ماں بننے کے بعد صبر کرنا سیکھ لیا:ثانیہ مرزا

April 13, 2024


بھارت سے تعلق رکھنے والی عالمی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کا کہنا ہے کہ ماں بننے کے بعد صبر کرنا سیکھ لیا، زندگی میں اگر اچھے دن نہیں رہے تو بُرے دن بھی نہیں رہیں گے اور زندگی میں سب سے اہم یہ ہے کہ مشکل میں کون ساتھ کھڑا ہے۔

حال ہی میں بھارتی سابقہ ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اپنے کیرئیر کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔

دوران انٹرویو صحافی نے کھلاڑی سے سوال پوچھا کہ کیا آپ نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ سوچ سمجھ کر لیا تھا؟

صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین سرجری اور بیٹے کے بعد میری باڈی اس چیز کی اجازت نہیں دے رہی تھی کہ میں ٹینس کو مزید جاری رکھوں، میں اس طرح ری کور نہیں کرپا رہی تھی جس طرح مجھے کرنا چاہئے تھا یا مجھے ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ شائقین یہ تو دیکھتے تھے کہ میں فائنلز تک پہنچ گئی ہوں لیکن وہ یہ نہیں دیکھ پاتے یا سمجھتے تھے کہ میں کتنی مشکل سے وہاں تک پہنچی ہوں۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی زندگی میں کونسا وقت ٹرننگ پوائنٹ تھا جس کے بعد آپ کی زندگی بدل گئی؟

ثانیہ مرزا نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھ سکتی ہوں کہ ایک انسان کو ہر کوئی پسند نہیں کرسکتا سب کی اپنی رائے ہے، اپنے نظریات ہیں، پسند ناپسند ہے اور جب آپ کے لاکھوں چاہنے والے ہیں تو بعض تنقید کرنے والے بھی ہیں، آپ کو ان کی سن کر، ان سے سیکھنا ہے اور آگے بڑھ جانا ہے۔

صحافی نے مزید پوچھا کہ گزشتہ دس برسوں میں آپ میں کیا تبدیلی آئی ہے؟، جس پر انہوں نے کہا کہ ماں بننے کے بعد مجھ میں صبر کرنا آگیا ہے، یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگا کہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ صبر کرنا برداشت کرنا آجاتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے مجھ میں یہ تبدیلی اذہان کی پیدائش کے بعد آئی ہے ورنہ میں اس سے قبل زیادہ جذباتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ماں بننے کے بعد آپ کے پاس اور کوئی چارہ نہیں رہ جاتا، لیکن میں خوش ہوں کہ مجھے صبر کرنا آگیا ہے ورنہ میں بہت جذباتی ہوا کرتی تھی۔ اب میں کوئی بھی فیصلہ لینے اور کچھ بھی کرنے سے پہلے اس کے تنیجے کے بارے میں سوچتی ہوں۔

صحافی نے یہ بھی پوچھا کہ آپ نے کہا تھا کہ آپ کو حقیقت سے دور ہونے کا خوف ہے تو آپ کو اس چیز کا خوف کیوں ہے کہ آپ حقیقت سے دور ہوجائیں گئی؟

ثانیہ مرزا نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم جس دنیا میں رہتے ہیں چاہئے وہ سوشل میڈیا کی ہو یا بھر شہرت کی دنیا ہو، اس دنیا میں کئی لوگ آپ کے ارد گرد ایسے ہوں گے جو آپ کے سامنے سب اچھا ہے کے گُر گاتے ہیں، آپ کو بہت اچھی اچھی باتیں کہتے ہیں جن کا حقیقت سے تعلق نہیں ہوتا، اس لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے ارد گرد ایسے لوگ بھی رکھیں جو آپ کو حقیق سے آگاہ رکھیں، آپ کو سچ بتائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ میرے لیے بہت ضروری ہے کہ آپ حقیقت سے قریب تر رہیں، کہ آپ کے لیے کیا، اور کون ضروری ہے اور آپ کس کے لیے ضروری ہیں۔ میرے لیے پیسہ، نام، شہرت اہمیت نہیں رکھتا۔ یہ آسائش ہوسکتی ہے لیکن ضرورت نہیں، میرے لیے سب سے اہم یہ ہے کہ کون مشکل میں آپ کے ساتھ کھڑا ہے یا آپ کس کے ساتھ اس کے مشکل وقت میں کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح کھیل میں انسان ہارنے کے بعد دوبارہ جیتا ہے اسی طرح حقیقیزندگی میں بھی ہے، یہ ہی انسان کی شخصیت بناتی ہے کہ آج مشکل ہے، بُرا دن ہے تو کل آسانی ہوگی اور اچھا دن بھی آئے گا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کھیل کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی لڑکیوں کو بھرپور انداز میں مواقع فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔