• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوحہ میں افغان خواتین آرکیسٹرا بینڈ کی پرفارمنس

کابل میں طالبان کی فتح کے بعد پہلی بار افغانستان کے زہرہ نامی خواتین کے آرکیسٹرا کی تمام اراکین دوحہ میں جمع ہوئیں اورایک بار پھر سے اپنی موسیقی کی دھنیں پیش کیں ۔

افغان خواتین پر مشتمل اس آرکیسٹرا نے کابل میں طالبان کی فتح کے بعد افغانستان چھوڑ دیا تھا اور اب وہ قطر میں محفوظ پناہ گاہ ملنے پر شکر گزار ہیں۔

گزشتہ ہفتے افغانستان چھوڑنے کے بعد تین مہینوں میں پہلی مرتبہ مرزیہ انوری نےاپنی افغان میوزک کمیونٹی کے اراکین کے ساتھ مل کر سامعین کے لیے لائیو پرفارمنس دی ، جوکہ ان کے ساتھ ہی افغانستان سے فرار ہوکر قطر آئی ہیں ۔

18 سالہ وائلسٹ نے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کواپنے انٹرویومیں بتایا کہ ’زہرہ آرکیسٹرا کی زیادہ تر لڑکیاں یہاں قطر میں ان کےساتھ ہیں، لیکن ان میں سے کچھ اب بھی افغانستان میں ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ انہیں امید ہے کہ افغانستان میں رہ جانے والی لڑکیاں بھی جلد از جلد یہاں ان کےساتھ شامل ہو جائیں گی اور ایک ساتھ ہو کر وہ اپنے آرکیسٹرا کو دوبارہ بنا سکتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ زہرہ، افغانستان کا پہلا آل فیمیل آرکیسٹرا ہے، جسے 2016 میں قائم کیا گیا تھا۔

13سے 20سال کی عمر کے 35 نوجوان موسیقاروں کے گروپ جن میں کچھ یتیم اورکچھ غریب خاندانوں سےتعلق رکھتی ہیں ، ڈیووس میں 2017 کے ورلڈ اکنامک فورم پر بھی پرفارم کیا جس کےبعد انہوں نے اپنے وطن میں روایت اور موت کے خطرات پر قابو پالیاتھا۔

اگست میں افغانستان پر طالبان کے قبضےکےبعد اب یہ خواتین آرکیسٹرا جلاوطنی کی زندگی گزاررہی ہیں اور نئے آلات کے ساتھ اپنے ثقافتی ورثے کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

تازہ ترین