’’تربوز‘‘ اسے ذیابطیس کے مریض بھی کھا سکتے ہیں

June 01, 2023

تربوز موسم گرما کا اہم ترین پھل سمجھا جاتا ہے جو درجہ ٔ حرارت بڑھنے پر جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتا ہے ۔یہ کافی میٹھا ہوتا ہے۔ یہ اپنی لذت، ذائقے، ٹھنڈک اور دیگر خصوصیات کی وجہ سے ہرخاص وعام میں مقبول ہے۔ اسے گرمیوں میں جسم کو ٹھنڈک پہنچانے اور پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لوگ اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ذیا بیطس کے مریض تربوز کھا سکتے ہیں ؟کچھ لوگ اس خیال سے پریشان رہتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اس مزیدار پھل کو کھانا محفوظ ہے یا نہیں۔

اس کی تفصیل میں جانے سے پہلے یہ جاننا ضر وری ہے کہ کسی بھی پھل میں مٹھاس ذیابیطس کے لیے اتنی اہم نہیں ہوتی جتنی اس میں موجود گلیسمیک انڈیکس (جی آئی)۔ جی آئی ایک پیمانہ ہے کہ جو بتاتا ہے کہ کاربوہائیڈریٹ والی غذا کا کتنا حصہ کھانے کے بعد اس میں موجود مٹھاس (گلوکوز) مخصوص وقت میں خون میں جذب ہوسکتی ہے اور یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو اپنا بلڈ گلوکوز لیول کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی غذا ایسی ہونی چاہیے جو اس لیول کو کنٹرول میں رکھ سکے۔ تو ایسے مریضوں کے لیے 15 گرام کاربوہائیڈریٹ کسی پھل کے ذریعے جسم کا حصہ بننا نقصان دہ نہیں ہوتا۔

اب سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ذیا بیطس کے مریض تربوز کھا سکتے ہیں تو کتنی مقدار میں کھانا ان کی صحت کے لیے اچھا ہے۔ اس بارے میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ تر بوز کھانا ذیابیطس سے ہونے والی پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ تربوز میں موجود لائیکوپین (جس کی وجہ سے اس کی رنگت سرخ ہوتی ہے) ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو کہ امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔ ایک چوتھائی کپ تربوز میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتی ہے تو ذیابیطس کے مریض اسے کھا تو سکتے ہیں، مگر اس کی مقدار کم ہونی چاہئے بلکہ ڈاکٹر سے اس بارے میں مشورہ کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔

اس پھل میں گلیسمک انڈیکس کی مقدار تو کافی زیادہ ہے، مگر گلیسمک لوڈ کافی کم ہوتا ہے، تو اعتدال میں رہ کر اسے کھانا ہی اس پھل کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے قابل قبول بناسکتا ہے۔ تربوز سے جسم کو وٹامن اے، وٹامن سی، پوٹاشیم، میگنیشم، وٹامن بی سکس، فائبر، آئرن، کیلشیئم جیسے صحت بخش غذائی اجزا ملتے ہیں۔

اس میں موجود وٹامن اے بینائی کو صحت مند رکھنے کے ساتھ دل، گردوں اور پھیپھڑوں کے افعال درست رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ وٹامن سی دل کی صحت بہتر کرتا ہے جب کہ موسمی نزلہ زکام اور کینسر سے بھی تحفظ فراہم کرسکتا ہے، جہاں تک فائبر کی بات ہے تو یہ جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرکے نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھتا ہے۔

تربوز کے بارے میں ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ تربوز میں کینسر جیسے جان لیوا مرض کے خطرات کو کم کرنے کی صلاحیت موجود ہے، اس میں 90 فی صد پانی ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اس کو کھانے سے جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی کی شکایت دور کی جاسکتی ہے۔ یہ جتنا زیادہ پکا ہوا ہوتا ہے اتنا ہی صحت مند ہوتا ہے۔ اس پھل میں لائیکو پین نامی اینٹی اکسیڈیٹ موجود ہوتا ہے جو کہ موجودہ گرم موسم اور سورج کی جھلسا دینے والی شعاعوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

اس میں 90 فی صدسے زائد پانی موجود ہوتا ہے، جس کے سبب انسانی جسم میں موجود پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن اے، وٹامن بی 6 اور وٹامن سی جلد اور بالوں کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔ تربوز میں سوڈیم اور فیٹس کی مقدار صفر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بلند فشار خون(بلڈ پریشر) اور دل کے دورے(ہارٹ اٹیک) سے متاثرہ مریض اس پھل کو کھا سکتے ہیں اور ان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ جب کہ یہ جوڑوں کے درد و سوزش اور قوت بینائی کو بہتر کرنے میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔وہ افراد جو باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں، ان کے جسم کو توانائی بخشتا ہے اور تھکاوٹ کے احساس کو کم کرتا ہے۔

میٹھا ہونے کے باوجود اس پھل میں چینی کی سطح کم ہوتی ہے ،جس کی وجہ سے خون میں شوگر نہیں بڑھتا ہے، جب کہ تربوز میں ہر قسم کے کینسر کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اس میں موجود citrulline کی زیادہ مقدار خون کے گردش کے نظام کو بہتر بناتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تربوز کے بیج کھانے کے کوئی نقصانات نہیں ہیں، اکثر افراد اس کے بیج علیحدہ کردیتے ہیں،جو کہ غلط ہے، تربوز کے بیج ہیضہ سمیت دیگر بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ جلدی بیماری سفید برص (leucoderma and vitiligo) کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن تربوز کے بیج کھانے سے جلد سے یہ نشانات کم ہوجاتے ہیں۔

تربوز میں نائٹرک آکسائیڈ ہوتا ہے جو خون کی شریانوں کو کھولتا ہے،جس سے خون کی روانی متوازن طریقے سے بحال رہتی ہے اور بلڈپریشر کنٹرول رہتا ہے۔پوٹاشیم اور میگنیشیم جوڑوں کے درد اور سوزش کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ اس کو کھانے کا بہترین وقت صبح کاہے، جب ناشتہ ہضم ہوچکا ہوں،ورنہ آپ دوپہر کے کھانے سے کچھ دیر قبل تربوز کھائیں۔

تربوز کو کبھی بھی کھانے کے فورا بعد نہیں کھانا چاہیے، کیوں کہ اگر آپ نے ایسا کھانا کھایا ہو ،جس سے آپ کو منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہوں تو تزبوز کھانے کے بعد وہ ری ایکشن دوگنا بڑھ جاتا ہے، اس میں پانی موجود ہوتا ہے اور ڈاکٹر کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے منع کرتے ہیں، کھانے کے فورا بعد پانی یا تربوز کھانے سے ڈائریا کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ تربوز میں کئی اقسام کے وٹامن، معدنی نمک کی متعدد اقسام، امینو ایسڈ، اینٹی اکسائیڈ اور جسم کو درکار کئی دوسرے خواص اس میں قدرتی طور پرپائے جاتے ہیں۔

……تربوز کےچند اہم فوائد……

پروسٹیٹ اور چھاتی کے کینسر سے بچاؤ میں معاون

تربوز میں کیوبین مادّہ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو خواتین میں چھاتی کے کینسر کے خطرات کو کم کرتا اور مردوں کو پروسٹیٹ کینسر سے بچاتا ہے۔

امراض قلب سے بچاؤ میں معاون

تربوز کے طبی خواص میں ایک اہم یہ ہے کہ امراض قلب سے بچاؤ میں معاون ہے۔ یہ بند شریانوں کو کھولنے اور بلند فشار خون کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

وزن میں کمی

تربوز میں الیسٹرولین مادّے کی موجودگی جسم میں چربی جمع ہونےسے روکنے میں معاون ہے۔ اس کے علاوہ اس میں امینو ایسڈ بھی فالتو وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

قبل از وقت بڑھاپے میں رکاوٹ

تربوز میں پائے جانے والے فلافونویڈ ،کیروٹین ٹریٹئر پینویڈ مرکبات اینٹی آکسائیڈ کی مقدارکو الگ کرتے ہوئےقبل از وقت بڑھاپے کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔

جگر کی حفاظت

تربوز میں گیلوتھین نامی مرکب کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو جگر صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔

جلد کی صحت کے لیے مفید

تربوز میں بیتاکیروٹین مرکب جلد کی صحت کے لیے مفید خیال کیا جاتا ہے۔

قوت مدافعت میں اضافہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ تربوز میں وٹامن C کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو قوت مدافعت میں اضافے کا ذریعہ ہے۔

جسم کی خشکی دور کرنےمیں معاون

تربوز کو پانی سے بھرپور پھل سمجھا جاتا ہے۔ اس کا بہ کثرت استعمال جسمانی خلایات کو رطوبت مہیا کرنے میں مدد دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم کی اندرونی خشکی کم ہوتی ہے۔

انفیکشن کی روک تھام

جسم میں مختلف اقسام کی انفیکشن کی روک تھام میں تربوز کو اہم خیال کیا جاتا ہے۔ اس میں پائے جانے والے متعدد اقسام کے وٹامن اور اینٹی آکسائیڈ مفاصل میں پیدا ہونے والی انفیکشن کو ختم کرنے میں معاون ہیں۔