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کی دفعہ 58جس میں عوامی نمائندگی کے ایکٹ مجریہ 1976ء کی شق 108مدغم کی گئی ہے‘ میں دوٹوک الفاظ میں درج ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال یا دوسری ناگزیر وجوہات کی بناء پر الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کی تاریخوں کو آگے لے جانے کا مجاز ہے۔