عمران خان وعدے پورے کریں

October 24, 2020

تحریر:سیمسن جاوید۔۔۔لندن
غریب عوام جو پاکستان کی کل آبادی کا 70 فی صد ہے۔کل جو مڈل کلاس تھے آج وہ بھی پیچھے ہوگئے ہیں۔جواب جاننے کے لئے ہمیں عمران خان کی سیاسی جدوجہدحکومت بننے سے پہلے اور بعد کاایک جائزہ لینا ہوگا۔جہاں سوائے صادق و امین، کرپشن سے پاک نیا پاکستان ،چور سپاہی کے کھیل کے خاتمے کے دعوے یا ن لیگ پر سیاسی پابندی لگانے اور پیپلز پارٹی کو کچلنے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ حکومت کے ڈھائی سال گزر چکے ہیں۔تاحال عمران خان کیے گئے وعدوں میں سے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کرپائےبلکہ عوامی مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔پچاس لاکھ نئے گھر بنانے، ایک کروڑملازمتیں دینے کا وعدے تاحال پورے نہ ہوسکے۔آئی ایم ایف سے قرض نہ لینے کا عزم غلط منصوبہ بندی اور سیاسی کشمکش کی نظر ہوگئے۔ کرکٹ کا میدان ہو یا حکومت، کامیابی کا انحصار بہترین ٹیم پر ہوتا ہے۔ملک میں افراتفری اور بیروزگاری ،مہنگائی میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں،کل جو سابق حکومت پر کرپشن اور دھاندلی کے الزامات لگا رہے تھے،آج جب ان کی حکومت ہے تووہی تاریخ اپنا آپ دہرارہی ہے،اب حالات گذشتہ حکومت سے بالکل متضاد ہیں،صوبہ سندھ جہاں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے،دور دور تک گڈ گورننس نظر نہیں آتی جب کہ اٹھارویں ترمیم کی بدولت تمام صوبوں کو خود مختاری حاصل ہے۔نیب جس کو سابق حکومتوں نےبھی مخالف سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کو قید و بند اور سیاسی دشمنی نبھانے کے لئے استعمال کیا ہے۔یہی الزام عمران خان کی حکومت پر بھی لگایا جا رہا ہے۔نیب کی غیر تسلی بخش کارکردگی اور نا کافی ثبوتوں کے بغیر گرفتاریوں اور حبسِ بے جا میں رکھنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان بھی برہمی کا اظہار کر چکی ہے۔مگر تاحال نیب اپنی کارروائیوں میں مصروف عمل ہے۔اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ عمران خان کا رویہ اور طرز حکومت مطلق العنان دکھائی دیتے ہیں جب سے اپوزیشن کا اتحاد متحرک ہوا ہے اورگوجرانوالہ میں اپوزیشن کے اتحاد کا پہلا جلسہ ہوا ہے۔ وہیں پی ٹی آئی کے صوبائی اور وفاقی وزرا نےاپنے چیئرمین کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے تمام حدیں پار کرلی ہیں۔گوجرانوالہ میں اپوزیشن اتحاد کے جلسے میں اپوزیشن رہنمائوں پر مقدمات بناکرانہوں نے ثابت کردیا ہے کہ انہیں عوام سے کوئی غرض نہیں۔اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ وہ آہستہ آ ہستہ عوامی مقبولیت کھو رہے ہیں، غریبوں نے انہیں ووٹ اس لئے دیئے تھے کہ ان کے آنے سے ملک میں خوشحالی آئے گی، انہیں انصاف ملے گا، ملک سے کرپشن ختم ہوگی مگر وزیر اعظم سارا وقت صرف اپنی دشمنی نبھانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔انہیں غریب عوام سے کوئی غرض نہیں۔ان کے جذبات کا اندازہ اس تقریر سے کیا جا سکتا کہ گوجرانوالہ کے اپوزیشن کے جلسے کے فوراً بعد ٹائیگر فورس جو مہنگائی کی مانیٹرنگ اور خاتمے کے لئے بنائی گئی ہےکے کنونشن سے خطاب کے دوران عمران خان نے زیادہ وقت نواز شریف ،اپوزیشن کی قیادت پر تنقید کرنے میں ضائع کیا۔انہوں نے گوجرانوالہ کے جلسے کو ایک سرکس قراردیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کسی بھی چور اور ڈاکو کو پروڈکشن آرڈر نہیں دیا جائے گا، نواز شر یف کی تقریر کو ہدف تنقیدبناتے ہوئے کہا کہ یہ تقریرفوج،عدلیہ اور دوسرے اداروں کے خلاف ہے اوریہ بھی کہا کہ وہ انڈیا کی ایما پر سب کچھ کر رہے ہیں۔انہیں جلد پاکستان لایا جائے گا۔وہیں انہوں مریم نواز، بلاول بھٹو کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں بچہ قرار دیا۔ عمران خان عوامی وزیر اعظم کم اور کپتان زیادہ نظر آتے ہیں۔ ان کا غصہ سے یہ کہنا کہ وہ اب عمران خان کو پہلے سے مختلف پائیں گے، کیا پیغام ہے، غریب عوام کو اس وقت اپنے مسائل سے سروکار ہے،انصاف دینا عدالتوں کا کام ہے،عمران خان کو خود کو پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ سب کا وزیر اعظم ثابت کرنا تھا جو فی الحال ثابت کرنے میں وہ بری طرح ناکام نظر آتے ہیں۔