سمیرا اکبر
پیارے بچو! ویسے تو جنگل میں بہت سے درخت تھے لیکن ایک بہت بڑے،پرانے اور گھنےدرخت پر چار پرندوں کبوتر، فاختہ، مینا اور کوے نے اپنا اپنا گھونسلہ بنایا ہوا تھا۔ یہ سب ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے اور مل جل کر رہتے تھے، لیکن کوے کو ہر وقت کوئی نہ کوئی شرارت سوجھتی رہتی تھی۔ وہ دوسرے پرندوں کو پریشان کرنے میں لگا رہتا تھا اور کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔
کبوتر بہت معصوم، سیدھا سادہ تھا وہ کوے کی شرارت پر اُسے کچھ بھی نہیں کہتا تھا، یہی وجہ تھی کہ کوے کی زیادہ تر شرارتوں کا ہدف کبوتر ہی ہوا کرتا تھا۔ کوا، کبوتر سے حسد کرتا تھا,کیوں کہ کبوتر ہمیشہ دوسروں کے کام آتا، اور ہر مشکل میں ساتھ دیتا تھا، اس لیے سارے پرندے اُسے پسند کرتے تھے۔کبوترکو اپنا گھر صاف ستھرا رکھنے کا بے حد شوق تھا۔ کوا اس کا گھر گندا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔ اس کی غیر موجودگی میں وہ اکثر اس کا کھانا بھی اٹھا لاتا۔
کبوتر نے مور میاں سے دوتین بار شکایت کی اور خود بھی کوے کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن کوے پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ وہ روز بروز بگڑتا چلا گیا۔ کوے کی ان حرکتوں کی وجہ سے فاختہ، مینا اور آس پاس کے پرندے بھی پریشان تھے۔ وہ ضرورت پڑنے پر اس کے کام نہیں آتے تھے اور موقع ملتے ہی کوے سےاس کی شرارتوں کا بدلہ بھی لے لیتے تھےلیکن کبوتر نے کبھی بھی کوے سے بدلہ نہیں لیا تھا اور نہ ہی کبھی برا بھلا کہا بلکہ وہ، اسے سمجھا تا رہتاتھا۔
ایک رات خوب بارش ہوئی۔ کوے کا گھونسلہ درخت کی سب سے اونچی ٹہنی پر تھا۔ بارش کی وجہ سے گھونسلہ ٹوٹ گیا اور کوا بھی زخمی ہوگیا۔
درخت کے باقی پرندے بہت خوش ہوئے آج کوے کو اپنی شرارتوں کی اچھی سزا ملی ہے۔ اب وہ کسی کو کبھی تنگ نہیں کرے گا اور درخت پر رہنے والے پرندے اس کی شرارتوں سے بچ جائیں گے۔ وہ اس کی مدد کو بھی نہیں گئے۔ جب بارش رکی، تب کبوتر کو کوے کی خبر ہوئی۔ وہ فوراًاس کی مدد کو پہنچا۔
کبوتر نے زخمی کوے کے کھانے پینے کا انتظام کیا اور اس کا گھر بھی ٹھیک کرکے دیا جو بارش کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا۔ کوا ،کبوتر کا اتنا اچھا سلوک اور اخلاق دیکھ کر بہت شرمندہ ہوا۔ اس نے کبوتر سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگی اور خود کو راہِ راست پر لانے کا وعدہ کیا۔
کچھ ہی دن بعد کوے کے زخم ٹھیک ہوگئے، لیکن اب وہ پہلے والا شرارتی کوا نہیں رہا تھا۔ کبوتر اور کوا بہت اچھے دوست بن گئے۔ وہ دونوں مل کر دوسروں کی مدد کرتے، مشکل وقت میں ساتھ دیتے دوسرے پرندے بھی ہنسی خوشی رہنے لگے تھے۔ کبوتر کی اچھائی نے کوے کو بھی بدل دیا تھا۔