آیا صوفیہ سے مقبوضہ کشمیر تک؟

August 09, 2020

24 جولائی 2020تر کی بلکہ عالم اسلام کے لئے ایک تاریخی دن تھا۔86برس بعدآیا صوفیہ مسجد ترکی میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی گئی۔صدر طیب اردوان اور ان کی کا بینہ اور اپوزیشن لیڈر انجے نے آیا صوفیہ میں نماز جمعہ اداکی۔آیا صوفیہ کی ایک تاریخی حیثیت ہے۔ وہ نو سو سال تک چرچ، پانچ سو سال تک مسجد اور 86برس تک میوزیم رہا۔ آیا صوفیہ کے چاروں میناروں سے اذانوں کا گونجنا عالم اسلام کے لئے بڑی خوشی کی بات ہے۔ ان شاء اللہ اب وہ وقت دور نہیں جب مسجد اقصیٰ اور مقبوضہ کشمیربھی آزاد ہوگا۔آیا صوفیہ مسجد کی بحالی کے بعدترک صدر طیب اردوان کی عالم اسلام میں مقبولیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ بیت المقدس اور جموں و کشمیر کی آزادی کے لئے طیب اردوان کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔ترک صدر طیب اردوان اورپاکستان کی کوششوں سے جموں وکشمیر کے عوام جلد آزادی کشمیر کاسورج طلوع ہوتا دیکھیں گے۔ 5اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی وقانونی حیثیت کو ختم کرنے اور کشمیریوں سے ان کا حق خود ارادیت چھیننے کی جو کوشش کی تھی۔اب اس کا خمیازہ مودی سرکار ہندوستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے بھگتے گی۔ انڈین فورسز کے ظلم و بربریت اور لاک ڈاؤن کا ایک سال مکمل ہونے پر پنجاب سمیت پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اس سے دستبردار ہونا پاکستان کی سلامتی سے ہاتھ دھونے کے مترادف ہوگا۔ پاکستان کے 22 کروڑ عوام نہتے کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ہماری حکومت اور دیگر اداروں کو یہ بات بخوبی سمجھنی چاہئے کہ کشمیر کے موقف پر عالمی برادری اور اقوام متحدہ جانبداری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ لہٰذا ان سے خیر کی توقع کرنا درست نہیں۔ وہ سب اپنے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ہونے والے مظالم پر اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ آزادی کشمیر کا وقت اب قریب ہے۔ ہندوستان اپنے غاصبانہ قبضے کو زیادہ دیر قائم نہیں رکھ سکتا۔ مودی حکومت صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کی قاتل ہے۔ انڈین میڈیا کے مطابق اب تک کشمیری معیشت کو 40ہزار کروڑ کا نقصان،جبکہ 4لاکھ 60ہزار افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔

بھارت کی جانب سے گزشتہ دنوں 2پاکستانی سفارت کاروں کو نکالنا شرمناک اقدام تھا۔ لگتا ہے کہ مودی سرکار سفارتی آداب بھول چکی ہے۔ سفارتکاروں پر تشدد اور دباؤویانا کنونشن اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو اس کی زبان میں جواب دیا جائے۔ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے مگر ہم دفاعی صلاحیت سے بفضل خدا مالا مال ہیں ۔ ہندوستان خطے میں چوہدراہٹ قائم کرنے کی غرض سے جنوبی ایشیا کا امن تہہ و بالا کرنا چاہتا ہے۔ عالمی برادری کو اس کے خلاف یک زبان ہونا چاہئے۔ گزشتہ ایک سال سے لاک ڈاؤ ن کے ذریعے مودی سرکار نے نہتے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کرکے رکھ دیا ہے۔مسلسل کرفیو سے بڑ ا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کو اس حوالے سے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل در آمد کرتے ہوئے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔ آر ایس ایس کے ایجنڈے پر عمل پیرا مودی حکومت کے نیپال، چین،پاکستان سمیت کسی بھی ہمسایہ ملک سے تعلقات خوشگوار تعلقات نہیں ہیں۔ مودی سرکارکے ظلم و بربریت سے سینکڑوں کشمیری بچے بصارت سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ 47اسکول مکمل تباہ و برباد کردیئے گئے ہیں۔ مظالم کی انتہا ہوگئی ہے مگر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی ختم نہیں ہو رہی۔ بھارتی حکومت کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لئے سر دھڑ کی بازی لگارہی ہے۔ ہزاروں ہندووں کو ڈومیسائل جاری کئےجاچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہندو بھی مقبوضہ کشمیر میں زمین خریدنے، کاروبار چلانے اور ملازمتوں کے لئے اہل تصور ہوں گے۔ ہندوستان میں بھارتی حکومت مسلسل اقلیتوں اور بالخصوص مسلم آبادی پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ ہزاروں مسلمانوں کو بے گناہ قتل اور اربوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچادیا گیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے بھی جموں و کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ کشمیر کی سیاسی قیادت گزشتہ ایک سال سے جیلوں میں قید یا گھروں پر نظر بند ہے،بھارت نے ایک سال سے کشمیر میں مکمل لاک ڈاون کر رکھا ہے۔اسی لاکھ کشمیری محصور ہیں،بھارت نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے یورپی یونین کومسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی قوتیں ہیں اگر ان کے درمیان جنگ چھڑ گئی توپوری دنیا اس تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے،اس لئے عالمی برادری،اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے دنیا کو ا س جنگ سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ کشمیر کی آزادی کے لئے نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)