اپنی جنگ رہے گی

February 02, 2021

حبیب جالب

جب تک چند لٹیرے اس دھرتی کو گھیرے ہیں

اپنی جنگ رہے گی

اہل ہوس نے جب تک اپنے دام بکھیرے ہیں

اپنی جنگ رہے گی

مغرب کے چہرے پر یارو اپنے خون کی لالی ہے

لیکن اب اس کے سورج کی ناؤ ڈوبنے والی ہے

مشرق کی تقدیر میں جب تک غم کے اندھیرے ہیں

اپنی جنگ رہے گی

ظلم کہیں بھی ہو ہم اس کا سر خم کرتے جائیں گے

محلوں میں اب اپنے لہو کے دئے نہ جلنے پائیں گے

کٹیاؤں سے جب تک صبحوں نے منہ پھیرے ہیں

اپنی جنگ رہے گی

جان لیا اے اہل کرم تم ٹولی ہو عیاروں کی

دست نگر کیوں بن کے رہے یہ بستی ہے خودداروں کی

ڈوبے ہوئے دکھ درد میں جب تک سانجھ سویرے ہیں

اپنی جنگ رہے گی