جامعات کے وائس چانسلرز کا اجلاس، گریڈ 5 تا 15 بھرتیاں آئی بی اے سکھر سے کرانے کی مخالفت

February 21, 2020

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز نے صوبے میں طلبہ یونین کی بحالی اورجامعات میں گریڈ سے 5 سے 15 تک کی بھرتیاں آئی بی اے سکھر کی جانب سے کرانے کی مخالفت کردی ہے اور کہا ہے اس اقدام سے جامعات کی خودمختاری متاثر ہوگی جامعات کے پروچانسلر و صوبائی مشیر نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کا اجلاس ہوا جس میں وائس چانسلرز نے کہا کہ جامعات خود مختار ہیں وہ آئی بی سکھر کی جانب سے کسی بھی قیمت پر بھرتیاں نہیں کرائیں گے۔ جامعہ این ای ڈی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی نے طلبہ یونین کی بحالی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا وائس چانسلرز سے مشاورات نہیں کی گئی انھوں نے کہا کہ یونیورسٹیز خودمختار ادارے ہیں مگر گریڈ سے 5 سے 15 تک کی بھرتیاں آئی بی اے سکھر کے ذریعے کرانے سے یونیورسٹیز کی خودمختاری متاثر ہوگی ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ یونیورسٹیز کی خودمختاری برقرار رہے گی تاہم سندھ حکومت فنڈفراہم کر رہی ہے اس لئے یونیورسٹیز کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ بھرتیوں میں یونیورسٹیز حکام کی طرف سےکی جانے والی سفارش اورپریشر کم کرنے کے لئے نچلے گریڈ تک کی بھرتیاں شفاف ہونے کے لئے تھرڈ پارٹی کی مدد سے ٹیسٹنگ کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ یونیورسٹیز میں نچلے گریڈ کی بھرتیاں ٹیسٹنگ کے ذریعے آزاد ادارے آئی بی اے کراچی سے کرانا چاہے تھے۔ تاہم اگر آئی بی اےسکھر سے کرانے پر اعتراض ہے تو آپ این ٹی ایس سے بھرتیاں کراسکتے ہیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی سندھ اسمبلی کا فیصلہ ہے مگر یونیورسٹیز میں طلبہ یونین کی بحالی کے عمل کو کوڈ آف کنڈکٹ سے مشروط کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ کراچی سندھ میں ہے اس لئے کراچی کی جامعات میں داخلے کے ایس پی کے بجائے سندھ ڈومیسائیل کے بنیاد پر اوپن میرٹ پر کئے جائیں۔ اس موقع پر نثار کھوڑو نے کراچی یونیورسٹی سمیت کراچی کی دیگر جامعات سے ایڈمیشن پالیسی کے متعلق رپورٹ طلب کرلی تاہم جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی میں داخلوں کے لئے کے ایس پی پالیسی نہیں ہے داخلے ٹیسٹ کے ذریعے اوپن میرٹ پر دیے جاتے ہیں۔ اجلاس میں سندھ کی سرکاری جامعات کے وائیس چانسلرز نے سندھ حکومت سے یونیورسٹیز کی فنڈنگ بڑھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ فنڈنگ کم ہونے کی وجہ سے یونیورسٹیز کا کام متاثر ہو رہا ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سندھ کی متعدد جامعات کو فنڈنگ میں نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ چناچہ یونیورسٹیز خود بھی اپنی آمدنی پیدا کریں جب کہ سندھ حکومت بھی یونیورسٹیز کی فنڈنگ بڑھانے پر نظرثانی کرے گی۔