میرا باپ کم نہیں میری ماں سے !

June 19, 2021

طاہر شہیر

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ وجان سے

یہ بات سچ ہے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے!

وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پر رکھتا ہے

یہی وجہ ہے کہ وہ مجھے چومتے ہوئے جھجکتا ہے!

وہ آشنا میرے ہر کرب سے رہا ہر دم

جو کھل کے رونہیں پایا مگر سسکتا ہے!

جڑی ہے اس کی ہراک ہاں میری ہاں سے

یہ بات سچ ہے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے!

ہر اک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا ہے

تمام عمر سوائے میرے وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا ہے!

وہ لوٹتا ہے کہیں رات کو دیر گئے ،دن بھر

وجود اس کا پیسنے میں ڈھل کر بہتا ہے!

گلے رہتے ہیں ،پھر بھی مجھے ایسے چاک گربیان سے

یہ بات سچ ہے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے!

پرانا سوٹ پہنتا ہے کم وہ کھاتا ہے

مگر کھلونے میرے سب وہ خرید کے لاتا ہے!

وہ مجھے سوئے ہوئے دیکھتا رہتا ہے جی بھر کے

نجانے کیا کیا سو چ کر وہ مسکراتا رہتا ہے!

میرے بغیر تھے سب خواب اس کے ویران سے

یہ بات سچ ہے کہ میرا باپ کم نہیں ہے میری ماں سے!