دعا بھی عبادت ہے

November 22, 2020

ام عبداللہ

”السلام و علیکم و رحمتہ اللہ“ بابا جانی نے نماز کے اختتام پر بائیں طرف رخ کیا تو ساتھ ہی صف میں نماز پڑھتا ان کا دس برس کا لاڈلا بیٹا سعد سلام پھیر کر نہ صرف صف بلکہ مسجد سے بھی باہرنکل چکا تھا۔ ”نہ جانے کس بات کیجلدی ہوتی ہے اسے۔“ بابا جانی نے کوفت سے سوچا۔

سعد دوڑتا ہوا گھر میں داخل ہوا۔ الماری سے قرآن پاک نکالا اور تلاوت کرنے لگا۔ سورہ النباء کی مختصر اور ملتے جلتے الفاظ پر ختم ہونے والی آیات کی قرأت کرنا اسے بہت پسند تھا۔تلاوت کرنے کے بعد سعد نے قرآن پاک غلاف میں لپیٹا اور الماری میں رکھ دیا۔ ”سعد بیٹے تلاوت کے بعد ذرا ٹھہر کر دعا بھی مانگا کرو۔“ روز کی طرح اس کی امی نے اسے آج بھی سمجھایا جسے نظر انداز کرتا وہ اپنے چوزوں کے ساتھ کھیلنے لگا۔

بابا جانی بھی مسجد سے گھر آگئے تھے اب وہ سعد کے قریب بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے اس سے کہا کہ ”سعد بیٹے! میں دیکھتا ہوں مسجد میں جیسے ہی نماز ختم ہوتی ہے آپ دوڑ کر گھر آ جاتے ہیں اور تلاوت کے بعد بھی امی کے سمجھانے کے باوجود دعا نہیں مانگتے۔ ایسا کیوں ہے؟“ سعد نے جواب دیا کہ بابا جانی آپ ہی نے مجھے بتایا تھا کہ ہمیں عبادت کے لیے بنایا گیا ہے نماز پڑھ کر اور تلاوت کر کے میں نے عبادت تو کر لی۔ اب دعا مانگنے کا کیا فائدہ؟“ سعد نےمعصومیت اور لاپروائی سے جواب دیا، اس دوران وہ اپنے چوزوں کو دانہ کھلانے میں مصروف رہا۔

اس کی بات سن کر بابا جانی مسکرائے اور کہنے لگے۔ ” میرے پیارے سعد! ہمارے پیارے رسول خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے دعا بھی عبادت ہے۔“ ”دعا بھی عبادت ہے؟“ سعد کو حیرت ہوئی۔ ”جی بالکل“ بابا جانی نے یقین دہانی کروائی۔ ”اچھا! لیکن اس کا فائدہ کچھ نہیں۔“ اس نے منہ بناتے ہوئے جواب دیا۔ ”وہ کیسے۔“ اس مرتبہ حیران ہونے کی باری بابا جانی کی تھی۔ ”بابا جانی! میں نے نئی سائیکل کے لیے بہت دعا کی تھی لیکن مجھے نئی سائیکل نہیں ملی۔“ اس نے افسردگی سے کہا۔

”نہیں بیٹے اللہ تعالی فرماتے ہیں۔ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعائوں کو قبول کروں گا۔ لیکن دعا کی قبولیت کی تین مختلف صورتیں ہیں اللہ تعالی اپنے بندے کی دعا قبول فرما لیتے ہیں یا اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر دیتے ہیں اور یا اس جیسی کوئی برائی اس سے ٹال دیتے ہیں۔“

”بابا جانی! اگر ایسا ہے تو پھر تو میں دعا ضرور مانگوں گا۔“ سعد نے خوش ہو کر کہا۔ ”جی اور یہ بھی آپ کی عبادت لکھی جائے گی اور آپ کو ثواب بھی ملے گا۔ ان شاءاللہ“ ” ان شاءاللہ۔“ بابا جانی کے سمجھانے پر سعد نے بھی جوش سے ان شاءاللہ کہا۔