مائل، قائل اور گھائل

July 12, 2020

فرحی نعیم، کراچی

ایک شخص حکیم صاحب کے پاس علاج کی غرض سے گیا، وہاں دیکھا کہ وہ دوا تجویز کرنےکے ساتھ دَم بھی کرتے ہیں۔اُس نے پوچھا،’’حکیم صاحب! آپ یہ جو دَم کررہے ہیں،ان الفاظ کا بھلا مرض پرکیا اثر ہو گا؟‘‘ حکیم صاحب نے ایک نظر اس شخص پر ڈالی اور چند غیر شائستہ، نازیبا کلمات ادا کر دئیے۔ وہ شخص یک دَم آپے سے باہر ہوگیا اورحکیم صاحب کا گریبان پکڑلیا۔ حکیم صاحب مُسکرائے اوربولے، ’’برخوردار! الفاظ کا یہ اثر ہوتا ہے۔‘‘ یہ سُن کر اُس نے شرمندگی سے سَرجُھکا لیا۔

یہ الفاظ ہی کی تو کرامت ہے کہ گہری دوستی، دشمنی میں بدل جاتی ہے۔ بیمار کو شفا مل جاتی ہے اور اچھا بھلا صحت مند شخص ذہنی مریض بن جاتا ہے۔ الفاظ کے تیر جسم ہی کو نہیں، روح تک کو زخمی کردیتے ہیں۔ الفاظ کا اثر جہاں دِلوں کو موم کرتاہے، وہیں سخت بھی کردیتا ہے۔ قرآنِ پاک میں ہے، ’’اور دِلوں کا سُکون اللہ ہی کے ذکر میں ہے‘‘۔ یہ قرآن مجید ہی کا اعجاز ہے کہ اس کے الفاظ سُن کر سخت سے سخت دِل بھی موم ہوگئے۔ ان الفاظ ہی نے قریشِ مکّہ کے دِلوں پر لگی مُہر ایسی کھولی کہ پہلے وہ اس کی طرف مائل ہوئے، پھر ان خطبات نے ان کو قائل کیا اور پھر جب قلب پر اثر انگیزی شروع ہوئی تو وہ گھائل ہوتے چلے گئے۔

ان الفاظ میں ایسے کیا تاثیر تھی کہ وہ جُوق درجُوق ان کی طرف لپکتے رہے اور حلقۂ اسلام میں داخل ہوتے چلے گئے۔اصل میں ان الفاظ میں جو معنی پوشیدہ ہیں، وہ کوئی بصیرت رکھنے والا ہی سمجھ سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے حُسنِ کلام اور حُسنِ اخلاق میں بہت طاقت رکھی ہے۔ نرم لہجہ، شیریں الفاظ، جس کے بھی ہوں، لوگ اُسی کے اردگرد رہنا چاہتے ہیں۔ اس کی قربت مانگتے ہیں اور اس کے گُن گاتے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے بھی اُس شخص کو بہترین قرار دیا، جس کے اخلاق بہترین ہوں۔ آپﷺ خود اخلاق کے افضل ترین درجے پر فائز تھے۔ یاد رکھیے، الفاظ ایسی روشنی ہیں، جو ذہن پرچھائی تاریکی دُور کرکے صراطِ مستقم پر لیے چلتے ہیں۔

معاشرے میں بھلائی اور نیکی کی ترغیب دیتے ہیں۔ ورنہ غیبت، چغلی، جھوٹ بھی تو الفاظ ہی ہیں، جو ایک کو دوسرے سے دُور کردیتے ہیں، دِلوں میں نفرت کی دیواریں کھڑی کرکے ہنستے بستے خاندانوں میں لاتعلقی کی ایسی چنگاری جلا دیتےہیں کہ جسے الاؤ بننے میں پھر دیر نہیں لگتی، لہٰذا اپنے لفظوں میں وہ موتی پروئیں، جو ہمارے معاشرے میں نفرت کی کھڑی دیواریں گرادیں۔ لہجے کا وہ جادو جگائیں، جو دوسروں کو پہلے آپ کی طرف مائل پھر قائل اور اس کے بعد گھائل کردے۔ اللہ پاک ہم سب کے الفاظ اور لہجوں میں ایسی تاثیر پیدا کردے کہ مقابل سُن کر اثر لیے بغیر نہ رہ سکے۔