کراچی (جنگ نیوز) کمیٹی ٹوُ پروٹیکٹ جرنلسٹس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں پاکستانی صحافیوں میر شکیل الرحمان، عامر غوری اور انصار عباسی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تنظیم نے اس فیصلے کو میڈیا کی آزاد اور اظہار کی آزادی پر خطرناک حملہ قرار دیا ہے۔ 28؍ دسمبر 2021ء کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنگ میڈیا گروپ کے ایڈیٹر ان چیف اور مالک میر شکیل الرحمان، دی نیوز انٹرنیشنل کے ایڈیٹر عامر غور اور دی نیوز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشنز انصار عباسی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سی پی جے کے ایشیا پروگرام کو آرڈینیٹر اسٹیون بٹلر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ عوامی دلچسپی کے معاملے کی رپورٹنگ کرنے پر جوابی کارروائی کی ایک پریشان کن علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے اس فیصلے سے خطرناک عدالتی مثال قائم ہوگی جو مستقبل میں ایسے صحافیوں کیخلاف جوابی کارروائی کا سبب بن سکتی ہے جو صرف اپنا کام کرتے ہیں۔ توہین عدالت آرڈیننس 2003ء کے مطابق، توہین عدالت کی سزا 6؍ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 28؍ دسمبر کو جاری کردہ فیصلے میں کہا تھا کہ تینوں صحافی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں کیونکہ گلگلت بلتستان کے چیف جج رانا شمیم کا حلف نامہ کسی بھی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں تھا، اور یہ کہ اظہار کی آزادی کے تحت حاصل تحفظ عدالت میں زیر التوا کیسز پر لاگو نہیں ہوتا۔