اسلام کوٹ(رپورٹ / عبدالغنی بجیر)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ یہ سن کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ تھر کے عوام کو انکا حصہ نہیں دیا جا رہا ہے،یہ آئینی اور بنیادی حقوق پر حملہ ہے،جو ہر پاکستانی کو آئین پاکستان نے دے رکھے ہیں،کسی بھی خطے کے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنا سب سے بڑا جرم ہے، ایسے جرم ہمارے ملک کے اندر نہیں ہونے چاہئیں یہ بنیادی اصولوں کیخلاف ہے، بنیادی اصول عوام کو آئین کے تحت دیئے گئے ہیں اور آئین جو ملک کو متحد رکھتا ہے، اگر آئینی حقوق سے تھر کے لوگوں کو محروم رکھا جائیگا تو اس سے کوئی ملک کی خدمت نہیں ہوگی اور تھر کے لوگوں کو آئینی اور بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے،جو لوگ اس بات کو نہیں سمجھتے ان کو سمجھنا چاہیے کہ یہ تھر کے لوگوں کا بنیادی حق ہے کہ انکو پانی،تعلیم اور صحت کی معیاری سہولیات دی جائیں اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں، جو ادارے ادھر تھر کام کر رہے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ تھر کے لوگوں کو اولیت دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مٹھی میں ضلعی بار کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے مٹھی بار کے صدر ایڈوکیٹ وسندی تھری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تھر کے اہم مسائل پر مبنی کیس بنا کر میرے پاس لے آئیں پٹیشن دائر کریں کہ یہ ہمارے ساتھ نا انصافیاں ہو رہی ہیں، اس میں ہماری مدد کریں تاکہ میں جب تک ہوں یہ کام کر گزروں اور بعد میں بھی یہ ریکارڈ کا حصہ رہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تھر کے لوگوں کو انکا حق ملے گا اور ضرور ملے گا بلکہ ملنا بھی چاہیے، تھرپارکر بہت خوبصورت علاقہ ہے ساون کے موسم میں میں جب تھر آتا ہوں تو مجھے یہ جنت نظر آتا ہے۔چیف جسٹس نے اپنی تقریر کے دوران ڈپٹی کمشنر تھرپارکر کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ رات جو آپ نے مجھے ترقی کی باتیں بتائیں اور ابھی جو مٹھی بار کے صدر نے اپنے تقریر میں کہا اس میں اور آپ کیبتائی ہوئی باتوں میں کافی فرق لگ رہا ہے، تھر کے ان مسائل کو حل کریں تھر ملکی معیشت کی بہتری کا ضامن ہے، آپ کا فرض ہے کہ ایسے پلان بنائیں جس سے یہاں کے لوگ خوشحال ہوں، تھر میں ہینڈی کرافٹس کا بڑا کام ہے، بڑی تعداد میں مویشی ہیں کیٹل فارم بنائیں اور لیدر انڈسٹری بھی یہاں ہونی چاہیے جس سے انٹرنیشنل لیول کی ایکسپورٹ ہو سکتی ہے۔قبل ازیں مٹھی بار کے صدر ایڈوکیٹ وسند تھری نے اپنی تقریر کے دوران چیف جسٹس کے سامنے تھر کے مسائل کے متعلق چارٹ آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تھر میں کوئلہ کانوں، نمک کانوں، چائنہ کلی اور دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے مگر تھر کے لوگ روزگار کیلئے پریشان ہیں، تھر کول کی رائلٹی کول پر کام کرنے والی کمپنی اپنی ہی بنائی ہوئی تنظیم تھر فائونڈیشن کے ذریعے خرچ کر رہی ہے، رائلٹی کو ڈی سی، سیشن جج، وکلاء پر مشتمل کمیٹی کی معرفت خرچ کی جائے، تھرکول کیلئے درکار زمین خریدنی کے بجائے لیز پر لی جائے۔ کول کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ تھر کے مقامی لوگوں کو روزگار میں اولیت دیں،کارونجھر پہاڑ قیمتی و تاریخی اثاثہ ہے اسے نیشنل پارک کا درجہ دے کر ورلڈ ہیریٹیج میں شامل کروایا جائے۔ تھر میں میڈیکل یونیورسٹی کے قیام کے ساتھ یہاں پر بڑا ہسپتال قائم کیا جائے تاکہ بچوں کی اموات کو روکا جا سکے۔ چیف جسٹس نے مٹھی بار کی ڈجیٹل لائبریری کا افتتاح کیا اور بار کی عمارت کے صحن میں پودا بھی لگایا۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے اسلام کوٹ میں ایم این ای رمیش کمار وانکوانی کی دعوت میں شرکت کی اور تھر کول بلاک 2 منصوبے کا دورہ کیا۔ چیف جسٹس نے گذشتہ رات کو مٹھی کے تفریحی مقام گڈھی بھٹ کا دورہ کیا اور مٹھی شہر کی خوبصورتی کو بہت سراہا۔