لندن (پی اے) سرے پولیس نے جاری انویسٹی گیشن کے سلسلے میں سارہ شریف کی نئی تصاویر ریلیز کی ہیں۔ 10سالہ لڑکی کی لاش 10اگست کو ووکنگ میں اس کے گھر سے ملی تھی۔ اس کے والد،سوتیلی ماں اور چچا رواں اوائل میں اولڈ بیلی کورٹ میں پیش ہوئے اور انہیں بتایا گیا کہ اگلے موسم خزاں میں انہیں قتل کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سرے پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر سارہ کو اس طرح پیش کرتی ہیں کہ جس طرح سے ہمیں یقین ہے کہ اس نے اپنی موت سے مہینوں پہلے یہ کپڑے پہن رکھے ہوں گے۔ پولیس نے کہا کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ یہ تصاویر مزید لوگوں کو سارہ اور اس کی فیملی کے بارے میں معلومات کے ساتھ آگے آنے کی ترغیب دیں گی۔ پولیس نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں تصاویر گزشتہ سال لی گئی تھیں۔ پوسٹ مارٹم ایگزامینیشن میں پتہ چلا تھا کہ سارہ کو متعدد اور گہرے زخم آئے تھے تاہم تاحال اس کی موت کی اصل وجہ کا علم نہیں ہو سکا ہے۔ ڈیٹکٹیو سپرنٹنڈنٹ مارک چیپ مین کا کہنا ہے کہ ہم نے اس امید کے ساتھ رواں ہفتے سارہ شریف کی یہ تصاویر ریلیز کی ہیں کہ ان سے مزید لوگوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا، جو سارہ اور اس کے خاندان کو جانتے تھے۔ انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ اس حوالے سے معلومات چاہے وہ کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہوں، انویسٹی گیشن ٹیم کے ذریعے ان کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اگر مناسب ہو تو مزید پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ انہوں نےکہا کہ اس لئے میں ہر اس فرد سے درخواست کروں گا، جس کے پاس معلومات ہیں اور وہ ابھی تک ہم تک پہنچنے کیلئے آگے نہیں آیا ہے تو وہ رابطہ کرے۔ سارہ کے 41 سالہ والد عرفان شریف،سوتیلی ماں 29سالہ بینش بتول اور عرفان کے 28سالہ بھائی فیصل ملک پر قتل اور بچی کی موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کا الزام ہے۔ وہ درخواست کی اگلی سماعت کیلئے یکم دسمبر کو پیش ہونے والے ہیںجبکہ ستمبر 2024 میں ان پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ پیر کو ایک عدالت کو بتایا گیا کہ سارہ کے زخموں میں ایک کالر ٹوٹا ہوا تھا۔ پسلیوں میں ایک سے زیادہ فریکچر اور برین ہیمرج شامل تھا۔ پولیس نے کہا کہ ووکنگ ٹرین سٹیشن اور ٹیکسی رینکس کے اندر باہر اور ٹائون کے اردگرد انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں پوسٹر آویزاں کئے گئے تھے۔