قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کرکٹ کے ابتدائی ایام میں اپنی مشکلات کے حوالے سے انضمام الحق کو دیے ایک انٹرویو میں کھل کر اظہارِ خیال کیا۔
انٹرویو کے دوران بابر اعظم کا کہنا تھا کہ شروع سے ہی والد ہر میچ میں ساتھ ہوتے تھے، کلب کرکٹ میں بھی والد ساتھ لے کر میچ کِھلانے لے کر جاتے تھے اور جب جلدی آؤٹ ہوتا تھا تو خوب مار بھی پڑتی تھی۔
ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ جب وہ انڈر 15 کے لیے سیلیکٹ ہوئے تو انہوں نے اپنےایک کزن سے جوتے ادھار مانگے اور اس نے دینے سے انکار کردیا۔
کپتان نے کہا کہ اس انکار نے مجھے یہ سکھا دیا کہ اب جو بھی ہو ، بھلے کم ہو، اپنا ہو، کسی سے کچھ نہیں مانگنا۔
انہوں نے بتایا کہ کرکٹ کا بچپن سے ہی بہت شوق تھا، پوری پوری رات کرکٹ کھیلتے تھے پھر خیال آیا کہ اب مجھے کلب جانا چاہیے، تو کلب کیلئے کِٹ درکار ہوتی ہے۔
کپتان نے کہا کہ شروع کے ایک مہینے تو کسی کے کپڑے تو کسی کا بلّا استعمال کیا لیکن پھر احساس ہوا کہ اب اپنا سامان ہونا چاہیے۔
بابر اعظم نے کہا کہ جب پہلی مرتبہ والد سے کِٹ مانگی تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں، لیکن جب میری یہ خواہش والدہ تک پہنچی تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ پیسے ہیں ۔
بابر اعظم نے کہا کہ اُس وقت والدہ نے مجھے ساڑھے 3ہزار روپے دیے، اس وقت میری خوشی دیکھنے کے قابل تھی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پیسے لے کر میں گیا اور اپنی پسند کا 1500 کا ایک بیٹ خریدا، جو اب بھی گھر پر رکھا ہوا ہوگا۔