برطانوی شہزادہ اینڈریو کے وکیل نے جج سےخاتون ورجینیا رابرٹس کی جانب سے جنسی زیادتی کے مقدمے کو خارج کرنے کا مطالبہ کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، شہزادہ اینڈریو کے وکیل نے جج کو دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کی جانب سےشہزادے کے خلاف جس نیویارک چائلڈ وکٹمز ایکٹ کا استعمال کیا جارہا ہے وہ ناقص ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ’ اس ایکٹ کا استعمال بدسلوکی کا شکار ہونے والے ایسے افراد کی حفاظت کے لیے کیا جاتا ہے جن کی عمر 18 سال سے کم ہے، حالانکہ ریاستی قانون میں رضامندی کی عمر 17 سال ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ خاتون کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کے مطابق جس وقت وہ شہزادہ اینڈریو کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہوئیں اس وقت ان کی عمر 17 سال تھی۔
شہزادہ اینڈریو کے وکیل نے دلائل میں اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ شہزادےاور خاتون کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے لیے کوئی رضامندی تھی یا نہیں۔
وکیل کی جانب سے صرف یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جس قانون کے تحت خاتون مقدمہ کر رہی ہیں وہ غیر آئینی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی خاتون ورجینیا رابرٹس کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ برطانوی شہزادہ اینڈریو نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔
ورجینیا نے نیویارک سٹی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہزادہ اینڈریو نے بدنام زمانہ جیفری ایپسٹین کے نیویارک والے گھر میں اسے کمسنی میں جنسی حملے کا نشانہ بنایا تھا۔
عدالتی دستاویزات میں شہزادہ اینڈریو پر الزام لگایا گیا ہے کہ بیس سال قبل شہزادہ اینڈریو کو دولت، طاقت، مضبوط پوزیشن اور روابط نے اس قابل بنایا کہ انہوں نے ایک خوفزدہ، کمزور بچی کے ساتھ بدسلوکی کی جہاں اس کی حفاظت کے لیے کوئی موجود نہیں تھا۔