رسول اللہ ﷺ کی پانچ قیمتی نصیحتیں

December 01, 2023

حاجی محمد حنیف طیب

صادق وامین ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری امت پر ایسا دور بھی آئے گا کہ انہیں پانچ چیزوں سے بڑی محبت ہو گی ،لیکن پانچ چیزیں بھول جائیں گے، انہیں دنیا سے محبت ہوگی اور آخرت کو بھول جائیں گے، اپنی عارضی اقامت گاہوں اور گھروں سے محبت کریں گے اور قبروں کو بھول جائیں گے۔ حالانکہ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔ مال ودولت پر فریفتہ ہوں گے مگر یہ بھول جائیں گے کہ انہیں اس کا حساب بھی دینا ہے ،کہ کہا ں سے کمایا اور کہاں پر خرچ کیا۔ اہل وعیال سے انہیں بڑا پیار ہو گا مگر جنت کے حوروغلمان کو بھول جائیں گے،اپنی ذات کی اُنہیں بہت چاہ ہو گی مگر اپنے ﷲ کو بھلا دیں گے ،وہ مجھ سے بری ہیں اور میں اُن سے بیزار۔

نبی کریم افضل الصلوٰۃ والتسلیم ارشاد فرماتے ہیں کہ ﷲ تعالیٰ جب کسی بندے کو پانچ چیزیں عطا فرما تا ہے تو ان کے ضمن میں پانچ نعمتیں مزید مرحمت فرماتا ہے ،جیسے شکر گزاری بخشتا ہے، اسے نعمتوں میں اور ترقی بھی بخشتا ہے ،جسے اپنی بارگاہ میں دعا وعرضی حاجت کی توفیق دیتا ہے تو اس کی قبولیت کا سامان بھی مہیا فرمادیتا ہے ،جسے استغفار اور طلب مغفرت کا شوق عنایت فرماتا ہے اور اسکی بخشش کا بھی انتظام فرمادیتا ہے، جسے توبہ وانا بت الیٰ ﷲکا شوق دیتا ہے اسے قبو لیت سے بھی مشرف فرمادیتا ہے اور جسے راہ خدا میں (خلوص قلب ،صدق نیت سے )صدقہ وخیرات کا جذبہ مرحمت فرماتا ہے تو اسے قبولیت سے بھی بہر مند فرما تا ہے۔

نبی کریم ورؤف الرحیم ﷺنے ارشاد فرمایا ،جو شخص پانچ لوگوں (میں کسی ایک )کی اہانت وتحقیر کرے گا وہ پانچ چیزوں میں نقصان اُٹھائے گا۔جو شخص علمائے حق کو ذلیل وحقیر جانے گا وہ اپنے دین کا نقصان کرے گا،جو شخص امراء وحکام کی اہانت کرے گا وہ اپنی دنیا میں نقصان اُٹھائے گا،جو شخص اپنے ہمسایوں اور پڑوسیوں کو ذلت کی نگاہ سے دیکھے گا وہ (اُن) فائدوں سے نقصان میں رہے گا (جو پڑوسیوں سے حاصل ہوتے ہیں ) اور جو شخص اپنے رشتہ داروں کی تحقیر کرے گا وہ اُلفت ومحبت سے فائدہ نہ اُٹھا سکے گا اور جو شخص اپنے اہل وعیال کو ذلیل ورسواکرے گا وہ اپنی خاندانی زندگی سے فیض نہیں پاسکے گا۔

سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲعنہ سے مروی ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا، ظلمتیں پا نچ قسم کی ہیں اور ان ظلمتوں کو مٹادینے والے چراغ بھی پانچ طور کے ہیں ۔دنیا کی محبت میں ڈوب جانا ایک تاریکی ہے اور اس کا چراغ خداترسی اور پرہیز گاری ہے ،نافرمانی وگناہ ایک تاریکی ہے اور اس کا چراغ خدا سے لو لگانا اور توبہ کرنا ہے۔

قبر بھی ایک ظلمت کدہ ہے ۔(جہاں اندھیراہی اندھیرا ہے )اور اس میں روشنی کا سامان کلمہ طیبہ ’’لاالہٰ الا ﷲ محمد رسول ﷲ‘‘کا ورد ہے ،آخرت کا گھر بھی تاریکیوں سے بھر اہوا گھر ہے اور اسکا چراغ نیک اعمال ہیں ،اور پل صراط بھی ایک مقام تیرہ وتاریک ہے جس کا چراغ حقانیت اسلام پر یقین کامل ہے۔

حضرت عبدﷲ بن عمروبن العاص رضی ﷲتعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ پانچ چیزیں ایسی ہیں کہ جو ان کا عادی ہو جائے تو دنیا وآخرت دونوں میں نیک بخت بن جائے۔ وقتاً فوقتاً کلمہ طیبہ کا ورد کر تا رہے ،کسی ناگہانی آفت میں مبتلا ہو جائے تو یہ کلمہ پڑھتا رہے ،اِنا ﷲوانا الیہ راجعون ،ولاحول ولاقوہ الا باﷲالعلی العظیم ،ترجمہ ’’ہم اور ہما را سب کچھ ﷲ کی ملک ہے اور ہمیں اسی طرف لوٹنا ہے ،اور نہیں ہے گناہ سے بچنے کی طاقت اور نہ نیکی کرنے کی قوت مگر ﷲکی طرف سے ہے ،جب کسی نعمت سے بہر ور ہوتو شکر بجالائے اور الحمد ﷲرب العالمین پڑھے ۔جب کسی کام کا آغاز کرے تو بسم ﷲالرحمن الرحیم پڑھا کر ے ،اور جب برائی سرزد ہوجائے تو توبہ کرے اور زبان سے یہ کلمے ادا کرے ،استغفر ﷲالعظیم واتوب الیہ ،ترجمہ ’’میں ﷲ سے بخشش چاہتا ہوں اور اس کی بار گاہ میں رجو ع کرتا ہوں۔