• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان ہاکی کے ڈومیسٹک ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت

ایشین چیمپئینز ٹرافی ہاکی ٹور نامنٹ میں پاکستانی ہاکی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی,اس ایونٹ کا آغاز 2011میں ہوا ، چین کے اس ٹور نامنٹ میں بھارت نے گولڈ میڈل جیتا،پاکستان کو پنالٹی اسٹروک پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، پاکستان نے2012قطر اور2013 جاپان کے ٹور نامنٹ میں دونوں بار فتح اپنے نام کی2016 میں ملائیشیا کے ایونٹ میں پاکستان کو روایتی حریف بھارت سے فائنل میں شکست کا سامنا رہا تھا، اور وہ اپنے اعزاز سے محروم ہوگیا،2018 میں مسقط میں ہونے والے ایونٹ میں پاکستان ایک بار پھر بھارت کے ساتھ مشترکہ فاتح بن گیا تھا، مگر ڈھاکا کے چھٹے ٹور نامنٹ میں پاکستان نے چوتھی پوزیشن حاصل کی جبکہ کوریا نے پہلی بار ٹائٹل اپنے نام کیا۔ 

فائنل میں اس نے ایشین چیمپئن جاپان کو ہرایا، بھارت نے تیسری پوزیشن حاصل کی، ایشین ٹرافی میں قومی ہاکی ٹیم کی کار کردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی، پاکستان کی ٹیم صرف ایک میچ جیت سکی یہ کام یابی اسے میزبان بنگلہ دیش کے خلاف ملی ، یہ ٹیم پہلی بار اس ایونٹ میں ایکشن میں تھی، پاکستان نے مجموعی طور پر چھ میچ کھیلے جس میں تین میں اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، بھارت نے ایک ہفتے میں اس ٹور نامنٹ میں پاکستان کو دو مرتبہ ہز یمیت سے دوچار کیا۔

اکستانی کی ٹیم جاپان اورجنوبی کوریا سے رائونڈ کا میچ برابر کھیلنے میں کامیاب رہی، جبکہ سیمی فائنل میں اسے جنوبی کوریا نے مات دے دی، پاکستان ہاکی فیڈریشن اور ٹیم آفیشل اس بات پر ہی خوش ہیں کہ ہم کوریا اور جاپان سے ایک میچ ڈرا کھیل گئے، ہماری شکست کا مارجن بہت زیادہ نہیں رہا، اس سوچ پر حیرت ہے کہ اب ہم اس بات پر جشن منارہے ہیں کہ ہماری شکست کے مارجن میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، پاکستان ہاکی فیڈریشن نے قومی ٹیم کے بنگلہ دیش پہنچتے ہی ہیڈ کو چ خواجہ جنید کو تبدیل کر کے ان کی جگہ ہیڈ کوچ کی ذمے داری ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے نئے غیر ملکی کوچ سیگفرائیڈایکمین کے حوالے کردی،پی ایچ ایف کا یہ فیصلہ درست ثابت نہیں ہوا۔ 

ٹیم کی ڈٖھاکا روانگی سے قبل فیڈریشن کے حکام نے کہا تھا کہ غیر ملکی کوچ ایشین ٹرافی کے بعد اپنی ذمے داری سنبھالیں گے، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کورونا کی وجہ سے قومی ہاکی ٹیم کی تیاری متاثر ہوئی، فنڈ کی کمی بھی اس کھیل میں اچھے نتائج کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ، قومی کھلاڑیوں کو غیر ملکی ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ نہیں مل سکا، اس صورت حال میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اپنے ڈومیسٹک ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ نئے اور اچھے کھلاڑی سامنے آ سکیں۔ 

ہمیں اپنے اچھے اور مستقبل میں ٹیم کے لئے اہم ثابت ہونے کھلاڑیوں کے لئے بیرون ملک لیگ ہاکی میں شر کت کا انتظام کرنا چاہئے، تاکہ ان کے کھیل میں نکھار پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی مالی پوزیشن میں بہتری آ سکے، اس وقت کئی سابق پاکستانی کھلاڑی مختلف ملکوں کی ہاکی لیگز میں ایکشن میں ہیں ان سے رابطہ کر کے نئے کھلاڑیوں کے لئے بہتر راستہ تلاش کیا جائے، کھلاڑیوں کے ساتھ امپائرنگ کے شعبے میں بھی اس وقت ہمارے امپائرز ایشیائی اور ایف آئی ایچ پینل میں نہ ہونے کے برابر ہیں، اس حوالے سے فیڈریشن سابق ہاکی اولمپئینز کی بھی مدد حاصل کر سکتی ہے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید