’’علی رحمان‘‘ پے درپے کامیابیوں نے سُپر اسٹار بنا دیا

August 04, 2019

گزشتہ چند برسوں پر مشتمل فلم انڈسٹری کی نشاط ثانیہ کی بات کریںتو ہمیں نیا ٹیلنٹ، فلم کا نیا انداز اور نئے سنیماگھروں پر تفریح کا ایک نیا دور نصیب ہوا ہے۔ نئے دور کے سنیما کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے نئی سوچ کے حامل فلمساز کچھ نیا کرنے کی تلاش میںہیںاور امید ہے کہ ایک نہ ایک دن پاکستانی فلم انڈسٹری ایک بار پھر اپنے پائوں پر مکمل کھڑی ہو جائے گی۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


عیدالاضحٰی پر ریلیز کی جانے والی نئی نسل کے اداکاروں پر مشتمل فلم’’ہیر مان جا‘‘بھی ایک ایسی ہی فلم ہے، جس کافلم بینوںکوشدت سے انتظار ہے۔ اس میںہیرو کا کردار نبھانے والے علی رحمان ہر لحاظ سے فلم کو تن تنہا سنبھالنے کے جذبے سےسرشارہیں۔ فلم کی کہانی دو مختلف افراد ہیر اور کبیر کے گرد گھومتی ہے، دو مختلف سوچ رکھنے والے یہ کردار مستقبل میں ایک ساتھ رہنے کیلئے پر تول رہے ہوتے ہیںکہ ایک سانحہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ علی رحمان ’کبیر‘ نامی لڑکے کا سنجیدہ کردار نبھاتے ہوئے شوخ وچنچل ہیر یعنی حریم فاروق کے ساتھ کیا کیمسٹر ی دکھاتے ہیں، یہ تو فلم بین دیکھ کر ہی جان پائیں گے۔ تب تک ہم آپ کو علی رحمان سے ملواتے ہیں،جنہیںآپ ٹی وی اشتہارات میں تواترسے دیکھ رہے ہیں۔

’’ہیر مان جا‘‘ علی رحمان کی پہلی فلم نہیںہے، انھوں نے 2010ء میں ڈیبیو کیا تھا (اس فلم کے نامناسب ڈائیلاگز کی وجہ سے سینسر بورڈ نے اس کی پاکستان میں ریلیز پر پابندی لگا دی تھی)، پھر اس کے بعد انھوں نے تین مختلف فلموں میں کام کیا اور فلم بینوں کی داد سمیٹی۔ 2013ء سے انھوں نے ٹی وی پر اداکاری کا آغاز کیا اور کئی نجی چینلز کے ڈراموں میں جلوہ گر ہوئے۔

6مئی 1982ء کو اسلام آباد میںپیدا ہونے والے علی رحمان نے یونیورسٹی کالج آف اسلام آباد سے تعلیم حاصل کی پھر پوسٹ گریجویٹ ڈگر یحاصل کرنے کیلئے یونیورسٹی آف لندن کا سفر باندھا۔ اس کے بعد سے وہ پردہ سیمیں کے ہو کر رہ گئے ہیں۔

مختصر احوال

علی رحمان اپنے سیل فون کے بغیر نہیںرہ سکتے، جو انھیں اپنوں سے جوڑے رکھتا ہے۔ انھیں جینز اور ٹی شرٹ پہننا پسند ہے۔ علی آسٹریا کے شہر ویانا جانا پسندکرتے ہیں کیونکہ انھوںنے وہاںچار سال گزارے ہیںاور وہ انھیںاپنا دوسرا گھر لگتا ہے ۔ اسی لئے اگر انھیں کہیںپر بھی رہنا ہو تو وہ ویانا جانا ہی پسند کریں گے۔ وہ جب فلموںکی شوٹنگ یا پروموشنز کے دوران سفر کرتے ہیں تو ان کے پاس ہمیشہ ایک فیس واش ہوتا ہے، تاکہ وہ اپنی جِلد کی اچھی طرح دیکھ بھال کرسکیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اچھی جِلد ہی ہمار ا بہترین اثاثہ ہوتی ہے۔ موئسچرائزنگ کے لیے بھی وہ اچھی سی کریم استعمال کرتے ہیں، تاہم انھیں بہت زیادہ پروڈکٹس استعمال کرنا پسند نہیں ہے۔ اس کے علاوہ سفر میں وہ ٹی شرٹس اور ایک اچھا سا کلون بھی لازمی ساتھ رکھتے ہیں۔

علی رحمان کھانے میں اپنی پسند کے حوالے سے کہتے ہیں، ’’پسندیدہ کھانا تو کوئی نہیں، گھر میں جو ملتا ہے کھالیتا ہوں، مجھے یہ فیورٹ وغیرہ سمجھ نہیںآتا۔ ہاں البتہ اگر دال پکی ہو تو وہ میں شوق سے کھاتا ہوں۔ باربی کیو ، چکن بوٹی بھی پسندہے ، کوئی بھی چیز جو مسالے والی ہو۔ میں چٹپٹی چیزیں شوق سے کھالیتا ہوں‘‘۔

اداکاری کی طرف آنے پر وہ کہتے ہیں کہ ان سے یہ سوال باربار پوچھا جاتاہے کہ اداکاری کا شوق کیسے ہوا، ’’مجھے لگتاہے کہ میںہمیشہ سے اداکار بننا چاہتا تھا، میں بہت ساری ہالی ووڈ اوربالی ووڈ فلمیںدیکھتے ہوئے بڑا ہوا ہوں، لیکن میری یہ انسپریشن نہیںتھی، ہاں جس فلم نے میرے اندر اداکاری کا جوش جگایا وہ سُپر مین تھی۔ مجھے اس وقت لگا کہ میں سپر مین بننا چاہتا تھا اور سپر مین بننے کیلئےمجھے سپرمینبننا پڑا‘‘۔

جب علی رحمان سے پوچھا گیا کہ اگر کسی صحرا میں جانا پڑے تو کونسی تین چیزیں ساتھ لے جانا پسند کریںگے تو ان کا کہنا تھا کہ لازمی بات ہے پانی لے کر جائیں گے اور پانی تو وہ ویسے بھی ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ دوسری چیز ان کا ٹوتھ برش اور اگر وہ نہ ہو تو مسواک بھی بہترین رہے گی۔ تیسری چیز ایک کتاب بلکہ اپنی لائبریری ساتھ لے جانا پسند کریں گے کیونکہ انھیں اسی چیز کا افسوس ہے کہ وہزیادہ کتابیں نہ پڑھ سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ صحرا میں اگر ایک جِم بھی ہو تو اچھا رہے گا تاکہ وہوہاں ورک آؤٹ کرسکیں اور اگر اجازت ہو تو فون وغیرہ بھی مناسب رہے گا۔

علی رحمان کو بہت سے لوگوںکی اداکاری پسندہےجن میں رابرٹڈی نیرو، الپچینو اور عابد علی قابل ذکر ہیں۔ انھیں ان فنکاروں کی اداکاری دیکھ کر سیکھنا پسندہے۔ اس کے علاوہ میرل اسٹریپ بھی زبردست اداکارہ لگتی ہیں۔ علی کہتے ہیں،’’میرا خیال ہے کہ ہر اداکار یا اداکارہ میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ بحیثیت پرفارمر آپ کو بدل کررکھ دے یا آپ کو انسپائر کرے ۔ تو میرا کوئی فیورٹ تو نہیں البتہ مجھے انسپائر کرنے والے بہت سارے ہیں‘‘۔