سندہ میں قانون سازی زیادہ ہوئی،عمل درآمدنہ ہوسکا،تنزیلہ قمبرانی

September 02, 2019

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) رکن سندھ اسمبلی تنزیلہ قمبرانی نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ برسوں میں سندھ میں سب سے زیادہ قانون سازی ہوئی ہے، لیکن قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، مغربی اصولوں کے پیچھے بھاگنے سے بہتر ہے کہ سندھ کے روحانی اصولوں پرعملدرآمد کرکے معاشی ناانصافی کو ختم کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی تنظیم سافکو کی جانب سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقامی ہوٹل میں منعقدہ کنسولیڈیشن آف سٹیزن چارٹر آف ڈیمانڈ کے عنوان تحت سمینار میں وکلا، سماجی رہنماؤں، پولیس افسران اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے رہنماؤں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی تنزیلہ قمبرانی نے کہا کہ سب سے زیادہ قانونی سازی سندھ اسمبلی نے کی ہے 75فیصد قانون سازی کے رولز یا ان پر عملدرآمد ابھی تک نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی نے خواتین، اقلیتوں اور بچوں کے حقوق اور تحفظ کے لیے اہم قانون سازی کی، رولز نہ بننے میں حکومت سندھ کی تاخیر بھی شامل ہے۔اس موقع پر جامعہ سندھ کی پروفیسر اور سماجی رہنماء ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے کہا کہ انصاف کے تصور کو تبدیل کرنے
کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ انصاف کے مختلف رخ ہوتے ہیں، لیگل اور اخلاقی انصاف میں بہت بڑا فرق ہے،شہریوں کو سماجی انصافی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس، عدالتیں اور دیگر ادارے انصاف کا ایک حصہ ہیں‘ جبکہ 70فیصد انصاف سماجی اصلاحات سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں کیسز برسوں سے التوا کا شکار ہیں ‘ کیسزکی شنوائی میں برسوں بیت جاتے ہیں مگر فیصلے نہیں ہوتے‘ شہریوں کو انصاف خانہ بندی کی صورت میں مہیا کیا جارہا ہے ‘ ہمارے ہاںجسٹس کا تصور ہی غلط ہے جس کو ٹھیک کرنے تک انصاف تک رسائی ناممکن ہے۔اس موقع پر ایس پی کمپلین سیل حیدرآباد نورالحق رند، ویمن ڈیولپمنٹ ڈپٹی ڈائریکٹر حیدرآباد فوزیہ اشرف، ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر سیدہ بانو رضوی، ایم پرکاش، صدر سافکو سلیمان جی ابڑو،سینئر صحافی مہیش کمار، سماجی رہنماء پشپا کماری، پراجیکٹ کوآرڈینیٹر نادیہ لاڑک اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔