تارکین کا غلبہ …

June 05, 2023

رابطہ … مریم فیصل
برطانیہ میں تارکین وطن کی آمد کوئی ایسی نئی خبر نہیں جس پر حیرت کا اظہار ہو ،یہ سلطنت ہی ایسی ہے یہاں آنے کے خواب ہر وہ شخص دیکھتا ہے جسے شاندار زندگی گزارنے کا ارمان ہو، یہاں کی مراعات بھری زندگی لوگوں کو کشتیوں ،ٹرکوں کے خطرناک سفر تک کروادیتی ہے کہ بس یہی مشکل ہے باقی تو مزے ہی مزے ہیں، اب ان سب کو ذہن میں رکھ کر دیکھیں تو برطانیہ میں ابھی جو تارکین کی آمد بڑھنے کی خبریں آرہی ہیں ان پر حیران کیوں کر ہو اجائے ، البتہ حیرت کی بات یہ ہے کہ برطانوی حکومت اس بارے میں زیادہ کچھ اقدامات کرتی نظر نہیں آرہی ہے بلکہ ایسا لگ رہا ہے تارکین اور اسائلم سیکرز کیلئے اس زمیں میں جگہ کم پڑ گئی ہے جب ہی تو حکومت ان کو ہوٹلز میں ٹھہرارہی ہے ، ان ہوٹلوں میں جہاں کی بکنگ ایک عام برطانوی شہری مہینوں پہلے کرواتا ہے کہ سستے اور بجٹ کی حد میں رہتے ہوئے بکنگ مل جائے لیکن اسائلم سیکرز کے لئے تویہ ہوٹل بالکل مفت میں دستیاب ہیں بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ ہم ٹیکس بھرنے والوں کے خرچے پر ان کو ٹھہرایا جارہا ہے، ایسا نہیں کہ ہم ذاتی طور پر اسائلم سیکرز کے خلاف ہیں لیکن جب جگہ ہی نہیں تو نطام پر بوجھ کیوں ڈالا جارہا ہے، ہم جس کاؤنٹی میں رہتے ہیں وہاں کی مقامی خبر رساں ایجنسیاں یہ خبر یں دے رہی ہیں کہ لوگوں کی مہینوں پہلے سے کروائی گئی بکنگ کو کینسل کر دیا گیا یا پھر کسی دوسرے ہوٹل میں ان کی بکنگ ٹرانسفر کر دی گئی ہے کیوں ان کی جگہ کسی اسائلم سیکر کو دے دی گئی ہے اور بکنگ کرانے والا پریشان ہیں کہ ہم کیا کریں، ہم نے ابھی تما م تر سہولیات کو دیکھتے ہوئے بکنگ کروائی تھی ، بات یہ بھی ہے کہ کیا واقعی ٹوری حکومت کے پاس کوئی ٹارگٹ نہیں ہے کہ سال میں کتنے تارکین اس ملک میں داخل ہونے چاہئیں کیونکہ جو اعد اد و شمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق توان کی تعداد بہت زیادہ ہے صرف کشتیوں کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہونے والوں کی تعدادتقریباً 45ہزار تھی اور گزشتہ سال اسائلم کلیم کرنے والوں کی مجموعی تعداد گزشتہ 20 برسوں میں سب سے زیادہ رہی ہے ، اس سال ہوم آفس کے مطابق تین سے چھ بلین پاؤنڈز اس برس تارکین کی دیکھ بھال، رہائش پر خرچ کرنے کا تخمیہ لگایا گیا ہے جوبہت زیادہ ہے ۔ وزیر اعظم رشی سوناک تو دعویٰ کر کے آئے تھے کہ میں امیگریشن کو کم کر وں گا لیکن ان کا یہ وعدہ اب تک وفا ہوتا نظر آنہیں رہا ہے ، منسٹرز یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم بہت کچھ کر رہے ہیں امیگریشن کو کم کرنے کے لئے لیکن بیان بازی اور عمل کرنے میں کافی تضاد ہے کیونکہ ہوٹلوں کو ابھی بھی اسائلم سیکرز کیلئے بک کیا جارہا ہے اور تو اور اسٹودنٹس کے خالی ہالز تک کو تارکین کے لئے استعمال کیا جارہا ہے جس سے عوام بھی ناراض ہو رہے ہیں کہ حکومت کو کیا ہو گیا ہے، ہم نے بریگزٹ کر اکر یورپینز کو باہر نکالنے کی ہمت کی اور اب آپ ہمارے اوپر دوسرے ملکوں کے تارکین کو لا کر بٹھا رہے ہیں جن کو نہ یہاں کی زبان آتی ہے نہ یہاں کے نظام کا پتہ ہے، بس ایک بات کا علم ہے مراعات، مراعات اور بس مراعات، اس کا حل کیا ہے یہ شاید کسی کو معلوم نہیں ۔