100ڈیمزپروجیکٹ منصوبے میں کرپشن کی خبر درست نہیں ، ترجمان

May 23, 2024

کوئٹہ(پ ر)محکمہ ایری گیشن بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ 100ڈیمزپروجیکٹ منصوبے میں کرپشن اور خوردبرد کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر درست نہیں ہے، شائع ہونے والی رپورٹ 10سالہ آڈٹ رپورٹ کاحصہ تھی جس میں بتایا گیا کہ 100ڈیمز میں بڑے پیمانے پر کرپشن اورخوردبرد ہوئی ہے حالانکہ جوآڈٹ پیروں کا ذکرکیا گیا ہے وہ محکمانہ آڈٹ کمیٹی میں سیٹل ہوچکے ہیں لیکن محکموں کے درمیان غلط فہمی کی بنیاد پر ان پیروں کو اس رپورٹ کا حصہ بنایا گیا،2022 میں سیلاب کی صورتحال کے دوران محکمہ ایری گیشن کے افسران اور عملہ فیلڈ میں عوام کی خدمت میں مصروف عمل تھا جس کی وجہ سے یہ پیرے بھی ڈی اے سی کی میٹنگ میں سیٹل نہیں ہوسکے اور بروقت اس مسئلے کو حل نہ کیا جاسکاحالانکہ 100ڈیمز پروجیکٹ میں 26ڈیمز تھے جس کا4647.43 ملین کا بجٹ تھا اوران ڈیمز کو 3سال میں مکمل ہونا تھالیکن بروقت فنڈز نہ ملنے پریہ ڈیمز6سے 7سال میں مکمل ہوئے، ان ڈیمز کو 4325ملین کی لاگت سے نہ صرف مکمل کیا گیا بلکہ مالی حکمت عملی سے قومی خزانے کیلئے 322ملین کی بچت کی گئی تاہم آڈٹ رپورٹ میں اس اہم کارنامے کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔رپورٹ میں انکم ٹیکس کے حوالے سے جو پیرا بنایا گیا ہے اس سے حکومت کو ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، بلوچستان کے قبائلی علاقوں جس میں ژوب،کوہلو،ڈیرہ بگٹی، دالبندین سمیت دیگر علاقے شامل ہیں انگریز دور سے ٹیکسزسے مستشنیٰ قرار دیئے گئے ہیں اور ابتک یہ سلسلہ جاری ہے، جن 6قبائلی علاقوں میں ٹھیکیداروں کو کام دیا گیا ہے انکاتعلق بھی انہی علاقوں سے تھااسکے علاوہ آڈٹ رپورٹ میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے حوالے سے جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں بلوچستان حکومت نے 2023ء میں جو فنانس ایکٹ منظور کیا تھا اسکے مطابق اسکا اطلاق 2017سے ہوا تھاجبکہ ہمارے کاموں کے ٹھیکیدار2012 میں ہوئے تھے ، لہٰذایہ اعتراض بھی بلاجواز ہے۔ترجمان نے کہا کہ خبر کی اشاعت کے بعد سیکرٹری آبپاشی نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ہم نے تمام دستاویزات اس حوالے سے پیش کردی ہیں جبکہ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل ہوتے ہی ہم یہ تمام آڈٹ پیرے وہاں سیٹل کردیں گے ہم پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا کوذمہ دار ادارہ سمجھتے ہوئے یہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر اس طرح کی کوئی خبر ہو تو وہ متعلقہ حکام سے اسکی تصدیق ضرور کرلیں تاکہ اس حوالے سے کوئی ابہام پیدا نہ ہوجبکہ کام میں تاخیر اور بروقت فنڈ جاری نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو کسی قسم کی اضافی ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔