ہم اپنے اصل سسٹم ایشین انداز سے دور ہوگئے ہیں

October 13, 2020

پاکستان ہاکی ان دنوں جن حالات سے گزر رہی ہے اس پر جہاں موجودہ کھلاڑی، سابق اولمپئینز، انٹر نیشنل ہاکی پلئیر، شائقین ہاکی پریشان ہیں، وہی اب حکومتی حلقوں کو بھی تشویش ہوگئی ہے، اور ایک طویل عرصے بعد حکومت کی جانب سے اس کھیل پر توجہ دی گئی ہے، ان حالات میں سب سے اہم اور خوشی کی خبر افواج پاکستان کی اس کھیل پر توجہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل جاوید قمر باجوہ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو کھیل میں بہتری کے لئے پانچ کرورڑ روپے کی رقم دینے کا اعلان کیا ، ہاکی فیڈریشن کے حکام نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کی جس میں انہیں فیڈریشن کے آئین اور ڈومیسٹک ہاکی کے ڈھانچے میں تبدیلی کا مشورہ دیا گیا۔

فیڈریشن کو پی سی بی طرز پرمنظم کرنے کے ساتھ ڈومیسٹک ہاکی میں شہری ، ڈسٹرکٹ کی سطح پر اس کھیل کو پرموٹ کرنے کا مشورہ بھی دی گیا ہے، حیرت انگیز طور پر جس میں کر کٹ جیسی فنڈنگ نہیں ہے، جس کے کھلاڑیوں سےفیڈریشن ایک لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ کا معاہدہ نہیں کر سکتی ہے، اس کھیل میں اگر اداروں کی ٹیموں کو بند کر کے کھلاڑیوں کو مالی بے بسی کا شکار کردیا جائے، تو کس طرح خود کو بہتر کھلاڑی ثابٹ کر سکیں گے، ان کے حوصلے اور عزم کو کس طرح بلند کیا جاسکے گا، پاکستان ہاکی کے ڈومیسٹک ڈھانچے میں تبدیلی کے حوالے سے شہرہ آفاق سابق ہاکی اولمپئین ، سابق قومی کپتان،کوچ، منیجر ، اور چیف سلیکٹر اصلاح الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان ہاکی کا موجودہ ڈھانچہ ہی دنیا بھر میں سب سے بہتر ہے کوئی اور سسٹم ہی بہتر تھا اور بہتر رہے گا۔

ہم نے اپنے اسی نظام کے تحت تین اولمپکس گیمز،چار ورلڈ کپ، آٹھ ایشین گیمز اور تین چیمپئینز ٹرافی جیتی، سسٹم کی خرابی کی وجہ یہ کہ کوا چلا ہنس کی چال، اپنی چال بھی بھول گیا کے مصداق ہم نے یورپی انداز کو اپنانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ہمارا زوال شروع ہوا، ہمارے کوچزجرمنی ، انگلینڈ، بیلجیم، ہا لینڈ،چین، اسپین، ایران، آسٹریلیا، کوریا گئے، اور ان کو ہاکی کی بنیادی باتیں سکھائی،ہاکی کیسے پکڑنی ہے، گیند کہاں روکنی ہے، پش کیسے کرنا ہے، ہٹ کیسے لگانی ہے،جسم کو کہاںپر رکھنا ہے مگر بدقسمتی سے ہم ان تمام چیزوں اور فار مولے سے دور ہوگئے،جب ہم ہاکی کھیلتے تھے تو کیمپ کے لئے فٹنس گھر سے لے کر آتے تھے۔

اب ہر کھلاڑی کیمپ میں آکر کوچنگ اسٹاف پر بھروسا کرتا ہے کہ وہ اس کی فٹنس کو بہتر بنائے گا،یورپ نے ہمارے اسٹائل کے ساتھ فٹنس کے معیار کو ہم سے کئی گناہ بہتر کرلیا ہے جس کی وجہ سے ہم مشکلات کا شکار ہیں، ہمارا ایشین انداز تھا، فٹنس گھر سے ملتی تھی،ایشین انداز میں پانچ فاروڈز،تین ہاف بیک، دو فل بیک اور ایک گول کیپر ، آ سٹریلیا آج بھی اسی اسٹائل پر ہاکی کھیلتا ہے، ایشین انداز میں ہم جارحانہ ہاکی کھیلتے تھے جس پر آ سٹریلیا آج بھی عمل پیرا ہے، البتہ یورپ کے کچھ ملکوں نے اب4x4,2اور ایک گول کیپرز والا فار میٹ استعمال کرنا شروع کردیا ہے جو ان کے لئے کار آمد ثابت ہورہا ہے،پاکستان میں کوچز بھی اب یورپی انداز کی طرف بھاگ رہے ہیں۔

ہمیں اپنے سسٹم کو ہی ایمان دار اور محنت کے ساتھ فالو کرنا ہوگا جس کے نتیجے میں ہم اپنا کھویا ہوامقام حاصل کر سکتے ہیں، ہم اپنے اصل سسٹم سے دور ہوگئے ہیں،ہمیں اپنے پرانے کوچز سے فائدہ اٹھانا چاہئے،مجھے یاد ہے کہ 1968میں میکسیکو اولمپکس گیمز کے لئے ٹوبہ میں کیمپ لگایا گیاتھا جوسطح زمین سے خاصا بلند مقام ہے میکسیکو کی پوزیشن بھی اسی انداز کی تھی وہاںچھ ماہ کا کیمپ لگایا گیا تین ماہ بعد وقفہ ہوا ایک ہفتے جس کے دوران کھلاڑیوں کا فٹنس لیول بہت بلند ہوا، اس دوران جاپان ہاکی ٹیم کوپاکستان آئی اس کا شکست دی،پاکستان آرمی اور ائیر فورس کے ٹرینر نے ہماریفٹنس کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا،کھلاڑیوں میں ڈسپلن بھی پیدا ہوا۔

اس وقت صورت حال یہ کہ ہم غیر ملکی دورے پر جاتے ہیں تو ہر ناکامی کے بعد کہتے ہیں کچھ کم زوریاں سامنے آئی ہے ، پھر کسی دورے پر جاتے ہیں واپس آکر اسی قسم کے جملے کو استعمال کرتے ہیں جانے سے پہلے کم زوریاں دور کرنے کا دعوی کیا جاتا ہے، ایسی کون سے کم زوری ہے جس بتاتے ہوئے شرماتے ہیں،میں سمجھتا ہو ںکہ اگر ہم رائیٹ مین ٹو رائیٹ جاب والی حکمت عملی بنا لیں تو ہاکی میں ہم مثبت نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔

حال ہی میں میری وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی میں انکی اس کھیل میں دل چسپی اور معلومات پر حیران رہ گیا وہ ملک میں ریجنل ہاکی کے ڈھانچے میں تبدیلی، آئین کو بدلنے، قومی اور ہاکی لیگز کے انعقاد کے لئے پرجوش اور خواہش مند ہیں، امید ہے جلد ملک میں اس کھیل میں بہتر تبدیلی آئے گی۔