قبضہ مافیا کا راج

September 23, 2021

اپنے عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنا ، انہیں معاشرے کے جرائم پیشہ افراد سے تحفظ فراہم کرنا اور قانون کی بالا دستی یقینی بنانا کسی بھی حکومت کی اوّلین ذمہ داری ہوتی ہے ۔ ریاست کا وجود ہی اس نظریے پر قائم ہوتا ہے کہ وہ اپنے باشندوں کو اندرونی ، بیرونی حملہ آوروں ، لٹیروں اور سماج دشمن عناصر سے نجات دلائے ۔ قرآن پاک میں سورہ قریش میں وضاحت سے معاشرے میں وقوع پذیر ہونے والے دو سب سے بڑے جرائم اور دو سب سے بڑے انعامات کا ذکر کیا گیا ہے۔ ترجمہ: ’’اپنے اس ربّ کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھوک میں کھانا اور خوف میں امن دیا‘‘، گویا بھوک اور خوف دو سب سے بڑی سزائیں ہیں جبکہ امن اور معاشی خوشحالی دنیا میں سب سے بڑے انعامات ہیں۔ لیکن اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک میں جس طرح قانون اور انصاف کی دھجیاں بکھیری جار ہی ہیں اور لاقانونیت کو قانون بنا دیا گیا ہے۔ اس سے پورا معاشرہ خوف اور جرائم کا معاشرہ بن گیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد عوام کو دن دہاڑے انکی جان و مال سے محروم کردیتے ہیں اور قانون کے محافظ نہ صرف اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں بلکہ لٹے ہوئے عوام کو در در کی ٹھوکریں کھانے کے لیے بے یارو مددگار چھوڑ دیتے ہیں۔ صحافی اور لکھاری معاشرے کا حسّاس ترین طبقہ ہوتے ہیں جو مظلوموں کی آواز اعلیٰ حکام تک پہنچانے کا فریضہ ادا کرتے ہیں تاکہ معاشرے سےنا انصافی اور ظلم کا خاتمہ کیا جائے لیکن جب ایسے افراد بھی نوسر باز اور جرائم پیشہ افراد کے فراڈ کا شکار ہوکر اپنا سب کچھ لٹا بیٹھتے ہیں تو پھر یقیناً معاشرہ جرائم کی ایک ایسی بند گلی میں محصور ہو جاتا ہے جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہیں نکلتا ۔ حال ہی میں میرے ساتھ قبضہ مافیا نے جو سلوک کیا ہے اور جس طرح دھوکہ دہی اور جعلسازی سے مجھے میری جائیداد سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ آج کے پاکستان میں لاقانونیت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے۔ اختصار اس اجمال کا یوں ہے کہ لاہور میں تھانہ کاہنہ کی حدود میں واقع شہزادہ نامی گائوں میں ، میں نے ایک رفاہی تنظیم کے تحت 25سال پہلے بچیوں کا ایک اسکول فاطمہ جناح گرلز ہائی اسکول کے نام سے قائم کیا۔ جہاں سے ماشاء اللہ ہزاروں بچیاں زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ اس اسکول کے ساتھ ملحقہ زمین بھی 25سال پہلے خریدی گئی تاکہ مستقبل میں اس تعلیمی ادارے کو وسعت دی جا سکے۔ حال ہی میں مجھ پر انکشاف ہواکہ علاقے کے اوباش قبضہ گروپ نے نہ صرف میری زمین جعلی کاغذات کی بنیاد پر اپنے نام منتقل کروالی بلکہ اسے اپنے ارکان میں سے کسی کے نام مزید رجسٹری بھی کردی ہے۔ غنڈہ گردی صرف یہاں تک ہی محدود نہیں ۔ میرےاسکول کے عملے کو خوفزدہ کرنے کے لیے اندھا دھند ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ قانون کے مطابق ایسے واقعات میں پولیس کا پہلا فرض ایف آئی آر درج کرنا ہوتا ہے لیکن مقامی پولیس ابھی تک FIRدرج کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے جس سے ملزموں کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں اور وہ مجھے اور میرےا سکول کے عملے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اگر یہی صورتِ حال برقرار رہی اور متعلقہ اداروں کی طرف سے ملزموں کے خلاف بروقت کارروائی نہ کی گئی تو کوئی بڑا المیہ جنم لے سکتا ہے ۔ پاکستان کے پُر امن اور قانون کا احترام کرنے والے شہری ہونے کی حیثیت سے ہم حکومت ِ وقت سے توقع کرتے ہیں کہ وہ قبضہ گروپ سے وابستہ سماج دشمن عناصر کے خلاف کڑی سے کڑی کارروائی کرےگی۔