گدگدیاں: ہمنوا گدھا...

February 08, 2020

ہمنوا گدھا

ایک مرتبہ ملا جی گدھے پر ترکاری لاد کر بیچنے کے لیے نکلے۔ جب وہ آواز لگاتے تو گدھا بھی ساتھ ساتھ رینگتا اور ان کی آواز سنائی نہ دیتی۔ وہ ایک سڑک پر پہنچے جہاں بہت بڑا مجمع تھا۔ انہوں نے بہت زور سے صدا لگائی اور گدھا بھی ان کے ساتھ ساتھ اتنے زور سے رینگا کہ ان کی آواز بالکل دب کر رہ گئی۔ اس پر ملا جی کو غصہ آگیا۔ انہوں نے گدھے کے ڈنڈا مار کر کہا۔ ’’بتا ترکاری میں بیچ رہا ہوں یا تو؟‘‘

نام سے مارے گئے

کلاس میں دو لڑکے شور مچا رہے تھے کہ ٹیچر آگئے۔ سزا کے طور پر ٹیچر نے دونوں کو دو سو بار اپنا نام لکھنے کو کہا۔

ایک لڑکا لکھنے لگا جبکہ دوسرا رونے لگا۔ ٹیچر نے اس سے رونے کی وجہ پوچھی۔

جواب ملا۔

’’سر! اس کا نام صرف ناصر ہے۔ جبکہ میرا نام محمد آغا غیاث الدین محمد اجمل ہے۔‘‘

پیٹ کے کیڑے

ٹیچر نے بچوں کو سگریٹ کے نقصانات بتانے کے لیے ایک کیڑا لیا اور سگریٹ کے دھوئیں میں رکھا تو وہ مر گیا۔

ٹیچر (بچوں سے): آپ نے اس سے کیا سیکھا؟

پپو: یہی سیکھا کہ سگریٹ پینے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں

کانی بھینس

گاہک: اس بھینس کی قیمت دس ہزار بہت زیادہ ہے اس کی تو ایک آنکھ بھی نہیں ہے۔

مالک: آپ کو اس کا دودھ دوہنا ہے یا اس سے کشیدہ کاری کرانی ہے۔

نام کرے گا روشن

ایک سیاح کسی گاؤں میں گیا وہاں ایک دیہاتی سے پوچھا۔

یہاں کسی نے اپنا نام روشن کیا ہے۔

نہیں جناب یہاں تو ابھی تک بجلی نہیں آئی۔

گونگا اور بہرا

ایک بھکاری ہاتھ میں تختی لیے بھیک مانگ رہا تھا۔ اس پر لکھا تھا، میں بہرہ اور گونگا ہوں۔ ایک آدمی نے اس سے پوچھا، آپ کب سے گونگے اور بہرے ہیں۔

اس نے فوراً کہا:

” پیدائشی گونگا اور بہرہ ہوں۔“

چمچے

ڈاکٹر: اس دوا کے دو چمچے صبح، دو چمچے دوپہر، دو چمچے شام اور دو چمچے رات کو لینا۔

مریض: (گھبرا کر) جناب! چمچے کچھ کم کر دیں۔ میں اتنے چمچے کہاں سے لاؤں گا۔